• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رقبے، آبادی اور وسائل کے لحاظ سے ملک کے اہم ترین صوبے پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت کی شکل میں کئی عشروں کے بعد سیاسی تبدیلی واقع ہوئی تو عام تاثر یہ تھا کہ نئی صوبائی انتظامیہ اپنے پیش روئوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتر کارکردگی کا ثبوت دے گی۔ اس تاثر کی بنیادی وجہ ہرشعبے میں بڑے پیمانے پر تیز رفتار اصلاحات کی وہ یقین دہانیاں تھیں جو نئی حکمراں جماعت نے انتخابات سے پہلے عوام کو کرائی تھیں۔ لیکن جب ایسا نہ ہوا تو نہ صرف یہ کہ حکومتی کارکردگی پر سیاسی مخالفین کی تنقید میں شدت آنا شروع ہوگئی بلکہ نئے حکمرانوں سے خوش امید عوام میں بھی مایوسی پھیلنے لگی۔ سانحہ ساہیوال نے خاص طور پر حکومت کی سوجھ بوجھ اور قوت فیصلہ کے حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں سنجیدہ سوالات اٹھائے لیکن وزیراعظم سمیت تحریک انصاف کے ذمہ داروں نے پانچ ماہ تک حکومت پنجاب پر کی جانے والی نکتہ چینی کو بالعموم سیاسی مخالفت کا نتیجہ قرار دیا اور اس کی کارکردگی کے دفاع کی کوششیں جاری رکھیں۔ تاہم وزیراعظم عمران خان کا حالیہ دورہ ٔلاہور اس روش میں واضح تبدیلی کا آئینہ دار نظر آتا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ان کی جانب سے فوری طور پر سانحہ ساہیوال کے متاثرین سے مل کر انہیں مطمئن کرنے اور عوامی مطالبے کے مطابق عدالتی کمیشن تک بنانے پر غور کرنے، عوامی مسائل و مشکلات کے ازالے کے لیے اپنی ٹیم میں حسب ضرورت رد وبدل کرنے، معاملات اچھی طرح چلانے کی خاطر صوبائی انتظامیہ اور پولیس کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دینے اور گیس کے بلوں میں ہوش ربا اضافہ واپس لینے کی ہدایات سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں اس حقیقت کا احساس ہوگیا ہے کہ صوبے میں معاملات واقعتاً اصلاح طلب ہیں جبکہ تحریک انصاف کے روشن سیاسی مستقبل کے لیے پنجاب میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ ناگزیر ہے۔ امید ہے کہ وزیر اعظم کی براہ راست توجہ کے نتیجے میں پنجاب حکومت کی کارکردگی میں جلد نمایاں بہتری رونما ہوگی اور عوام کو آسان زندگی کی سہولتیں میسر آئیں گی۔

تازہ ترین