• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے‘‘

سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر خانزادہ خان نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے۔

فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں خانزادہ خان کی تجویز کی کمیٹی نے متفقہ طور پر حمایت کر دی۔

سینیٹر خانزادہ خان کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی بڑھی ہے اس لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔

سینیٹرعائشہ رضا فاروق نے کہا کہ سرمایہ داروں کے لیے بجٹ میں ریلیف ہے مگر ملازمین کے لیے نہیں ہے۔

سینیٹرعتیق شیخ نے جواب دیا کہ سرمایہ داروں کے لیے نہیں بلکہ صنعتوں اور معاشی ترقی کے لیے ریلیف دیا ہے۔

سینیٹر امام الدین شوقین کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہونے پر سرکاری ملازمین کو بھی ریلیف ملنا چاہیے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پی آئی اے کے ٹکٹ کی بجائے کیش پیمنٹ کی جائے۔

سینیٹ کی خزانہ کمیٹی نے پی آئی اے کی ٹکٹ کی بجائے کیش تنخواہ میں شامل کرنے کی تجویز منظور کر لی۔

کمیٹی نے بلوچستان میں ترقیاتی بجٹ بڑھانے کے لیے سینیٹر کلثوم پروین کی تجاویز پر بھی غور کیا۔

وزارت خزانہ کےحکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کے چھوٹے ڈیموں کے لیے اس سال جون تک 5 ارب روپے جاری کیے جائیں گے، جبکہ نولانگ ڈیم کو اس سال 30 جون تک دو ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔

منصوبہ بندی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کے 30 چھوٹے ڈیموں کے لیے رواں سال جون تک 5 ارب روپے جاری کیے جائیں گے، ڈیموں کی کل لاگت 82 ارب روپے ہے، جبکہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا اسپتال کوئٹہ میں مکمل ہونے والا ہے۔

امیر جماعت اسلامی و سینیٹر سراج الحق نے تجویز پیش کی کہ منی بجٹ میں سود سے پاک معیشت کا قانون منظور کیا جائے۔

اسٹیٹ بینک کے حکام نے اس پر بتایا کہ ملک میں 22 ادارے سود سے پاک اسلامی بینک پر کام کر رہے ہیں، ملک میں اسلامی بینکاری کے لیے 2800 شاخیں ہیں۔

کمیٹی نے بلوچستان میں نکلنے والے کوئلے پر سیلز ٹیکس میں کمی کی سفارش کر دی۔

ممبر ان لینڈ ریونیونے بتایا کہ بلوچستان کے کوئلے پر 425 روپے فی میٹرک ٹن سیلز ٹیکس عائد ہے۔

ایف بی آر کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ سال ملک میں 7 کروڑ کلو گرام تمباکو کی پیداوار ہوئی، اس میں سے ایک کروڑ کلو تمباکو برآمد کیا گیا، ساڑھے 4 کروڑ کلو تمباکو کمپنیوں نے خریدا، جبکہ ڈیڑھ کروڑ کلو گرام تمباکو کہاں گیا معلوم نہیں ۔

تازہ ترین