کراچی (جنگ نیوز)ایشین ڈیولپمنٹ بینک کا کہنا ہے کہ پشاور بس منصوبے میں تبدیلیاں صوبائی حکومت نے خود کرائیں ، اے ڈی پی کی طرف سے ڈیزائن کی تبدیلی کی کوئی تجویز نہیں دی گئی ، بینک صوبائی حکومت کی درخواست پر صرف ڈیزائن میں تبدیلی کی منظوری دیتا رہا ، اس بات کا انکشاف جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں کیا گیا ،ایشین بینک کے مطابق پی ٹی آئی حکومت خود بار بار ڈیڈ لائنز دیتی رہی ، بینک کے مطابق اس کے پاس منصوبے کیلئے 2021تک کا وقت ہے ، صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ناقص منصوبہ بندی، ڈیزائننگ ، غفلت اور بدانتظامی سے عوام کے پیسے کو برباد کیا گیا ، دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ نقشے کی غلطی میں میرا قصور نہیں ، میرا کام ڈیزائن دیکھنا نہیں ، بی آر ٹی ایشین بینک کا پراجیکٹ ہے،ڈیزائن میں تبدیلی سے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہوئی ۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میٹرو کا منصوبہ تحریک انصاف کی حکومت کیلئے نہ صرف دردِ سر بن گیا ہے بلکہ خیبرپختونخوا کی عوام کیلئے مسئلہ اورا ن کی جیبوں پر مزید بھاری ہورہا ہے، اس منصوبے سے متعلق آنے والی تفصیلات سے خیبرپختونخوا حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں، ایک منصوبہ اکتوبر 2017ء میں شروع ہوا جس کی حکومت نے ڈیڈ لائن چھ ماہ کی دی مگر ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا، جب منصوبہ کے التواء سے متعلق ذمہ داروں سے سوالات پوچھے گئے تو کہا گیا کہ اس میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے، حکومت تو صرف نگرانی کررہی ہے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک جو اس منصوبے کیلئے فنڈنگ کررہا ہے اس کے کہنے پر تاخیر ہوئی ہے اسی کے کہنے پر ڈیزائن میں تبدیلیاں کی گئی ہیں،ہماری تحقیقات تحریک انصاف کے اس بیانیہ کو نہ صرف غلط ثابت کررہی ہیں بلکہ ان تمام چیزوں کی ذمہ داری خود تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت پر عائد ہورہی ہے، ہم نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے رابطہ کیا تو حیران کن معاملات سامنے آئے، ہمارے سوالوں کے جواب میں ایشن ڈویلپمنٹ بینک کا کہنا تھا کہ پشاور میٹرو بس کے منصوبے میں تمام تبدیلیاں خیبرپختونخو حکومت نے خود کی ہیں ، اے ڈی پی کی طرف سے ڈیزائن کی تبدیلی کی کوئی تجویز نہیں دی گئی، ایشین ڈویلپمنٹ بینک خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست پر صرف ڈیزائن میں تبدیلی کی منظوری دیتا رہا،پشاور میٹرو منصوبہ کی لاگت میں اضافہ سے متعلق ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا کہنا ہے کہ مئی 2017ء میں جب اس منصوبے کے پی سی ون کی منظوری دی گئی تو اس کی لاگت 587ملین ڈالرز یعنی 61ارب روپے تھی کیونکہ اس وقت ڈالر کی قیمت 104.83 پیسے تھی جو اس وقت 68ارب روپے پر کھڑی ہے ، دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈالر اب 142روپے کا ہے اس لحاظ سے اے ڈی بی کی لاگت کو دیکھا جائے تو منصوبہ کی لاگت 83ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف منصوبہ میں تاخیر کی ذمہ داری بیوروکریٹس پر ڈال رہی ہے، صوبائی حکومت نے منصوبہ میں تاخیر کی ذمہ داری سیکرٹری