• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ق لیگ اور پی ٹی آئی معاملہ: لین دین یا پھر مزید خرابی

امتیاز راشد، لاہور

پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے بارے میں جو آراء سامنے آئی ہیں وہ یہی ہیں کہ وہ ایک شریف انسان اور ایمان دار شخص ہیں اس سے زیادہ انہوں نے بس اب تک اپنی کوئی ایسی پہچان نہیں کرائی یا اپنے صوبے میں اب تک کوئی ایسے ترقیاتی کام یا منصوبوں کو شروع نہیں کیا کہ پنجاب کے عوام بھی انہیں خادم اعلیٰ کہہ سکیں۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے روزانہ دکھاوے اور دل بہلانے کے تو بیانات سننے اور پڑھنے کو مل جاتے ہیں جن میں محض وعدوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا ہاں البتہ وزیراعظم عمران خان کہیں نہ کہیں ان کی تعریف کے پُل باندھتے نظر آتے ہیں اور یوں عمران خان کوئی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جب وہ اپنے وزیر اعلیٰ کی شرافت، ایمان داری اور ان کی بہادری کا ذکر نہ کریں عمران خان کی اپنے وزیر اعلیٰ کے لئے اتنی تعریف سے یہ نہ ہو کہ حاسدوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا چلا جائے۔ وزیراعظم عمران خان اگر اپنے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو واقعی اپنے صوبے کا ایک اچھا وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں وزیر اعلیٰ کو یہ بھی کہنا پڑے گا کہ اب پنجاب کو خوبصورت، ترقی یافتہ اور جرائم سے پاک صوبہ بنا کر دکھائیں اس مسئلے پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ کچھ زیادہ ایکٹو نظر آتے دکھائی نہیں دے رہے پنجاب میں امن و امان کی صورت حال کافی بہتر نظر نہیں آ رہی سٹریٹ کرائمز اور لاقانونیت کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہیں ترقیاتی کام ہوتے نظر نہیں آ رہے پولیس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بے لگام ہو چکی ہے۔ مہنگائی کا رونا بھی اسی صوبے میں نظر آ رہا ہے جس میں کمی پیدا کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات زیادہ نمایاں اور ٹھوس نہیں ہیں پنجاب کے عوام اِن حالات و واقعات سے نہ صرف مایوس ہیں بلکہ اُن کی تشویش بڑھتی جا رہی ہے اگر پی ٹی آئی کے وزیر اعلیٰ پنجاب میں اپنی گرفت کو مضبوط رکھنا اور دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر انہیں بھی اصل خادم اعلیٰ بننا پڑے گا یہ نہ ہو کہ وہ اپنے وزیر اعظم عمران خان کی تعریفوں سے کمزور ہوتے چلے جائیں بعض اوقات زیادہ تعریفیں بھی کمزور بنا دیتی ہیں دوسرے اس قسم کی خبریں بھی سننے میں آ رہی ہیں کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کے درمیان محبت کی پینگیں کم اور اختلافات کی خبریں کچھ زیادہ ہی ہوتی جا رہی ہیں اس سلسلے میں تنگ آ کر مسلم لیگ (ق) کا ایک صوبائی وزیر استعفیٰ دے کر گھر جا کر بیٹھ گیا ابھی یہ بارش کا پہلا قطرہ ہے اب یہ تمام حالات و واقعات پی ٹی آئی کے سربراہ وزیراعظم عمران خان کی کورٹ تک پہنچ چکے ہیں اس سلسلے میں کچھ فیصلے عمران خان کے کرنے کے بھی ہیں جب کہ اِس قسم کی اطلاعات بھی سننے میں آ رہی ہیں کہ( ق )لیگ کی قیادت نے پی ٹی آئی کے مذاکرات کے حامی افراد سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا اِس بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم کے مشیر نعیم الحق نے مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے مل کر اِس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ ان کی باتوں پر غور کیا جائے گا اور( ق) کے تحفظات کو دور کیا جائے گا لیکن اِس میں اب تک پی ٹی آئی کو کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی جبکہ پی ٹی آئی کے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ق) کبھی کبھی حکومت کو بلیک میل کر کے اپنے لئے کچھ فائدے حاصل کرنا چاہتی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کسی صورت بلیک میل ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں انہوں نے تمام باتوں سے اپنے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کر کے اپنے اعتماد میں لے لیا ہے مسلم لیگ (ق) جو پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے اُسے بھی چاہئے کہ وہ اتنی جلدی نہ کرے کہ اُس سے دونوں کے سیاسی مخالفین کوئی فائدہ اٹھا سکیں اب یہ ذمہ داری وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی بھی ہے کہ وہ اپنی حکمت عملی اور سیاسی بصیرت سے (ق) کو ساتھ لے کر چلے ادھر چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اگر انہوں نے اپنی سیاسی بصیرت سے کوئی کام دکھا دیا تو نقصان پی ٹی آئی کو ہو گا۔ پنجاب کی حکومت نے پچھلے دنوں بڑے جوش و خروش سے بسنت منانے کا اعلان کیا تھا اِس اعلان سے پتنگ باز خوشی سے نہال تھے پتنگ ساز اس اعلان سے خوشی سے پھولے نہ سمائے دے رہے تھے اور اس کے ساتھ ہی ڈور پھرنے کے واقعات بھی رونما ہونے شروع ہو گئے۔ دو نوجوان اور درجنوں شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی خبریں آئی ہیں تو بسنت کے سلسلے میں پنجاب کی حکومت پر شدید تنقید شروع ہو گئی کہ اُس نے یہ کیا اعلان کر دیا بسنت کی مخالفت کسی صاحب نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا عدالت نے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کر لی جس پر صوبائی حکومت نے یوٹرن لیتے ہوئے عدالت کو آگاہ کر دیا کہ وہ بسنت کا تہوار منانے کا اعلان واپس لیتی ہے بلکہ پتنگ بازوں کے خلاف سخت اقدام کرنے کا بھی ارادہ بھی رکھتی ہے ڈور سے کئی افراد کی قیمتی جانیں ضائع اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے بعد صوبائی حکومت کو بدنامی کے سوا کیا ملا۔ غیر سرکاری طور پر پتنگ بازی کا سلسلہ جاری ہے جو نہ رک سکی خونی ڈور سے اب بھی شہری زخمی و ہلاک ہو رہے ہیں ایک اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال پتنگ کی ڈور سے 10افراد جاں بحق اور 40کے قریب زخمی ہوئے جب کہ رواں سال کے اِن دنوں کے دوران ایک ہلاک سمیت 15افراد زخمی ہو چکے ہیں بالخصوص اتوار کے روز صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع میں پتنگ بازی عام ہے ایسا لگتا ہے کہ پتنگ اڑانے والوں کو سرکاری طور پر کھلی چھٹی دے دی گئی کوئی پوچھنے والا نہیں پولیس اپنی جگہ خاموش بنی بیٹھی ہے صوبائی حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جا رہے وہ بھی پتنگ بازوں کی پکڑ دھکڑ میں بددلی کا مظاہرہ کر رہی ہے حکومت کو خونی ڈور سے شہریوں کے گلوں اور ان کی جانوں کو بچانا ہو گا۔ ماضی کی مشہور و معروف لیجنڈ اداکارہ روحی بانو جس کمپرسی کی حالت میں یہ دنیا چھوڑ کر گئی ہیں ان کی اِس موت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اُن کا جواں سال لڑکا جب قتل ہوا تو اُس کی پیروی کرنے والا کوئی نہیں تھا اور اُس کے قتل کے کیس کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ روحی بانو کو اِس معاشرے میں جس طرح کی ذہنی اذیتیں دی گئیں وہ اپنی جگہ لیکن حکومت کی طرف سے بھی روحی بانو کے لئے کچھ نہیں کیا گیا اُن کا مکان جعل سازی کے ذریعے فروخت کر دیا گیا جس کے بعد انہیں فائونٹین ہائوس بھجوا دیا گیا وہ اِس معاشرے میں دکھیاری بن کر رہ گئیں دیار غیر میں وفات پا کر اپنے وطن کی مٹی سے محروم ہونے والی یہ اداکارہ اب اگرچہ ترکی میں امانتاً دفن ہے اور اُن کی بہن ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں کہ اُن کا خونی رشتہ اپنے ہی ملک میں پنہاں ہو ۔ روحی بانو پاکستان کا اثاثہ ہیں اِن کے بارے میں تو بھارت کے ایک نامور اداکار رضا مراد کو کہنا پڑا کہ ہم نے ایک عظیم فن کارہ کو کھو دیا اُن کا انتقال ایک قومی المیہ ہے اور اِن کا نعیم البدل ناممکن ہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ خبر بھی نہ صرف چونکا دینے والی ہے بلکہ ایک لمحہ فکریہ بھی ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سمیع الحق کے ملزمان نہ صرف گرفتار نہ ہو سکے بلکہ یہ بھی پتہ نہ چل سکا کہ ملزمان تھے کون؟ 

تازہ ترین
تازہ ترین