• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان کے علاقے دادتوئی کے دورہ کے موقع پر جہاں یکم مئی کو پاک فوج کے تین جوان افغانستان سے دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہو گئے تھے، جوانوں اور افسروں سے اپنے خطاب میں اِس حقیقت کی نشاندہی کی کہ ملکی سلامتی کے حوالے سے ماضی قریب میں جس درجہ پُرخطر اور نازک حالات درپیش تھے، اللہ کے فضل سے قوم نے اُن کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور اب وہ صورت باقی نہیں تاہم چیلنج اب بھی موجود ہیں لہٰذا چوکس و بیدار رہنا ضروری ہے۔ ماضی قریب کی جس صورت حال کا حوالہ آرمی چیف نے اپنے خطاب میں دیا وہ واضح طور پر کم و بیش ڈھائی ماہ پہلے بھارت کے جنگی جنون میں مبتلا حکمرانوں کے اقدامات کے نتیجے میں پاک بھارت کشیدگی کا آخری انتہا تک جا پہنچنا تھا۔ اِس کا علاج امن کی اپیلوں اور عالمی برادری سے بیچ بچاؤ کی التجاؤں سے ممکن نہیں تھا۔ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی حکمرانوں کا نشہ ہرن کرنے کے لئے ضروری تھا کہ پاکستان بھی اپنی دفاعی اور اقدامی اہلیت کا بھرپور مظاہرہ کرکے بھارتی نیتاؤں کو بتادے کہ ان کی کسی بھی کارروائی کا پاکستان کی جانب سے فوری، مؤثر اور شدید ترجواب دیا جائے گا۔ اور پھر پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی کے ذریعے یہ مقصد حاصل کرلیا گیا اور یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ پاکستان کو نرم نوالہ سمجھنا غلط ہے۔ اپنی خفت مٹانے کے لئے بھارتی قیادت نے اس کے بعد چند روز تک گیدڑ بھبکیوں کا سلسلہ جاری رکھا، میزائل حملے کی تیاری بھی کی گئی لیکن پاکستان نے یہ امر واضح کرنے کے ساتھ ساتھ کہ وہ بھارت سے اپنے اختلافات مذاکرات کی میز پر طے کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہے، بھارت کی میزائل حملوں کی تیاری کے جواب میں اس سے زیادہ بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کا بندوبست کر دکھایا جس کے بعد بھارت اور اس کے سرپرست سب گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔ آرمی چیف نے ماضی قریب کی اسی نازک صورت حال کا حوالہ اپنے تازہ خطاب میں دیتے ہوئے قوم کو متنبہ کیا ہے کہ اس کامیابی کے نتیجے میں اگرچہ حالات پہلے کی طرح سنگین نہیں لیکن چیلنج ابھی باقی ہیں، جن سے نمٹنے اور حتمی کامیابی کے لئے صبر، عزم اور اتحاد ضروری ہے۔ بلا شبہ یہ وہ نسخہ ہے جس سے ہر مشکل حل ہوسکتی ہے۔ بے صبرے ،تھڑ دِلے، امید کا دامن چھوڑ دینے اور افتراق و انتشار میں مبتلا رہنے والے لوگ کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ الحمدللہ ہماری افواج ان صفات سے مالا مال ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے نہ صرف ملک کو دہشت گردی کے چنگل سے نکالنے میں مثالی کامیابی حاصل کی ہے بلکہ آرمی چیف کے مطابق قبائلی علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے نمایاں خدمات انجام دینے کے علاوہ سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت مستعد اور کسی بھی غیر متوقع صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار بھی ہیں جبکہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ پاک فوج کے جوان مغربی سرحدوں کی حفاظت کی خاطر باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ ایف سی قلعوں کی تعمیر میں بھی مصروف ہیں تاکہ پاک افغان سرحد سے غیرقانونی آمد ورفت اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا مکمل سدباب کیا جاسکے۔ یہ کارکردگی یقیناً صبر، عزم اور اتحاد کا نتیجہ ہے۔ تاہم قومی سطح پر اتحاد اور یکجہتی کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ دشمن کی جارحیت کے خدشات سمیت ملک کو ابھی متعدد چیلنج درپیش ہیں جن میں معیشت کی بحالی سرفہرست ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ملک کے اندر ہماری کارکردگی یقیناً نہایت مثالی رہی لیکن عالمی سطح پر ہمارے بارے میں دہشت گردوں کی معاونت کا تاثر عام ہے جسے ہمیں بہرصورت دور کرنا ہے۔ کروڑوں پاکستانی روزگار، رہائش، علاج معالجہ اور تعلیم سمیت تمام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے قومی سطح پر کشیدگی اور انتشار کے خاتمے اور اتحاد و مفاہمت کے فروغ کے لئے تمام مطلوبہ اقدامات کا عمل میں لایا جانا ناگزیر ہے۔

تازہ ترین