• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خصوصی ٹریبونل کا پہلا بڑا امتحان 31 مارچ کو پرویز مشرف کی حاضری یقینی بنانا

اسلام آباد( رپورٹ : طارق بٹ ) اعلیٰ عدالتوں میں ایک طویل جدوجہد کے نتیجے میں تمام رکاوٹیں دور ہونے کے بعد سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف انتہائی غداری کا مقدمہ دو ماہ کے وقفے سے منگل کو دوبارہ شروع ہوگیا۔ تین رکنی خصوصی ٹریبونل نے اپنی پہلی سماعت میں پرویزمشرف کو ہدایت کی کہ وہ 31 مارچ کو عدالت میں حاضر ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔ ان پر 3 نومبر 2007 کو آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف کی حیثیت سے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا الزام ہے۔ ٹریبونل کا پہلا بڑا امتحان یہ ہے کہ اپنے حکم کے مطابق سابق آمر کی حاضری کو یقینی بنایاجائے کیونکہ ان کی شہرت ماضی میں سماعتوں پر حاضریوں سے بچنے کی ہے۔ سنگین سیکورٹی خدشات کے باعث وہ کراچی تک محدود رہے ان کی نقل وحرکت دیکھنے میں آئی اور نہ وہ منظر عام پر آئے۔ مختلف عدالتوں نے بے شمار مرتبہ انہیں طلب کیا لیکن اس کے باوجود وہ وہ سماعتوں پر حاضر نہیں ہوئے۔ 2014کے شروع میں وہ حاضری کیلئے چک شہزاد میں اپنے فارم ہاؤس سے چلے لیکن عدالت کے بجائے ملٹری اسپتال جا پہنچنے جہاں وہ مہینوں زیر علاج رہے۔ حال ہی میں کوئٹہ کی ایک عدالت نے انہیں نواب اکبر بگٹی کے قتل کے الزام سے بری کیا حالانکہ وہ وہ ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ پرویز مشرف کی جانب سے سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامد، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق آرمی چیف جنرل(ر) اشفاق پرویز کیانی کو ایمر جنسی کے نفاذ میں معاونت اور مشاورت میں شامل قرار دے کر ملوث کرنے کی کوشش کی لیکن سپریم کورٹ نے استدعا مسترد کرکے کہا کہ صرف جنرل(ر) پرویز مشرف پر ہی انتہائی غداری کا مقدمہ چلے گا۔ ایف آئی اے کو دیئے گئے اپنے بیان میں پرویز مشرف نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے جنرل (ر) کیانی سمیت اس وقت کے اعلیٰ سیاسی رہنماؤں اور فوجی حکام کے مشورے پر ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ تاہم 15ماہ کی مقدمہ بازی کے بعد پرویزمشرف کی جانب سے لئے گئے ناموں کو عدالت عظمیٰ نے خارج کردیا۔ پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کا حکم سپریم کورٹ نے دیا۔ ابتداء میں نواز شریف حکومت اس فیصلے پر عملدرآمد سے گریزاں رہی لیکن جب سپریم کورٹ نے خبردار کیا کہ سابق آمر کے خلاف انتہائی غداری کا مقدمہ نہ چلانے پر وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے تب حکومت کے پاس مقدمہ چلانے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔
تازہ ترین