• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چار برس بعد دوسرےعالمی کپ کی میزبانی بھی انگلینڈ نے کی۔ اسپانسر کے نام سے منسوب پروڈنشل کرکٹ ٹورنامنٹ کا 9جون 1979 سےآغاز ہوا اور 23جون تک جاری رہا۔

گزشتہ فارمیٹ کی طرح ایک بار پھر آٹھ ٹیمیں مقابلے میں شامل تھیں، جس میں میزبان انگلینڈ ،دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز، پاکستان، بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، سری لنکا اورکینیڈا نےمیں شرکت کی۔ شریک ٹیمیں دو گروپوں میں تقسیم تھیں۔

گروپ اے میں بھارت ،نیوزی لینڈ ،سری لنکا اور ویسٹ انڈیز اور گروپ بی میں میزبان انگلینڈ پاکستان ،آسٹریلیا اور ،کینیڈا رکھے گئے تھے۔ اس مرتبہ ورلڈ کپ رولز کے مطابق میچ کسی ہنگامی صورتحال پر مزید دودن تک کھیلا جاسکتا تھا۔ شائقین کرکٹ کےلیے ریڈیو پاکستان نے پاکستان کے میچ کی رواں کمنٹری سہ پہر 3بجے سے رات گیارہ بجے تک مسلسل نشر کرنے کا انتظام کیا ہوا تھا۔

پاکستانی ٹیم

پاکستانی ٹیم کپتان آصف اقبال، نائب کپتان ماجد خان، ظہیر عباس، مدثر نذر، جاوید میاں داد، ہارون رشید، عمران خان، سرفراز نواز، وسیم باری، وسیم راجہ، سکندر بخت، صاد ق محمد، اقبال قاسم اور حسن جمیل پر مشتمل تھی۔

پہلا راؤنڈ

9جون، ٹورنامنٹ کے ابتدائی دن چار میچ کھیلے گئے۔ افتتاحی میچ ایجسٹن میں گروپ اے کے دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان تھا، جس میں ویسٹ انڈیز نے بھارت کو نو وکٹوں سے شکست دی۔بھارت نے190 ٹارگٹ دیا جسے ویسٹ انڈیز نے ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔

ٹرینٹ برج میں نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو 9وکٹوں سے شکست دے کر اپنی کامیابی کا آغاز کیا۔

ہیڈنگلے میں پاکستان اور کینیڈا کے درمیان مقابلہ تھا۔کینیڈا کے 139رنز کے ٹارگٹ کو پاکستان نے باآسانی دو وکٹوں کے نقصان پر پوراکرلیا تھا ۔

لارڈز میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو بآسانی6وکٹو ں سے شکست دی ۔آسٹریلیا نے9وکٹوں کے نقصان پر 159رنز بنائے تھے ۔

13جون کو پھر تمام ٹیمیں مدمقابل تھیں۔ٹرینٹ برج میں پاکستان آسٹریلیا کے درمیان مقابلہ تھا ،بارش کے سبب میچ وقفے کے بعد 14جون کو مکمل ہوا تھا۔

پہلے دن بارش کے سبب میچ تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا تھافارمیٹ کی سہولت کے سبب وقت ختم ہونے کے سبب دوسرے دن تک جاری رہا تھا، میچ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی تو پاکستان نے سات وکٹوں کے نقصان پر 286 رنز بنائے۔

کپتان آصٖف اقبال اور نائب کپتان ماجد خان عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نصف سنچریاں اسکو ر کیں۔ جواب میں آسٹریلوی ٹیم 57 اعشاریہ ایک اوورز میں 197 رنز بنا کر آوٹ ہوگئی۔

سکندر بخت اور ماجد خان نے تین، تین، عمران خان نے دو اور مدثر نذر نے ایک وکٹ حاصل کی۔ مسلسل دوسری کامیابی کے بعد پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ گیا تھا۔

اوول میں ویسٹ انڈیز سری لنکا کے درمیان مقابلہ مسلسل دو روز بارش کے سبب نہ ہوسکا تھا جس کے بعد دونوں ٹیموں کو دو، دو پوائنٹس مل گے تھے۔

اولڈلڈ ٹریفورڈ میں انگلینڈ نے کینیڈا کو آٹھ وکٹوں سے شکست دی۔

ہیڈنگلے لیڈز میں بھارت کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوا، جس میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو 182 کے جواب میں 8وکٹوں سے شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کردیا تھا۔ یہ بھارت کی مسلسل دوسری شکست تھی۔

16جون کو ہیڈنگلے میں پاکستان کا انگلینڈ سے اہم مقابلہ تھا۔ دونوں ٹیموں کا سیمی فائنل میں پہنچنے کے باوجود میچ میں کامیابی یوں ضروری تھی کہ وہ اپنے پول میں سرفہرست ہونے کے بعد سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے مدمقابل ہوتے، جبکہ دوسر ی صورت میں مضبوط دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز سے مقابلہ کرنا پڑ رہا تھا۔

پاکستان کےلیے وہ دن اچھا ثابت نہ ہوا اور پاکستان ایک جیتا ہوا میچ 14رنز سے ہارگیا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے انگلینڈ کو بیٹنگ کرنے کا موقع دیا، یہ ایک اچھا فیصلہ تھا کیونکہ کہ انگلینڈ کی پوری ٹیم 60 اوورز میں نو وکٹوں کے نقصان پر صرف165رنز بنا سکی۔

