• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب قانون بدلنے پر اتفاق، حکومت اور اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم سامنے آگئیں، فریقین میں رابطے

اسلام آباد( طاہر خلیل ) نیب قانون میں حکومت اور اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم کےمسودے سامنے آگئے، جن میں حکومت، اپوزیشن کی طرف سے عوامی عہدیدار کی نئی تعریف، چیئرمین کی تقرری کے نئے طریقہ کار، جسمانی ریمانڈ کی مدت میں کمی، پلی بارگین کی عدالتی اجازت لینے پر یکساں تجاویز دی گئی ہیں، 4؍ماہ تک حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اپوزیشن کی تجاویز کےمطابق نیب کے پاس 50؍ کروڑ روپے سے کم کے کیس نہ جائیں، چیئرمین نیب کی تقرری پارلیمانی کمیٹی کھلی سماعت کے بعد کرے،کوئی ریفرنس ایگزیکٹو بورڈ کی کلیئرنس سے پہلے فائل نہ کیا جائےجبکہ حکومتی ترامیم میں کہا گیا ہے کہ نیب کا نیا نام نیشنل اکائونٹبلٹی کمیشن NACہوگا، احتساب عدالت سے وارنٹ جاری ہونے کے بعد ہی کسی ملزم کی گرفتاری ہو گی ، پلی بارگین یا رضا کارانہ واپسی ختم کر دیئے جائیں گے۔ بدھ کو وزیرقانون و انصاف فروغ نسیم نے قومی اسمبلی میں بیان دیا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کو تجویز کیا کہ نیب قانون سمیت عوام دوست اصلاحاتی قانون سازی پر ایوان میں بل لانے سے پہلے بات چیت کے ذریعے اتفاق پیدا کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب قانون میں ترامیم لانے پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات کے چار دور ہوچکے ہیں سب سے پہلی میٹنگ وزیر قانون فروغ نسیم نے ن لیگ کے مرکزی رہنما ایاز صادق سے کی جس میں انہوں نے نیب قانون میں ترامیم کےلئے بعض تجاویز پیش کی تھیں۔ اس کے بعد دوسری میٹنگ میں جو ایک ماہ بعد ہوئی ایاز صادق کے ہمراہ زاہد حامد، راناثناء اللہ، فاروق نائیک اور نوید قمر موجود تھے، اس اجلاس میں فاروق نائیک نے اپوزیشن کی جانب سے 40؍ نکاتی مسودہ حکومت کے حوالے کیا تھا اس مسودے میں اپوزیشن نے تجویز کیا کہ چیئرمین نیب کی تقرری پارلیمانی کمیٹی کھلے اجلاس میں کرے، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین جج نہیں ہونےچاہئیں ، اپوزیشن نے نیب قانون میں جو ترامیم پیش کیں ان کی تفصیل یہ ہے۔(1)پبلک آفس ہولڈر کی موجودہ تعریف بدلی جائے(2) بنک ڈیفالٹ او ر بنک فراڈ پر قانون کا اطلاق نہ کیا جائے(3)پرائیویٹ شخص پر قانون کا اطلاق نہ ہو(4) نیب کے پاس پانچ سو ملین روپے سے کم کے کیسز نہ جائیں(5) چیئرمین کے پاس گرفتاری کا اختیار نہیں ہونا چاہیے(6) ریفرنس فائل ہونے کے بعد اور کورٹ آرڈر پر گرفتار ی ہونی چاہیے(7)انکوائری یا انوسٹی گیشن کے دوران کسی کو گرفتار نہ کیا جائے(8)و ی آر (رضا کارانہ) ریٹرن عدالت کی منظوری سے کی جائے(9)پی بی (پلی بارگین) کےلئے بھی عدالت کی منظوری ضروری ہوگی(10)سیکرٹ انکوائری اور انوسٹی گیشن کی کوئی اطلاع یا خبر میڈیا کو نہ دی جائے بصورت دیگر انوسٹی گیشن افسر کو معطل کیا جائے۔