چیئرمین قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی سید آغا رفیع اللّٰہ نے کہا ہے کہ محنت مزدوری کے لیے باہر جانے والوں کو آف لوڈ کرنے پر تشویش ہے، 51 ہزار بھکاریوں کو ڈی پورٹ کرنے کی بات درست نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران آغا رافیع اللّٰہ نے کہا کہ ڈی پورٹ ہونے والوں میں 11 سو کے قریب بھکاری لوگ شامل تھے، ڈی پورٹ ہونے والوں میں منشیات کا استعمال کرنے والے اور جرائم پیشہ افراد ہیں۔
سید آغا رفیع اللّٰہ کا کہنا ہے کہ ڈی پورٹ ہونے والوں میں وہ لوگ ہیں جن پر مقدمات تھے، دستاویزات مکمل نہیں تھے، ڈی پورٹ ہونے والوں میں مقررہ مدت سے زائد رکنے والے بھی شامل ہیں، ڈی پورٹ ہونے والوں کے پاسپورٹ پر پابندی لگائیں گے، 5 سال باہر نہیں جا سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس شخص نے زندگی میں کبھی ٹریول نہیں کیا وہ کمبوڈیا جا رہا ہے، لوگ ٹورسٹ ویزے پر کمبوڈیا جا رہے ہیں اور وہاں جا کر پھنس جاتے ہیں۔
سید آغا رفیع اللّٰہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے بیرون ملک جانے والوں کی ٹریول ہسٹری، اکاؤنٹس، ہوٹل بکنگ دیکھتی ہے، میرے حلقے سے ایک لڑکا مزدوری کے لیے کمبوڈیا گیا، وہاں اسے کیمپ میں بند کردیا گیا، 12 سے 13 ہزار پاکستانی کمبوڈیا میں پھنسے ہوئے ہیں، ان کا کوئی پتہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی بھی اطلاع ہیں کہ محنت کے لیے باہر جانے والوں کے اعضاء فروخت کیے گئے ہیں۔
آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کو سزا پوری کرنے کے بعد بیرون ملک سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، ایف آئی اے نے دو طالبعلموں کو شکایت پر ڈی پورٹ کیا، طالبعلموں کے متعلق شکایت آئی تھی، ان کو یونیورسٹی کا نام بھی نہیں پتہ تھا، طالبعلموں نے بتایا کہ ایجنٹ نے کہا کہ اسٹوڈنٹس ویزے پر لے کر جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ایپ شروع کر رہے ہیں جس کے تحت آپ گھر بیٹھے امیگریشن کروائیں گے، آپ کو ایک کیو آر کوڈ ملے گا، آپ کیو آر کوڈ دکھائیں گے، تصویر بنوائیں اور چلے جائیں، امیگریشن ایپ کو اسلام آباد سے شروع کر رہے ہیں، جَلد ملک بھر میں سہولت دستیاب ہوگی۔