• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر :آصف نسیم راٹھور…بریڈفورڈ
یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے، یہ دن منانے کا مقصد مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل حل کرنے کیلئے آواز بلند کرنا ہے اور مزدوروں،محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے پیغام کو عام کرنا اورپوری دنیا میں مزدور کو اُن کے حقوق کے حصول کیلئے بیدار کرنا ہے یہ دن اقوام عالم میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔یہ دن 1886میں شکاگو کے ایک مقام پر مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہونے والے احتجاج کا نتیجہ ہے، اس موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز کانفرنسز اور ریلیاں منعقد ہوتی ہیں۔یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا جس میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیمیں اور دیگر سوشلسٹک اداروں نے کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیا۔اس مطالبہ کو تمام قانونی راستوں سے منوانے کی کوشش ناکام ہونے کی صورت میں یکم مئی کو ہی ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ جب تک مطالبات نہ مانے جائیں یہ تحریک جاری رہے گی۔ 16-16 گھنٹے کام کرنے والے مزدوروں میں 8گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبول ہوا۔اس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی، تین مئی کو اس سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار مزدور شہید ہوئے، اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کیلئے شکاگومیں جمع ہوئے جس میں 25000سے زائد مزدورں نے احتجاج کیا، اس احتجاج کو روکنے کیلئے حکمران طبقات کے پاس محنت کشوں پر ریاستی تشدد کا راستہ اپنانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچ سکا تھا۔پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور شہید ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ہو گئے ‎اس واقعے کے فوراً بعد چھاپے اور گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں کئی مزدور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیااور سزائیں بھی دیں گئیںحالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں، انہوں نے مزدور تحریک کے لئے شہادت دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی، ان شہید ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دبا سکتے ‘‘۔‎اس جدوجہد کے نتیجے میں دنیا بھر میں محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کئے ۔ 1989ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا، اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں، اس کے بعد یہ دن ’’ عالمی یوم مزدور‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا۔یکم مئی مزدور ڈے جسے دنیا کے مزدور اپنی آسان زبان میں چھٹی کا دن بھی کہتے ہیں، کیونکہ مزدوروں کیلئے چھٹی کسی عید سے کم نہیں ہوتی لیکن اس عید کا مزہ بھی صرف وہ مزدور لے سکتے ہیں جو کسی کارخانے میں کام کرتے ہیں۔ مزدور ڈے ہر سال 1مئی کو بہت جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے جوش و خروش کا لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کیونکہ اس دن مزدورڈے کے حوالے سے جتنی بھی تنظیمیں ہیں وہ بڑے جوش و جذبہ کے ساتھ جلسے،جلوس اور تقاریر کر رہی ہوتی ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا ان تقاریر میں کیے گئے وعدوں پر عمل در آمد ہوتا ہے کہ نہیں۔اس کا جواب کیا ہے؟یہ ہم سب جانتے ہیں لیکن جانتے ہوئے بھی انجان بن کر زندگی گزار رہے ہیں۔مزدوروں کے حق پر بات کرنے والی ہماری سیاسی و سماجی تنظیمیں یہ بھول جاتی ہیں کہ اس دن کو منانے کا مقصد کیا تھا اور اگر آج بھی ہم اس دن کو مناتے ہیں تو اس کا مقصد کیا ہونا چاہیے۔ مزدوروں کا عالمی دن ان مزدوروں کا عالمی دن ہونا چاہیے جو سارا دن تپتے دھوپ میں روڈ کے کنارے کھڑے کسی مسیحا کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں کہ کب کوئی مسیحا آئے اور ان کو ساتھ لے جائے تاکہ یہ بھی روٹی کما سکیں اور اپنا اور اپنے بچوں کے پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے کوئی چار پیسے کما سکیں مزدور ڈے پرسڑک کنارے روزانہ کی بنیاد پر دیہاڑی لگانے والے مزدور کو یہ تک نہیں پتہ ہوتا کہ آج اس کا عالمی دن ہے۔ وہ تو 1مئی کو بھی اپنے لیے مزدوری کی تلاش میں تگ ودو کر رہا ہوتا ہے۔اور جو نام نہاد سیاسی و سماجی تنظیمیں ہوتی ہیں وہ یکم مئی کو مزدوروں کا نعرہ لگاتے اپنی دوکانداری چمکا رہی ہوتی ہیں۔اصل میں 1مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے لیکن مزدور اس دن کی اہمیت نہیں جانتے اگر اس دن کی اہمیت جانتے ہوتے تو اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے لیکن جو اصل میں مزدور ہیں اسکاپیٹ اسے اس طرح کے کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا مزدور ڈے مزدوروں کو ان کے حقوق دلانے اور مزدوروں کے حقوق حاصل کرنے کا دن ہے۔1889ءمیں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ءکو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں۔اس کے بعد یہ دن ’’ عالمی یوم مزدور‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا سوائے امریکہ‘ کینیڈا اورجنوبی افریقہ کے۔ جنوبی افریقہ میں غالبا ًنسل پرست حکومت کے خاتمے کے بعد یوم مئی وہاں بھی منایا جانے لگا مزدور اور دیگر استحصال زدہ طبقات کی حکومت لینن کی سربراہی میں اکتوبر انقلاب کے بعد سوویت یونین میں قائم ہوئی اس کے بعد مزدور طبقے کی عالمی تحریک بڑی تیزی سے پھیلی اور چالیس، پچاس سال میں دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مزدور طبقے کا انقلابی سرخ پرچم لہرانے لگا ماضی میں مزدوروں نے اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کی اور انہوں نے تب تک ہار نہیں مانی جب تک ان کو حقوق نہ ملیں ہمیں عہد کرنا ہو گا کہ ہم ویسی ہی ایک تحریک چلائیں جس میں ہم اپنے حقوق کیلئے تب تک جنگ لڑیں جب تک ہمیں ہمارے حقوق نہ مل جائیں۔
تازہ ترین