(11)ڈی جی نیب کے پاس ریفرنس فائل کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے(12)نااہلی کوآرٹیکل 63 سے مربوط کردیاجائے(13)چیئرمین نیب کی تقرری پارلیمانی کمیٹی اوپن ہیرنگ کے بعد کرے(14) ڈپٹی چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری کےلئے بھی محولہ طریق کار طے کیاجائے(15)کوئی ریفرنس ایگزیکٹو بورڈ کی کلیئرنس سے پہلے فائل نہ کیا جائے اورایگزیکٹو بورڈ میں درج ذیل شامل ہوں ،چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل،متعلقہ آئی او(انوسٹی گیشن افسر)(16) اگر کوئی ملزم بری کردیا جائے تو عائد الزام کے مساوی رقم اسے دی جائے(17) کال اپ نوٹس صرف مبینہ الزام پر دیا جائے(No Roving and fishing enquiry) ، (18)Period 10 years from 2008 only ،(19)پراسیکوشن ثبوت پیش کرے کہ اثاثے کہاں سے خریدے گئے (20)Presumptin of guilt u/s161PPC be finished(21)جرم ثابت ہونے تک کسی کو مجرم قرار نہ دیا جائے(22) نیب چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین جج نہیں ہونا چاہئیں(23) نیب ملازمین کو ریوارڈ دینے پر نظرثانی کی جائے(24) کیڈر یا نان کیڈر نیب ملازمین کی تقرری کا اختیار، طریق کار فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سپرد کیا جائے، یا نہیں؟(25) نیب پراسیکیوٹر اوردیگر ملازمین کی قابلیت اور کرائے ٹیریا طے کئے جائیں(26)انکوائری، انوسٹی گیشن کاٹائم دورانیہ مقرر کیا جائے (27) پیریڈ آف ٹرائیل کیس(28)ہائی کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ کا رول (کردار) )witness protection (29 ،(30)ملزم کےخلاف کیس پیش کرنے کی مدت کا تعین ضروری ہے ورنہ کیس ڈسچارج کردیا جائے(31) پریڈ آف نیب انکوائری ، انوسٹی گیشن (32)پیریڈ آ ف نیب پولیس ریمانڈ(33)ملزم کو سات روز کے اندر جیل بھیجنا ضروری ہوگا(34) ٹرائیل کیسز کےلئے ججوں کی تعداد (35) کسی عدالت کے پاس دس سے زیادہ مقدمے نہیں ہونا چاہئیں(36) خواتین کی ضمانت ازخود ہوجائے گی(37)مبینہ کرپٹ پراپرٹی منجمد کرنے کے بعد ملزم کی ضمانت ہوسکے گی(38) پاسپورٹ جمع کرانے کے بعد ملزم عدالت کی اجازت سے غیرملکی سفر کرسکے گا(39)کسی ملزم کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جائے گا۔اپوزیشن مذاکرات کے دوران حکومت کی طرف سے (12) نکاتی مسودہ پیش کیا گیا ۔ جس میں نیب قانون میں ترامیم تجویز کی گئیں اور اپوزیشن سے آرا طلب کی گئیں (1) نیب کا نیا نام نیشنل اکائونٹبلٹی کمیشن (NAC)ہوگا(2) اس قانون کا اطلاق یکم جنوری 1985؟ یکم جنوری 2007؟ سے ہو گا(3) مجوزہ قانون کا دائرہ کار پورے پاکستان پر یا صرف فیڈریشن پر اور صوبے ؟ (4) احتساب سب کیلئے ؟ پبلک آفس ہولڈرکی تشریح (5) چیئرمین کی تقرری کا طریق کار اور اہلیت (6) کرپشن اور کرپٹ پریکٹسزز کی تشریح (7) سزا؟ پرائیویٹ افراد؟ (8) پراپرٹی /اکاوئنٹس منجمد کرنے کا اخیتار اور بنیاد کیا ہونا چاہئے ۔(9) ان سپیشل رولز میں ترمیم /ختم کیا جائے جس میں ملزم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہوتی ہے۔ (10) احتساب عدالت سے وارنٹ جاری ہونے کے بعد ہی کسی ملزم کی گرفتاری ہو گی ۔(11) احتساب کے ملزم کی گرفتاری ، ریمانڈ اور ضمانت کیلئے ضابطہ فواجداری (کوڈآف کریمنل پروسیجر)کا اطلاق ہو گا ۔ (12) پلی بارگین یا رضا کارانہ واپسی (VR)ؐختم کر دیئے جائیں گے، ایازصادق نےنمائندہ جنگ کو بتایا کہ اپوزیشن نے حکومت کو 4 ماہ پہلے مسودہ دے دیا تھااور ہم حکومت کے جواب کا انتظار کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ایک اجلاس میں وزیر قانون نے پیش کش کی تھی کہ ایوان میں عوام دوست بلز (قانون سازی ) سے پہلے اپوزیشن سے بات کی جائے گی ۔لیکن حکومت نے اس ضمن میں مزید کوئی رابطہ نہیں کیا ، انہوں نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی میں وضاحت پیش کریں گے کہ نیب قانون میں اصلاحات لانے پر مزید پیش رفت کیوں نہیں ہوتی ؟

تازہ ترین