• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان آرمی کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہمارے اصل ہیرو شہید اور غازی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملک وقوم کے دفاع کے لئے اپنی جان کا نذزانہ پیش کرنے والے شہیدوں کے اہل خانہ اور دیگر حاضرین سے راولپنڈی میں خطاب کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے کہا کہ قوم ساتھ کھڑی ہو تو ہر مسئلے کا حل نکل آتا ہے۔ دہشت گردی کی لعنت پر قابو پانا بھی دراصل پاکستان کے عوام کی مدد سے ہی ممکن ہوا ہے۔ شہداء کی قربانیوں کی اہمیت اور اُن کے دور رس نتائج کے حوالے سے جنرل باجوہ نے کہا کہ شہدا کو فراموش کردینے والی قومیں مٹ جاتی ہیں۔

پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور عزم، ٹھوس ارادے اور استقامت کے ساتھ ایک طویل اور بہت صبر آزما جدوجہد کرتے ہوئے قابل اطمینان اور بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ برطانوی، روسی اور امریکی افواج سمیت دنیا کی کوئی اور فوج اِس میدان میں پاکستان کی مسلح افواج جیسی کامیابیاں حاصل نہ کر پائیں بلکہ اِس سے قریب تر کامیابی بھی کسی اور ملک کی فوج کے حصے میں ابھی تک نہیں آسکی۔

پاکستان کو ملنے والی اِن کامیابیوں میں عوام کے بھرپور تعاون اور شہداء کی قربانیوں کا کردار اہم ترین ہے۔ درحقیقت دنیا کو دہشت گردی سے محفوظ کرنے اور ایک پُرامن مقام بنانے میں پاکستان نے دنیا کے ہر ملک، ہر قوم سے زیادہ قربانیاں پیش کی ہیں اور اربوں ڈالر کے نقصانات بھی اُٹھائے ہیں لیکن پاکستان میں عوامی حلقے یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں امن کے قیام کے لئے پاکستان کی بھرپور کوششوں اور بہت زیادہ قربانیوں کا عالمی سطح پر عملاً اعتراف نہیں کیا گیا۔ اِس جنگ کے دوران پاکستان کو ہونے والے 120ارب ڈالر سے زائد کے شدید ترین نقصانات کے ازالے کے لئے بھی امریکہ سمیت عالمی برادری کی طرف سے کماحقہ تعاون نہیں کیا۔

پاکستان کی موجودہ اور آئندہ نسلیں اپنی سپاہ کی کوششوں اور قربانیوں کے زیادہ سے زیادہ ثمرات پا سکیں، اِس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستانی قوم اور مسلح افواج کے حاصلات کو زیادہ سے زیادہ مستحکم کیا جائے۔ اِس مقصد کے حصول کے لئے سیاسی، سماجی اور معاشی شعبوں میں کثیر الجہتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔ ملک کے وسائل عوام پر درست انداز میں خرچ ہوں، تعلیم، صحت، فراہمی ونکاسی آب ودیگر بلدیاتی امور میں مرکز اور صوبوں کی مداخلت کم سے کم ہو، اِس کے لئے ایک موثر اور قابلِ احتساب بلدیاتی نظام کا قیام ترجیحی بنیادوں پر ہونا چاہئے۔ بلوچستان میں تعلیم، صحت کے شعبوں کو بہتر بنانے، مقامی لوگوں کو روزگار کی زیادہ فراہمی، مسلح افواج اور پولیس میں بلوچ نوجوانوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے انتہا پسندی اور شدت پسندی کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ پاکستان میں اردو کے علاوہ نو بڑی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ مقامی زبانوں کو علاقائی یا صوبائی زبانیں کہنے کے بجائے پاکستان کی قومی زبانیں قرار دیا جائے۔ پنجابی، سندھی، پشتو، بلوچی، سرائیکی، ہندکو، براہوی، کشمیری، بلتی اور دیگر زبانوں کی شاعری اور ادبی شاہ کاروں کے اردو اور دیگر زبانوں میں تراجم سے ایک طرف تو ایک دوسرے کے جذبات، احساسات، خیالات اور نظریات کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی، دوسری طرف مقامی تخلیق کاروں کو نقد ونظر اور پذیرائی کے لئے ابلاغ کے بڑے ذرائع مل جائیں گے۔

اللہ تعالیٰ کی مدد اور پاکستانی سائنسدانوں کی کئی سالہ ان تھک کاوشوں کی وجہ سے پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور میزائل کے بہت درست نظاموں کا حامل ملک ہے۔ پاکستان کا دفاع انتہائی مضبوط بنانے پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ایٹمی ومیزائل پروگراموں سے منسلک ہزاروں پاکستانی سائنسدانوں پر ساری قوم کو ناز ہے۔ پاکستان کے کھلے اور چھپے دشمنوں کی مسلح افواج اور انٹیلیجنس ایجنسیاں دفاعی میدان میں پاکستان کی استعداد اور اہلیتوں سے واقف ہیں۔ پاکستان کا اپنے مشرقی پڑوسی ملک بھارت سے کشمیر پر دیرینہ تنازع ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔ کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق خود اقوام متحدہ نے دیا ہوا ہے۔ آج کے دور میں ہمارے مخالف صرف مشرقی پڑوسی ملک بھارت یا افغانستان میں پاکستان مخالف یا بھارت نواز عناصر ہی نہیں بلکہ چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور اور گوادر ڈیپ سی پورٹ کی وجہ سے چین یا پاکستان کی ترقی سے ناراض کئی اور عناصر بھی ہیں۔

آنے والے آٹھ دس برس پاکستان کے لئے بہت اہم ہیں۔ ہمیں بہت زیادہ محتاط اور چوکس رہنا ہوگا۔ پاکستان کے سمندری اور میدانی علاقوں میں گیس اور تیل کے وسیع ذخائر دریافت ہو جاتے ہیں، تھر کے کوئلے سے ہزاروں میگاواٹ سستی بجلی ملنے لگتی ہے، بھاشا ومہمند ڈیم اور دیگر ڈیمز تعمیر ہو جاتے ہیں، ون بیلٹ ون روڈ کے تحت پاکستان میں CPECملحقہ صنعتی زونز کے ساتھ آپریشنل ہوجاتا ہے، گوادر ڈیپ سی پورٹ پر دنیا کے بڑے بڑے تجارتی جہازوں کی آمد ورفت شروع ہو جاتی ہے تو پاکستان ایک مقروض اور پس ماندہ ملک کے بجائے مالی طور پر مستحکم اور تیزی سے ترقی کرتا ملک بن جائے گا۔ پاکستان کے مشرق اور مغرب میں واقع چند ممالک پاکستان کو اس مقام تک پہنچنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

پاکستان کے عوام، نوجوان، خواتین، اساتذہ، دانشور، ادیب، شاعر، صحافی، صنعتکار، کسان، تاجر، سرکاری وپرائیویٹ اداروں کے افسر اور کارکنان غرض زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ سب پاکستانی اپنے اتحاد سے پاکستان میں امن و ترقی کے مخالفین کو ناکام بنا سکتے ہیں۔ پاکستان کو ایک مضبوط مستحکم اور خوشحال ملک بنا کر ہم اپنے شہداء اور غازیوں کو عملی طور پر خراج عقیدت پیش کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین