• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کے لیے سب سے اہم چیز، انھیں ارد گرد کی دنیا کے ساتھ رابطے میں آنے اور اس سے سیکھنے کی آزادی میسر کرنا ہے اور یہ اس وقت ممکن ہوگا جب انھیں گھر کی محفوظ چار دیواری سے باہر کھیل کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ محققین، اس بات پر متفق ہیں کہ بچوں کو کھیل کود کےذریعے ذہنی اور جسمانی طور پر بیرونی دنیا سے جوڑ کر، انھیں ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جاسکتا ہے، جہاں وہ سیکھنے اور تخلیقی عمل کے ذریعے آنے والی زندگی بہتر انداز میں گزار سکتے ہیں۔

تحقیق سےظاہر ہوتا ہے کہ ایک بچے کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی صحت کے لیے کھیل انتہائی اہم ہے۔ کھیل کے ذریعے وہ جذباتی ذہانت، تخلیق اور مسائل حل کرنا سیکھتا ہے۔ ایک بچہ جب کھیل میں سپر ہیرو بنتا ہے تو اس طرح وہ قیادت کرنا سیکھتا ہے، ٹیڈی ٹی پارٹی کے ذریعے وہ منظم ہونا اور لیگو قلعہ(Lego Fort) بنانے میں جدت سیکھتا ہے۔ ’کھیل‘ کا لبِ لباب ’سیکھنا‘ ہوتا ہے۔

کھیل کی اس قدر بنیادی اہمیت کے پیشِ نظر، دنیا کے چند بڑے اداروں نے اس سلسلے میں Real Play Coalitionکی بنیاد رکھی ہے۔ اس اشتراک کا مقصد اس سوچ کو فروغ دینا ہے کہ کھیلنے کی اہمیت صرف اس حد تک محدود نہیں ہے کہ اس کے ذریعے بچوں کو تفریح کا موقع ملتا ہے بلکہ کھیل دراصل بچوں کو نشو و نما پانے کے مواقع فراہم کرتا اور ان میں سیکھنے کی لگن اور جستجو پیدا کرتا ہے۔

اس اشتراک کا مقصد ہی یہی ہے کہ بچوں کو کھیل کے مواقع ہر ممکن حد تک زیادہ سے زیادہ، ہر جگہ اور جس وقت بھی ممکن ہوں فراہم کرنے چاہئیں۔

تحقیق کے مطابق، آج کے 87فی صد والدین سمجھتے ہیں کہ ان کے زمانے میں باہر کی دنیا بچوں کے کھیلنے کودنے کے لیے زیادہ محفوظ تھی۔ یہ معلوم ہونے کے بعد اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ بچوں کے کھیلنے کے لیے دنیا کو ایک محفوظ جگہ بنایا جائے۔ وہ بچے جنھیں ایک محفوظ اورمعاون ماحول میں کھیلنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، ان میں روبرو یا آمنے سامنے بات چیت کرنے، اشتراک میں کام کرنے اور مذاکرات کرنے کی صلاحیتیں فروغ پاتی ہیں، جس کے باعث وہ زندگی کے چیلنجز کا بہتر طریقے سے مقابلہ کرپاتے ہیں۔

آج ہمارے سخت اوقات کار، امتحان میں بہترین سے بہترین تر نتائج دینے اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے عمل دخل کے پس منظر میں دباؤ اور بدحواسی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے بچے کھیل سے محروم ہورہے ہیں۔ کلاس کے اندر یا کلاس کے باہر، کھیل کی اہمیت کو مسلسل اور پہلے سے زیادہ نظرانداز کیا جارہا ہے۔

’پلے رپورٹ 2017ء‘سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 30برسوں کے دوران بچوں کے کھیل میں گزارے گئے وقت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق چین، جرمنی اور امریکا میں بچوں سے کیے گئے سروے میں ہر تین میں سے دو بچے یہ شکایت کرتے نظر آئے کہ ان کے والدین انھیں اسکول سے باہر کی سرگرمیوں میں بہت زیادہ مصروف رکھتے ہیں جبکہ تقریباً آدھے (%49) والدین یہ محسوس کرتےہیں کہ انھیں اپنے بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے وقت نکالنے میں مشکل ہوتی ہے۔

اس تمام تر صورتِ حال سے واضح ہوتا ہے کہ جب تک ہر وقت تبدیل ہوتی دنیا میں بچوں کے لیے کھیل کے مواقع پیدا کرنے میں چیلنجز حائل رہیں گے، بچوں اور معاشرے کے مستقبل کے لیے ضروری ہنر سیکھنے کی راہ میں بھی رکاوٹیں رہیں گی۔ تحقیق کے مطابق امریکا کے 56 فیصد بچے جیل کاٹنے والے ایک قیدی سے بھی کم وقت کھُلے آسمان کے نیچے گزارتے ہیں۔ یہ ایک ایسی صورتِ حال ہے جو دنیا کے مستقبل کو بہتر، زیادہ روشن، زیادہ تخلیقی اور زیادہ انسان دوست بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیز کے فروغ کے پیشِ نظر، یہ کہا جاسکتا ہے کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں آج پرائمری اسکول میں داخل ہونے والے بچے بڑے ہوکر وہ کام کررہے ہوں گے، جو فی زمانہ وجود ہی نہیں رکھتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنے نظامِ تعلیم، آن دی جاب ٹریننگ پروگرامز اور بچوں کی صلاحیتوں کو جانچنے کے عمل کا ازسرِ نو جائزہ لینے اور انھیں مستقبل کی ضروریات کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ آج کے بچے اس بدلے ہوئے کل کے لیے تیار رہ سکیں۔ کھیل کے ذریعے بچوں کی جو ذہنی، جسمانی اور جذباتی نشوونما ہوتی ہے اور کھیل سے وہ جو ہنر سیکھتے ہیں، ان کی اہمیت آج پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ جب بچے کھیلتے ہیں، ان میں تخلیقی سوچ پروان چڑھتی ہے۔

آج بچوں کو کھیل کے جتنے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں گے، ہماری آنے والی نسلیں مستقبل کے لیے اتنی ہی زیادہ تیار رہ سکیں گی۔ مستقبل میں اگر دنیا کو ایسے سربراہ اور رہنما چاہئیں جو تنازعات ختم کراسکیں، لوگوں کے مسائل حل کرسکیں، سماجی طور پر ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی کمیونٹیز پروان چڑھاسکیں اور معاشرے کو آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ دے سکیں، تو ہمیں اپنے بچوں کو کھیل کے مواقع فراہم کرنا ہونگے۔ ہمیں یہ یقین ہونا چاہیے کہ اگرہر بچے کو کھیل کے وافر مواقع فراہم کیے جائیں تو دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود ہر بچہ وہ سربراہ اور رہنما بن سکتا ہے، جس کی مستقبل کی دنیا کو ضرورت ہوگی۔

تازہ ترین