• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کم وسائل اور بڑھتے ہوئے ملکی اخراجات کے پیش نظر، وسائل اور اخراجات میں توازن برقرار رکھنا ناگزیر ہے۔ حکومت اِس تناظر میں اپنی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہے، یہی وجہ ہے کہ رواں مالی سال کے دوسرے حصے میں ایف بی آر ٹیکس جمع کرنے کے ہدف میں کمی کو پورا کرنے کیلئےمختلف تجاویز پر غور کر رہا ہے۔ اِسی مقصد کے تحت رواں ماہ متوقع منی بجٹ کے ذریعے سگریٹ کی صنعت پر 15سے 20ارب روپے تک کا ٹیکس بڑھانے کیلئے قانونی پہلوئوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ دنوں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے سگریٹ پر ’’گناہ ٹیکس‘‘ عائد کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا، اُسی گناہ ٹیکس کو عملی طور پر نافذ کرنے کیلئے قابلِ عمل تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے، جس کے نفاذ کے بعد جہاں سگریٹ و تمباکو کے استعمال میں کسی قدر کمی آئے گی، وہیں یہ فیصلہ اربوں روپے ٹیکس جمع کرنے کا باعث بھی بنے گا۔ دوسری طرف تمباکو کی صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ قانونی اور غیر قانونی سگریٹ کی قیمت میں پہلے ہی بہت کم فرق ہے، ٹیکس میں اضافے کے بعد یہ مزید کم ہو جائے گا، جس کے باعث غیر قانونی سگریٹ زیادہ پُر کشش ہو جائے گا۔ بلاشبہ سگریٹ ٹیکس بڑھانے کا حکومتی اقدام ٹیکس میں اضافے کا باعث بنے گا۔ دنیا کی متعدد ترقی یافتہ اقوام نے ایسے اقدامات سے نہ صرف سگریٹ اور منشیات پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے بلکہ اپنا ٹیکس نیٹ بھی بڑھایا ہے، تاہم پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں یہ خدشہ موجود ہے کہ ٹیکس میں اضافے سے ٹیکس چوری میں بھی اضافہ ہو گا کیونکہ پاکستان کی تمباکو صنعت میں ٹیکس چوری ڈھکی چھپی نہیں۔ زمینی حقائق کو جانے بغیر کیا جانے والا کوئی بھی فیصلہ ناکام ثابت ہو سکتا ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ جن اداروں نے اِن قوانین کا نفاذ کرنا ہے، وہاں وسائل کی قلت کو دور کیا جائے اور اِن اداروں کو خود کرپشن سے پاک بنایا جائے تاکہ اِس فیصلے کا حقیقی معنوں میں حکومت کو ثمر مل سکے۔

تازہ ترین