• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرہنگ و شرح: پروفیسر حمید اللہ شاہ ہاشمی

صفحات: 356 ،قیمت: 480روپے

ناشر: بُک کارنر،جہلم، پاکستان

بیش تر صوفیائے کرام نے پیغامِ خداوندی عام کرنے کے لیے عوامی اور روزمرّہ زبان ہی کا استعمال کیا۔ اور اسی اندازِ بیاں میں انسان دوستی، امن، بھائی چارے، خدمتِ خلق، مساوات اور عدل و انصاف کا پرچار کیا۔سلطان العارفین، حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کا شمار بھی برصغیر کے عظیم صوفیائے کرام میں ہوتاہے۔ گرچہ انھوں نے تصوّف و سلوک کے درس کے لیے زیادہ تر فارسی زبان کو ذریعۂ تعلیم بنایا اور ان کی فارسی تصانیف کی تعداد ایک سو چالیس تک بتائی جاتی ہے، تاہم پنجابی زبان میں ان کی ’’ابیات‘‘ کو بھی خاصی شہرت حاصل ہوئی۔ ان کی بیش تر پنجابی شاعری مٹھاس اور معرفت پر مبنی ہے، جب کہ ابیات کی روحانی و جمالیاتی حَظ رسانی کا یہ عالم ہے کہ اگر انھیں صحیح ادائیگی کے ساتھ تحت اللفظ میں پڑھا اور سُنایا جائے ،تو ایک کیفیت سی طاری ہوجاتی ہے۔ زیرِنظر تصنیف میںپروفیسرحمیداللہ شاہ ہاشمی نے کلامِ باہوؒ کا پنجابی سے اُردو ترجمہ اور تشریح پیش کرکے ایک گراں قدر خدمت انجام دی ہے اور بلاشبہ ان کی اس کاوش کے سبب، تصوّف کے طلبہ کلامِ باہوؒ سےبحسن و خوبی مستفید ہو سکیں گے۔

تازہ ترین