• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ہمیشہ سے اس بیانیے کا داعی رہا ہے کہ پُرامن افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے امن و سلامتی کی کلید ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا افغانستان امن کے حوالے سے دورئہ چین بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پاک چین وزرائے خارجہ نے خطے میں امن و استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ افغان مسئلے کا حل سیاسی مصالحت ہے۔ منگل کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے خصوصی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور اہم علاقائی و عالمی امور پر بات چیت کرتے ہوئے افغانستان کی صورتحال، حال ہی میں ابوظہبی میں ہونے والے مذاکرات اور آٹھویں باہمی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے چار ملکی دورے کا بنیادی مقصد خطے کے اہم ممالک کے ساتھ باہمی روابط کو بڑھانا ہے۔ اس سے قبل وزیرخارجہ نے کابل اور تہران کا دورہ کیا اوراب ماسکومیں اہم ملاقاتوں کے بعدان سطور کی اشاعت تک وطن واپس آچکےہوں گے۔ چار ملکی دورے کا مقصد افغانستان میں قیامِ امن کی راہ ہموار کرنا ہے۔امریکہ بھی یہ حقیقت تسلیم کر چکا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی مدد کے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔گزشتہ دنوں پاکستان کی سفارتی کوششوں سے متحدہ عرب امارات میں افغان طالبان اورامریکی حکام کے درمیان مذاکراتی عمل کا آغاز افغانستان میں جنگ کے سیاسی حل کے لئے اس تعاون کا اظہار تھا جو امریکی صدر نے اپنے ایک مراسلے میں پاکستانی وزیراعظم سے طلب کیا تھا۔ ڈیڑھ دہائی سے زائد عرصہ پر محیط افغان جنگ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ مسائل کا حل جنگوں سے نہیں مذاکرات سے ہی نکالا جا سکتا ہے۔ اب امن مذاکرات کے آغاز اور خطے کے اہم ممالک کے تعاون سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی کوئی راہ نکل آئے گی۔ اگر افغانستان میں امن قائم ہو جاتا ہے تو اس سے وسطی و جنوبی ایشیا میں امن کی فضا سازگار ہو جائے گی۔

تازہ ترین