سکندر بخت اور ماجد خان نے اچھی بولنگ کرتے ہوئے تین، تین وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں پوری پاکستانی ٹیم کپتان آصف اقبال کی 51 رنز کی اچھی اننگز کے باجود چار اوورز پہلے پویلین لوٹ کر14رنز سے ہارگئی۔

راؤنڈ کے دیگر میچوں میں ایجسٹن میں آسٹریلیا کا کینڈا سے مقابلہ تھا، جس میں کامیابی آسٹریلیا کے حصے میں آئی، اولڈ ٹریفورڈ میں بھارت سری لنکا سے ہار گیا، وہ اس ٹورنامنٹ میں کوئی میچ نہ جیت سکا۔ ٹرینٹ برج میں ویسٹ انڈیز نے نیوزی لینڈکو شکست دی۔

سیمی فائنل، انگلینڈ بمقابلہ نیوزی لینڈ

ورلڈ کپ کے دونوں سیمی فائنل مقابلے 20جو ن کو ہوئے۔ اولڈ ٹریفورڈ میں انگلینڈ کا مقابلہ نیوزی لینڈ اور اوول میں پاکستان کا مقابلہ دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز سے تھا۔ یہ دونوں مقابلے دلچسپ اور سنسنی خیز تھے۔

اولڈ ٹریفورڈ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے انگلینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ نیوزی لینڈ کی نپی تلی بالنگ کے سبب انگلینڈ کے بیٹسمین بہت دباو میں کھیلے۔ مقرررہ اورز میں آٹھ دکٹوں کے نقصان پر 221 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

جواب میں نیوزی لینڈ کے اوپنر نے اچھا آغاز کیا تاہم آخری تین اوورز میں نیوزی لینڈ کو 25 رنز درکار تھے، آخری لمحات کا دباو نیوزی لینڈ کو لے ڈوبا اور پوری ٹیم 9 وکٹوں کے نقصان پر 212 رنز بنا سکی۔ اس طرح 9رنز کی کامیابی سے انگلینڈ نے فائنل کےلیے پہلی مرتبہ کوالیفائی کیا۔

سیمی فائنل، پاکستا ن بمقابلہ ویسٹ انڈیز

اوول میں ہونے والا پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان مقابلہ بہت شاندار سنسنی خیز تھا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کرپہلے ویسٹ انڈیز کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ یہ فیصلہ ٹیم کو بھاری پڑا اور ویسٹ انڈیز نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 293رنز کا پہاڑ جیسا ٹارگٹ دیدیا۔

جواب میں پاکستان ٹیم نے بھی جم کر مقابلہ کیا، اوپنر صادق محمد کے صرف دو رنز کے آوٹ ہونے کے بعد ظہیرعباس اور ماجد خان کی بدولت ٹیم ایک مضبوط پوزیشن پر پہنچ گئی تھی لیکن دونوں کھلاڑیوں کے176 پر آوٹ ہوتے ہی پوری ٹیم صرف74 رنز کے اضافے کے ساتھ 56 اعشاریہ 2 اوورز میں 250 رنز پر آوٹ ہوگئی اور ویسٹ انڈیز 43 رنز سے کامیاب ہوکر فائنل میں پہنچ گیا۔

فائنل، ویسٹ انڈیز بمقابلہ انگلستان

23 جون کو لارڈز کے تاریخی میدان میں25 ہزار تماشائیو ں کی موجودگی میں ویسٹ انڈیز اور انگلستان میدان میں اترے۔ انگلینڈ کے کپتان مائیک بریرلی نے ٹاس جیت کر دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز کو بیٹنگ دینے کا فیصلہ کیا۔ ابتدا میں انگلینڈ نے 99رنز کے اسکور پر چار کھلاڑی پویلین بھیج دیئے تھے۔ تاہم مستند بیٹسمین ویوین رچرڈ کی دھواں دھار بلے بازی نے انگلش کھلاڑیوں کے اوسان خطا کردیئے۔

دوسرا ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز نے ٹائٹل کا کامیاب دفاع کیا
سر ویوین رچرڈز

انہوں نے میچ میں 138رنز بنائے، اس اچھی اننگ کی بدولت مقررہ اوورز تک ویسٹ انڈیز 9وکٹوں کے نقصان پر286 رنز ٹارگٹ دینے میں کامیاب رہا۔

کالی آندھی کےپہاڑ جیسے ٹارگٹ نے انگلینڈ کو ابتدا میں ہی دباؤ کا شکار کردیا، باقی کسر ان کی مضبوط بولنگ لائن نے پوری کردی، انگلینڈ کی ٹیم 60 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پرصرف 194بناسکی۔ یوں وہ یہ میچ 92 رنز سے ہار گئی اور اس کے ساتھ ہی ویسٹ انڈیز دوبارہ عالمی چیمپئن بننے میں کامیاب رہا۔

چیمپئن ٹیم کو دس ہزار پاؤنڈ اور رنرز اپ انگلینڈ کو چار ہزار پاؤنڈز کا انعام ملا۔ ویوین رچرڈ مین آف دی میچ قرار پائے تھے۔

تازہ ترین