• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر امام مسافر ہو تو مقیم حضرات اپنی نماز باقی کیسے ادا کریں گے ؟

تفہیم المسائل

مسافر امام کی اقتداء میں مقیم کی نماز

سوال: اگر امام مسافر ہو اور مقتدی مقیم ،امام دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر لے ،تو مقیم حضرات اپنی نماز باقی کیسے اداکریں گے ؟،(عبدالرحمن ،لاہور)

جواب: ایسی صورت میں مقیم مقتدی اپنی بقیہ نماز ثناء اور قراء ت کے بغیر خاموش کھڑے رہ کر اداکریں گے البتہ رکوع اور سجود کی تسبیحات اور تکبیراتِ انتقال کہے گا ۔علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ اگر مسافر نے مقیم کو نماز پڑھائی ، امام دو رکعت پر سلام پھیردے گا اور مقتدی اپنی نماز پوری کریں گے ،جیساکہ ’’ہدایہ ‘‘ میں ہے اور یہ مقیم نمازی مسبوق کے مثل ہوں گے مگر صحیح ترین قول کے مطابق قرا ء ت نہیں کریں گے ،’’تبیین ‘‘ میں اسی طرح ہے ،اور امام کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ کہے: اپنی نماز پوری کرو میں مسافر ہوں ،’’ہدایہ‘‘ میں اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:142)‘‘۔تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ:’’ مقیم کا مسافر کی اقتدا کرنا وقت میں وقت کے بعد صحیح ہے ،جب مقیم نماز مکمل کرنے کے لیے کھڑا ہوگا ،وہ قراء ت نہیں کرے گا ،(حاشیہ ابن عابدین شامی ،جلد4،ص:640، دمشق )‘‘۔لیکن مقیم کو چاہیے کہ مسافر کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کرے اور جب امام سلام پھیر دے تو مقیم مقتدی کھڑا ہو جائے اور اپنی باقی دو رکعتیں پڑھ لے، ان دو رکعتوں میں قراء ت بالکل نہ کرے بلکہ اتنی دیر خاموش کھڑا رہے جتنی دیر سورۂ فاتحہ پڑھی جاتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ حکماً وہ امام ہی کی اقتداء میں ہوتا ہے اور امام کی اقتداء میں مقتدی پر قراء ت نہیں ہے ۔

تازہ ترین