• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے مختلف شہروں میں تجاوزات کے خاتمے کی مہم تو جاری ہے مگر عمومی تاثر یہ ابھر رہا ہے کہ بیشتر مقامات پر انتظامیہ نے یہ کام کسی تیاری کے بغیر شروع کر دیا جبکہ ملبہ اٹھانے اور شہروں کو صاف رکھنے کی منصوبہ بندی پر مناسب توجہ نہیں دی گئی۔ یہ درست ہے کہ دکانوں سمیت تھلوں، چبوتروں اور دیگر پختہ تعمیرات کو مسمار کرنے کا کام سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں کیا گیا مگر اس فیصلے پر عملدرآمد کی منصوبہ بندی اور مختلف مرحلوں میں کیے جانے والے اقدامات کا تعین مقامی حکومتوں اور شہری اداروں کی ذمہ داری تھی۔ مثال کے طور پر شہر قائد میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈی اے اور ڈی ایم سیز نے مختلف علاقوں میں کئی غیر قانونی عمارتوں سمیت تجاوزات گرا تو دیں مگر دو ماہ گزرنے کے باوجود ایمپریس مارکیٹ، لائٹ ہائوس، کراچی چڑیا گھر، کھوڑی گارڈن اور دیگر علاقوں میں ملبہ موجود ہے جو ٹریفک کی روانی میں خلل کے ساتھ دھول مٹی اڑانے اور دیگر رکاوٹوں کا باعث بن رہا ہے۔ دیگر شہروں میں بھی صورتحال مختلف نظر نہیں آتی، جس کے باعث عام لوگوں کیلئے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ اصولی طور پر تجاوزات کے انہدام کے ساتھ ساتھ ملبہ ہٹائے جانے کا کام بھی شروع ہو جانا چاہئے تھا مگر اس باب میں غفلت کے باعث ملبہ ہٹانے کیلئے مشینری کی فراہمی، ملبے کی منتقلی کے مقام کے تعین اور افرادی طاقت کی فراہمی کے معاملات ایک نئے مسئلے کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی اداروں کے ساتھ مل کر بلاتاخیر سینکڑوں ٹن ملبہ ہٹانے کا کام شروع کریں تاکہ شہر صاف رہیں اور ٹریفک کی روانی میں خلل نہ ہو۔ دکانداروں اور ٹھیلے والوں کو کاروبار کی متبادل جگہوں کی فراہمی سمیت ایسے انتظامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ نئی تجاوزات قائم نہ ہوں۔ اس ضمن میں لینڈ مافیا اور سرکاری اہلکاروں کا گٹھ جوڑ توڑنے کی تدابیر کی جانی چاہئیں۔ عام شہریوں، منتخب عوامی نمائندوں اور افسروں کی ٹیمیں بھی بنائی جا سکتی ہیں جن کی معائنہ رپورٹیں اس باب میں معاون ہو سکتی ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین