• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انصار عباسی

اسلام آباد:… خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت کے دوران اسکول سے باہر گھوسٹ بچوں (او او ایس سی) کے چونکا دینے والی تعداد میں گھوسٹ اسکولوں میں داخلے کا معاملہ ایک اسکینڈل کی صورت اختیار کر چکا ہے کیونکہ 2018-19ء کی سرکاری رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم کے نام پر ہونے والی یہ کرپشن صوبے کے 25؍ میں سے 19؍ صوبوں تک پھیل چکی ہے جہاں یہ اسکیم شروع کی گئی تھی۔ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایلیمینٹری اینڈ اسکول ایجوکیشن فائونڈیشن (ای ایس ای ایف) کے حکام کے ساتھ صوبائی شماریات بیورو بھی مبینہ طور پر صوبے میں گھوسٹ اسکولوں میں گھوسٹ بچوں کے داخلوں میں ملوث ہے۔ یہ انکشاف ہوا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس معاملے میں انکوائری شروع کر دی ہے اور صوبے کے مختلف محکموں کے متعلقہ حکام سے سوالات کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے، دی نیوز میں خبر شائع ہوئی تھی کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو ای ایس ای ایف نے بتایا ہے کہ 2017ء تک صوبے کے جن 6؍ مقرر کردہ اضلاع میں سے 41؍ ہزار اسکول سے باہر بچوں کا انرولمنٹ کیا گیا، ان میں سے 21؍ ہزار جعلی تھے جبکہ صرف ایک ضلع میں قائم کیے گئے کل 90؍ اسکولوں میں سے 70؍ گھوسٹ (جعلی) ہیں۔ اقراء فروغِ تعلیم اسکیم (آئی ایف ٹی وی ایس) کے تحت صوبائی حکومت سرکاری خزانے سے ’’جعلی‘‘ طالب علموں اور گھوسٹ اسکولوں پر لاکھوں روپے خرچ کر رہی ہے اور کوئی قابل بھروسہ آڈٹ بھی نہیں کرایا جا رہا۔ 2014ء میں اسکول سے باہر بچوں کی بڑی تعداد کے معاملے کو حل کرنے کیلئے جب پی ٹی آئی نے یہ اسکیم متعارف کرائی تھی اُس وقت ہر طالب علم کو ماہانہ 1100؍ روپے دیے جاتے تھے۔ اس نمائندے کو دی جانے والی دستاویزات سے انکشاف ہوتا ہے کہ 2018-19ء میں 25؍ اضلاع کے مجموعی او او ایس سی کے حوالے سے کی جانے والی طبعی تصدیق سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر انرول کیے جانے والے 93؍ ہزار طالب علموں میں سے صرف 51؍ ہزار 798؍ کی طبعی طور پر تصدیق کی جا سکی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ تقریباً 43؍ ہزار انرولمنٹ جعلی تھے۔ 2018-19ء میں ساکھ اور بھروسے کی خاطر، ای ایس ای ایف بورڈ نے ایجنسی کی یہ تجویز منظور کی کہ صوبائی حکومت کے شماریات بیورو کی خدمات حاصل کرکے 25؍ اضلاع کے ایک لاکھ 15؍ ہزار او او ایس سی کی شناخت آئی ایس ٹی وی ایس پروگرام کے تحت کی جائے۔ بورڈ سے منظوری کے بعد شماریات بیورو کے ساتھ 4؍ کروڑ روپے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ سرکاری انتظام ہونے کی وجہ سے سنگل سورس پروکیورمنٹ کے تحت یہ کام مکمل کیا گیا۔ شماریات بیورو کے اعداد و شمار پر ای ایس ای ایف نے 10؍ فیصد تصدیق کی۔ تاہم، جب اسکولوں اور مانسہرہ میں او او سی ایس کی طبعی تصدیق کا کام ای ایس ای ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے شروع کیا تو مبینہ طور پر یہ بات سامنے آئی ای ایس ای ایف کا عملہ اور شماریات بیورو کے حکام نے ملی بھگت سے اور مل جل کر اسکول سے باہر ہزاروں بچوں کا جعلی انرولمنٹ کیا۔ ان عناصر کی سرگرمیوں اور ان کے متعلق دیگر معلومات حاصل کرنے کیلئے دیگر اضلاع کے اعداد و شمار حاصل کیے گئے تو یہاں بھی حیران کن انکشاف ہوا کہ وہاں بھی ہزاروں جعلی انرولمنٹ کیے گئے تھے۔ یہ بات سامنے آئی کہ ای ایس ای ایف کی جانب سے 2017-18ء میں شماریات بیورو کے تحت کرائے گئے سروے کے بعد روزانہ اجرت پر بھرتی کیے جانے والے ملازمین مانسہرہ میں کئی پرائیوٹ اسکولوں کو رجسٹر کر رہے تھے۔ دستاویز میں مزید لکھا ہے کہ یہ صورتحال دیکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ پروگرام افسران کو ہدایت دی گئی کہ وہ پرائیوٹ اسکولوں میں 93؍ ہزار او او ایس سی کی 100؍ فیصد تصدیق کریں۔ تصدیق کے اس عمل سے معلوم ہوا کہ صوبے کے 25؍ اضلاع میں 93؍ ہزار 300؍ میں سے صرف 51؍ ہزار 708؍ او او ایس سی مستند تھے۔ 25؍ میں سے 5؍ اضلاع میں ایک بھی جعلی طالب علم نہیں تھا۔ ایک ضلع ایسا بھی تھا جہاں تصدیق کے عمل کے بعد معلوم ہوا کہ رجسٹرڈ طالب علموں کے مقابلے میں حاضر طالب علم زیادہ تھے۔ جیسا کہ دی نیوز کی خبر میں پہلے شائع ہو چکا ہے، حیران کن طور پر ای ایس ای ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر ذوالفقار احمد، جنہوں نے یہ غلط کاریوں کا انکشاف کیا اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی سفارش کی تھی، کو گزشتہ ماہ عہدے سے معطل کیا جا چکا ہے۔ تاہم، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے مشیر اور ای ایس ای ایف بورڈ کے چیئرمین ضیا اللہ بنگش نے دی نیوز کو بتایا کہ مینیجنگ ڈائریکٹر کو اُن اہداف کے حصول میں ناکامی پر ہٹایا گیا جو ان کو دیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسکول سے باہر بچوں کے معاملے کو حل کرنا چاہتی تھی لیکن آئی ایف ٹی وی ایس اسکیم کے تحت مینیجنگ ڈائریکٹر فنڈز جاری نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے شکایت کی کہ مینیجنگ ڈائریکٹر ادارے میں کرپشن کی بات کر رہے تھے حتیٰ کہ انہوں نے نیب سے بھی رجوع کیا۔ بنگش کا کہنا تھا کہ یہ مینیجنگ ڈائریکٹر کا کام نہیں، وہ یکطرفہ طور پر فیصلے کر رہے تھے اور ان کے ماتحت ملازمین کی اکثریت انہیں نا پسند کرتی تھی۔ ضیا اللہ بنگش نے کہا کہ حکومت مینیجنگ ڈائریکٹر اور ساتھ ہی ایجنسی کے دیگر ملازمین کیخلاف انکوائری شروع کرنے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس تنظیم کو بہتر نتائج کے حصول کیلئے بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈی کی حیثیت سے ذوالفقار احمد کی کارکردگی ’’صفر‘‘ تھی۔ اسی دوران، معلوم ہوا ہے کہ نیب خیبرپختونخوا نے ای ایس ای ایف کی اقرا وائوچر اسکیم میں کرپشن کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ دی نیوز کے پاس نیب کے ایک خط کی نقل موجود ہے جس میں پروجیکٹ کیلئے مختص کردہ سالانہ رقم، اسکولوں، پرنسپالز، اسکولوں کے بینک اکائونٹس کی فہرست، مانسہرہ میں اسکول مالکان کو جاری کردہ رقم کی تفصیلات، آئی ایف ٹی وی ایس 2014ء تا 2018ء آئی ایف ٹی وی ایس کا ورک پلان، مانسہرہ میں اسکول مالکان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی تفصیلات، طالب علموں کی نامزدگی سے لے کر رقم کے اجرا تک کے آئی ایف ٹی وی ایس کے ضابطے اور اس کے متعلقہ مراحل کی تفصیلات، متعلقہ عرصہ کے دوران ہونے والے اجلاسوں کے اہم نکات، اضلاع کی مانیٹرنگ رپورٹس، ہیڈ آفس اور پروجیکٹ سیکشن کی تفصیلات، آئی ایف ٹی وی ایس کے اکائونٹس کھلنے سے لے کر آخر تک کی تفصیلات وغیرہ طلب کر لی گئی ہیں اور ساتھ ہی متعلقہ ملازمین کیخلاف تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔

تازہ ترین