ٹرانسپورٹ اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جی پر ڈال کر انہیں عہدوں سے ہٹادیا حالانکہ منصوبوں میں تبدیلی کسی اور نے نہیں خود وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کروائی جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی، اس حوالے سے اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ ابتدائی ڈیزائن مکمل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ نے مئی 2017ء میں کوریڈور الائمنٹ میں دو تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ، ان دو تبدیلیوں کی وجہ سے انجینئرنگ اسٹیج میں ڈیزائن میں بعض دیگر تبدیلیوں کی ضرورت پڑ گئی، بی آر ٹی اور کوریڈور میں کل ملا کر بارہ تبدیلیاں ہوئیں جس کی بے شمار وجوہات تھیں، ماضی میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک منصوبے میں تاخیر کی ذمہ داری بھی ایشین ڈویلپمنٹ بینک پر ڈال چکے ہیں، پرویز خٹک کا یہ دعویٰ بھی درست نہیں ہے کیونکہ اے ڈی بی کے مطابق پراجیکٹ کی دستاویز سے صاف ظاہر ہے کہ اے ڈی بی کا قرضہ 2021ء کو ختم ہوگا تو ہمارے پاس بہت وقت ہے کہ اس منصوبے کو مکمل کر کے اس کی لانچنگ کریں، یعنی ایشین ڈویلپمنٹ بینک کہہ رہا ہے کہ ان کے پاس اس منصوبہ کیلئے 2021تک کا وقت ہے جبکہ تحریک انصاف کی حکومت اسے صرف چھ ماہ میں مکمل کرنے جارہی تھی، یعنی بار بار جو ڈیڈلائنز دی جاتی رہیں وہ صوبائی حکومت کی طرف سے خود دی جاتی رہیں اس میں بینک کا کوئی کردار نہیں ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ غلط بیانی کے ساتھ اس منصوبے کی شفافیت پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں، یہ سوال خود صوبائی انسپکشن ٹیم نے اٹھائے ہیں، صوبائی انسپکشن ٹیم نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی، ڈیزائننگ، غفلت اور بدانتظامی سے عوام کے پیسے کو برباد کیا گیا، میٹرو منصوبے سے پہلے حکومت نے سڑکیں کشادہ کرنے سمیت دیگر ترقیاتی کام کیے تھے جس سے ٹریفک کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہوگیا تھا لیکن اس کے فوراً بعد اسی مقام پر بی آر ٹی منصوبہ شروع کر کے تمام کاموں پر پانی پھیر دیا گیا۔ وزیر دفاع و سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پروگرام میں کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ کا اسٹرکچر مکمل ہوچکا ہے بسوں کے آنے میں تاخیر ہوگئی ہے، بیس بسیں آگئی ہیں جبکہ بیس مزید پہنچ رہی ہیں، پارکنگ ایریا بننے کے بعد آئی ٹی سسٹم شروع ہوجائے گا، پشاور میٹرو بس منصوبہ کیلئے چھ مہینے کا ٹینڈر اور معاہدہ ہوا تھا، ٹینڈر کے مطابق کام چھ مہینے میں مکمل کرنا تھا، بی آر ٹی صوبائی حکومت نہیں بنارہی یہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا پراجیکٹ ہے، دنیا کی سب سے بڑی کنسلٹنٹ فرم فرگوسن اس کو دیکھ رہی ہے، اس کی تمام بلنگ ، چیکنگ اور ٹیکنیکل چیزیں ایشین ڈویلپمنٹ بینک دیکھتا ہے، صوبائی حکومت کا کام منصوبے کی نگرانی اور پیشرفت کا جائزہ لینا ہے، اگر انہوں نے نقشے میں کوئی غلطی کی تو اس میں میرا کیا قصور ہے، میرا کام ڈیزائن دیکھنا نہیں ہے میں انجینئر نہیں ہوں، میں نے منصوبے کو جلد مکمل کرنے کیلئے کہا انہوں نے ٹھیکیدار سے معاہدہ کرلیا، ڈیزائن میں تبدیلی ہوئی تو اس کے مطابق کنٹریکٹر کو ایکسٹینشن ملی۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی منصوبے کو دو سال نہیں سترہ مہینے ہوئے ہیں، پنجاب اور اسلام آباد کے میٹرو بس منصوبے بھی سولہ سترہ مہینوں میں بنے ہیں، ڈیزائن میں تبدیلی کے بعد منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر ہوئی، ابتدائی ڈیزائن میں پشاور سٹی کے سیوریج سسٹم کا خیال نہیں رکھا گیا، وہاں انڈر گراؤنڈ نہیں جاسکتے تھے اس لئے ڈیزائن تبدیل کرنا پڑا، اگر ڈیزائننگ غلط کی گئی تو مجھے کیوں ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے، جس نے تکنیکی غلطی کی یا جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی اس سے سوال پوچھنا چاہئے، مجھے بتایا جائے میں نے کیا غلط کام کیا اس کا میں سزاوار ہوں، جس نے غلطی کی اس کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے، جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی اس کا احتساب ہونا چاہئے۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی صرف مین کوریڈور پر مشتمل نہیں اس میں پچاس کلومیٹر کی مزید سڑکیں جس میں 250بسیں چلیں گی، بی آر ٹی بہت اچھا منصوبہ ہے جو خود کمائے گا اور قرضہ واپس کرے گا یہ صوبہ پر بوجھ نہیں ہے، خیبرپختونخوا کا ترقیاتی بجٹ صرف 25ارب ہے اگر قرضہ لے کر منصوبہ نہ بنائیں تو پیچھے رہ جائیں گے، میں جب وزیراعلیٰ تھا پہلے چھ مہینے میں بی آر ٹی پر بہت اچھی پراگریس تھی، اگلے سات آٹھ مہینے کی پراگریس دیکھیں تو زمین آسمان کا فرق نظر آئے گا، میں دن رات پھرتا تھا کہ منصوبہ جلد ختم ہو اور میں کروا بھی دیتا۔ وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی کی گفتگو وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا کہ بی آر ٹی بہت بڑا منصوبہ ہے عوام کو اس سے فائدہ ہوگا، اس منصوبہ کو متنازع بنا کر پیش کیا جارہا ہے جیسے کوئی بڑا جرم کیا گیا ہو، بی آر ٹی منصوبہ کے ڈیزائن میں تبدیلیاں مجبوراً کرنا پڑی ہیں، قلعہ بالاحصار کے پاس لوگوں نے جگہ چھوڑنے سے انکار کردیا، صدر کینٹ کے علاقے اور تاکال میں بھی لوگوں نے اعتراض کیا عوام مفاد کا خیال رکھنا ضروری تھا، نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہر ہفتے بی آر ٹی کا وزٹ کرتے ہیں، وزیراعلیٰ نے منصوبے کی ذمہ دار ایجنسیوں کے کہنے پر افتتاح کیلئے 23مارچ کی تاریخ دی تھی،شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے پہلا عبوری ریفرنس دائر کردیا ہے ساتھ ہی 60کروڑ روپے کی پہلی ریکوری بھی کرلی ہے، پہلے عبوری ریفرنس میں کسی بڑے سیاسی کردار کو نامزد نہیں کیا گیا مگر سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی یونس کوڈواوی کو شریک ملزم قرار دیا گیا ہے، اس ملزم کو جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی آصف زرداری کا فرنٹ مین قرار دے چکی ہے، نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس کے پہلے ریفرنس میں آٹھ سینئر سرکاری عہدیداروں کو ملزم نامزد کیا ہے، اس ریفرنس میں سب سے اہم نام یونس کوڈواوی کا ہے جس کے حوالے سے آج اہم پیشرفت سامنے آئی، نیب کے ذرائع کے مطابق عبوری ریفرنس میں پہلی ریکوری اہم ملزم یونس کوڈواوی کے ذریعہ ہوئی ہے، ملزم نے تحریری طور پر 60کروڑ روپے مالیت کی زمین نیب راولپنڈی کے حوالے بھی کردی ہے۔