• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

حدیث پاک میں ہے :حضرت ابوعبیدہ بن الجراحؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : روزہ (جہنم سے) ڈھال ہے ،جب تک کہ اُسے پھوڑنہ دیاجائے ۔ابومحمد فرماتے ہیں کہ (اُس کا پھاڑنا کسی کی ) غیبت کرناہے،(سنن دارمی:1738)‘‘۔

(9)روزے کی حالت میں خوشبو استعمال کرسکتے ہیں،بالوں کو تیل لگاسکتے ہیں،اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

(10)روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔حدیث پاک میں ہے :حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی :میری آنکھوں میں تکلیف ہے ،کیامیں روزے کی حالت میںآنکھوں میں سرمہ ڈال سکتاہوں ؟،آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں!،(سُنن ترمذی:726)‘‘۔

(11)دَمَہ یا ضِیْقَ النَّفْسکا مریض جو آلۂ تَنَفُّس (Inhaler)کے استعمال کے بغیر دن نہیں گزارسکتا،تووہ معذور ہے اور اسے اس بیماری کی بناءپر روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،وہ فدیہ اداکرے ۔اگرروزہ رکھ لیاہے اورمرض کی شدّت کی بناءپر(Inhaler)استعمال کیا،توروزہ ٹوٹ جائے گا،روزہ رکھنے کی استطاعت ہوتو بعد میں قضاکرے ،ورنہ فدیہ اداکرے۔

(12)انتہائی درجے کے ذیابیطس کے مریض یا ایسے تمام اَمراض میں مبتلا مریض جن کو خوفِ خدا رکھنے والا کوئی دین دار ماہر ڈاکٹر مشورہ دے کہ وقفے وقفے سے دوااستعمال کرو یا پانی پیو یا خوراک استعمال کرو ،ورنہ مرض بے قابو ہوجائے گا اورکسی عضو یاجان کے تلف ہونے کا اندیشہ ہے ،تو ایسے تمام لوگ معذور ہیں ،اُنہیں شریعت نے رخصت دی ہے کہ روزہ نہ رکھیں اورفدیہ اداکریں ۔ایسے لوگ ’’دائمی مریض‘‘ کہلاتے ہیں، لیکن اگر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان موذی بیماریوں سے انہیں شفا عطافرمادیتاہے اور وہ روزہ رکھنے کے قابل ہوجائیں ،تو پھر اُنہیں عذر کی بناءپر اپنے چھوڑے ہوئے تمام روزوں کی قضا رکھنی چاہئے ۔اور انہوں نے جوفدیہ اداکیاہے ،اللہ تعالیٰ اِ س کا اُنہیں اجر عطافرمائے گا ۔

(13)قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کا (دووقت کا) کھانا مقرر کیاہے ،ہر روزے دار اپنے معیار اور مالی استطاعت کے مطابق فدیہ اداکرے ۔اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایاہے کہ جو شخص فدیے کی مُقرر ہ مقدار سے خوش دلی کے ساتھ زیادہ رقم دے ،تو یہ اُس کے لئے بہتر ہے ۔

(14)اِسی طرح قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے دوران مسافر یا عارضی مریض کو روزہ چھوڑنے کی رخصت دی ہے ،لیکن یہ بھی فرمایا کہ اگرایسے لوگ روزہ رکھ لیں ،تویہ اُن کے لئے بہترہے ۔مسافر یا عارضی مریض فدیہ دینے سے نہیں چھوٹیں گے بلکہ اللہ تعالٰی کے حکم کے مطابق اُنہیں رمضان المبارک کے بعد عذر کی بناءپر چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہوگی ۔

(15)حاملہ عورت یا دودھ پلانے والی عورت اپنی یا بچے کی صحت کے بگڑنے سے بچنے کے لئے رمضان کا روزہ چھوڑ سکتی ہے ،لیکن اِس کی تلافی فدیے سے نہیں ہوگی بلکہ بعد میں قضاروزے رکھنے ہوں گے ۔اِسی طرح ایّامِ مخصوص کے دوران عورت روزہ نہیں رکھ سکتی ،ایام ختم ہونے پرغُسلِ واجب کرکے پاک ہوجائے اورروزے رکھے ،جتنے دنوں کے روزے چھوٹ گئے ہیں ،اُن کی تلافی فدیے سے نہیں ہوگی، بلکہ بعد میں اتنے دنوں کے قضا روزے رکھنے ہوں گے ۔اگرروزہ رکھاہواہے اور اس دوران ایام شروع ہوگئے ،خواہ عصر کے بعد ہی کیوں نہ ہوں ،وہ روزہ باقی نہیں رہے گا ۔

(16)نوجوان اور جوان عمر زوجین روزے کی حالت میں ایک دوسرے کے ساتھ بوس وکنار سے اجتناب کریں ۔اگرچہ یہ فی نفسہٖ جائز ہے، لیکن اگر شَہوت کے غلبے کے پیش نظر روزے کے فاسد ہونے کا اندیشہ ہو،تو اجتناب ضروری ہے ۔

(17)روزے کی حالت میں گرمی کی شدت سے نڈھال ہورہاہو ،تو ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرنے یا سرپر پانی ڈالنے سے نہ تو روزہ ٹوٹتا ہے اورنہ ہی اُس کے اجر وثواب میں کوئی کمی آتی ہے ۔حدیث پاک میں ہے :ترجمہ:’’رسول اللہ ﷺ کے بعض اصحاب بیان فرماتے ہیں کہ ہم نے دیکھاکہ رسول اللہ ﷺ عرج کے مقام پر تھے ،روزے کی حالت میں تھے ،پیاس کی شدت اور گرمی کے سبب اپنے سرپر پانی بہارہے تھے ،(سنن ابوداؤد:2378)‘‘۔

تازہ ترین