• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ: مریم فیصل
ہم دو سال سے سن رہے تھے کہ29مارچ کو برطانیہ یونین کا حصہ نہیں رہے گا اور اب جب دو سال کا عرصہ مکمل ہونے کو تھاسب کچھ بدل گیا ہے اس میں تاخیر ہو گئی ہے ۔29مارچ وہ تایخی تاریخ بننے سے رہ گئی جب ہماری آئندہ نسلیں اسے ایک یاد گار دن کے طور پر یاد کرتیں ۔ لیکن کیا اب ایسا نہیں ہوگا ؟۔ یونین نے برطانوی پارلیمینٹ میںایم پیز کی رسہ کشی جیسی ووٹنگ کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم مسز تھرسیامے کو دو آپشنز دئیے ہیں کہ یا تو ڈیل منظورکروالو اور بائیس مئی کو الوداع ۔ لیکن اگر ڈیل منظور نہ کروا سکیں تو پھر بنا کسی ڈیل کے ہی بارہ اپریل کو بائے بائے ۔یونین لیڈرز سے ملنے کے بعد مسزتھریسا مے پھر سے اپنی ڈیل منظور کروانے کے لئے سر گرم عمل ہوگئی ہیں ۔ وہ چاہتی ہیں کہ ایم پیز کی اکثریت ان کی ڈیل کو منظور کرکے بریگزٹ کے عمل کو مکمل کرنے میں ان کا ساتھ دے اس کے لئے وہ بار بار دہراتی بھی رہی کہ یہ عوام کا فیصلہ تھا اسے پورا کرنا ہی ہوگا ورنہ پھر عوام کا اپنی پارلیمنٹ پر سے بھر پور اعتماد ختم ہو جائے گا ۔پچھلا پورامہینہ ووٹ پہ ووٹ ہوتے رہے لیکن ایم پیز کی کنفیوژن نے کسی ایک پوائنٹ پر فصلہ نہ ہونے دیا ما سوائے اس کے کہ ڈیل کے ساتھ بریگزٹ ہو لیکن وہ ڈیل کیا ہو اس پر بھی کوئی متفقہ فیصلہ نہ ہوسکا ۔ اب آنے والے ہفتوں میں پھر ووٹنگ کی لمبی قطار لگے گی جس میں آرٹیکل ففٹی ،جو بریگزٹ کو سرے سے ختم کرسکتا ہے ،پر بھی ایم پیز کی رائے لی جائے گی ۔ یہ سیاسی ڈیڈ لاک سمجھ سے بالاتر ہے پہلے برطانیہ جسے جمہوریت کی ماں کہا جاتا ہے یہاں عوام کو یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ یونین کے ساتھ رہنے نہ رہنے کا فیصلہ دیں اور جب عوام صرف تین فیصد ووٹوں کے فرق سے یونین سے علیحدگی کا فیصلہ دیتے ہیں تب پارلیمنٹ میں عوام کے منتخب ایم پیز ہی یہ فیصلہ نہیں کر پاتے کہ بریگزٹ ہونے دیں یا نہیں ۔ ملکی وزیر اعظم تو عوام کی رائے کو مقدم جان کر بریگزٹ کو پورا کرنا چاہتا ہے لیکن اپنے ساتھیوں کی نا اتفاقی اس تکمیل کی راہ میںاہم رکاوٹ بن گئی ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ایم پیز کی اکثریت کو ، جب ریفرنڈم کا سارا تام جام ہوگیا، تب خیال آیا کہ ارے نہیں یہ نہیں ہو نا چاہے تھا ہمیں تو یونین کے ساتھ ہی رہنا تھا ۔ اس لئے اب دوبارہ ریفرنڈم اور دوبارہ عام انتخابات کا شور مچایا جا رہا ہے ۔ مسز تھریسامے نے جس ثابت قدمی سے بریگزٹ کے عمل کو مکمل کرنے کی کوشش کی ہے وہ یقینا قابل تعریف ہے لیکن ان کی کابینہ کے وزراء نے ان کا ساتھ نہ دے کر ان کے لئے مشکلات کھڑی کر کے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے ۔بیک اسٹاپ کو ایشو بنا کر عوام کو بھی کنفیوز کر دیا ہے کہ آگے کیا ہوگا ۔ حالانکہ یہ بھی درست ہے پارلیمنٹ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے عوام کو پوری طرح باخبر رکھا جارہا ہے لیکن اس طرح سے کہ کوئی ایک فیصلہ بھی نہ ہوسکے یہ درست نہیں ۔ جب بھی وٹنگ ہوتی تو عوام یہ امید کرتے کہ اب کوئی ایک متفقہ فیصلہ سامنے آئے گا لیکن یہ سب ایک خیال ہی رہا ۔ اور مزید یہ کہ وزیر اعظم کو لیڈر شپ سے بھی ہٹانے کا ارادہ ہے ۔ کیا اس وقت ملک کو وزیر اعظم کی تبدیلی کی ضرورت ہے یاپھر بریگزٹ کے لئے ایک واضح اور مستند فیصلے کی ۔ یہ فیصلہ اب بھی ایم پیز کے ہاتھ میں ہے ۔
تازہ ترین