• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ساتواں عالمی کرکٹ کپ 16 برس بعد چوتھی مرتبہ پھر انگلینڈ میں منعقدہوا۔ ا س طر ح صدی کے پہلے اور آخری ورلڈکپ کی میزبانی انگلینڈ کے سر ہے۔

مقابلے14مئی1999سےشروع ہوئے اور 20 جون تک جاری رہے۔ اس بار انگلینڈ میں پہلی مرتبہ مقابلے میں شریک ٹیموں نے رنگین لباس استعمال کیا۔ دو گروپوں میں تقسیم ٹورنامنٹ میں بارہ ٹیموں نےحصہ لیا۔ جس میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی9ٹیمیں اور آئی سی سی کےتین رکن ممالک بنگلہ دیش، کینیا اور اسکاٹ لینڈ شامل تھی۔ پول اے دفاعی چیمپئن سری لنکا، جنوبی افریقہ، بھارت، انگلینڈ، زمبابوے اور کینیا اور پول بی میں پاکستان، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، اسکاٹ لینڈ اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں شامل تھیں۔

آخر کی دونوں ٹیمیں پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں شریک ہوئیں ٹورنامنٹ میں شامل بنگلہ دیش، کینیا اور اسکاٹ لینڈ بالترتیب آئی سی سی ٹرافی کی کامیاب ٹاپ تھری ٹیمیں تھیں۔

ٹورنامنٹ فارمیٹ کے مطابق گروپ میچوں کے بعد دونوں پول کی ٹاپ تھری ٹیموں نےدوسرے مرحلے کےلیے کامیابی حاصل کی، جسےسپرسکس کانام دیا گیا تھا۔ ان میں کامیاب چار ٹیمیں سیمی فائنل مرحلے کےلئے کامیاب قرار پائیں۔

ایونٹ میں مجموعی طور پر 42 میچ کھیلے گئے۔

پاکستانی ٹیم

ٹیم کپتان وسیم اکرم، وقاریونس، یوسف یوحنا، انضمام الحق، اعجاز احمد، عبدالرزاق، اظہر محمود، معین خان، سعید انور، سلیم ملک، شاہدخان آفریدی، شعیب اختر، مشتاق احمد، ثقلین مشتاق اور وجاہت اللہ پر مشتمل تھی۔

پہلامرحلہ، گروپ مقابلے

گروپ مقابلے 14مئی سے 31مئی تک جاری رہے۔ 14مئی کو لارڈز کے تاریخی میدان میں ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں راناتنگا کی زیر قیادت دفاعی چیمپئن سری لنکا کو ایلک اسٹیورٹ کی کپتانی میں میزبان انگلینڈ سے 8 وکٹ سے شکست کاسامنا کرنا پڑا۔

15مئی کو دو میچ ہوئے، ہووےمیں ٹورنامنٹ کی فیوریٹ ہنسی کرونئے کی زیرقیادت جنوبی افریقہ نے اظہرالدین کی کپتانی میں بھارت کو 4 وکٹوں سے اور ٹائونٹن میں کیمبل کی زیر قیادت زمبابوے نے کینیا کو پانچ وکٹ سےشکست دی۔

16مئی کو دو مقابلے ہوئے، پاکستان نے اپنا پہلا میچ برسٹل میں کھیلا، وسیم اکرم کی کپتانی میں پاکستان نےویسٹ انڈیز کو 27 رنز سے شکست دی، مقررہ 50 اوور میں پاکستان کے 229 رنز کے مقابلےمیں ویسٹ انڈیز 202 رنز بناسکی۔ وورسیسٹر میں اسٹیووا کی زیرقیادت آسٹریلیا نے اسکاٹ لینڈ کو چھ وکٹ سے شکست دی۔

17مئی کو چیمسفورڈ میں کپتان اسٹیفن فلیمنگ کی زیرقیادت نیوزی لینڈ نے امین الاسلام کی کپتانی بنگلہ دیش کو 6 وکٹ سے شکست دی۔ 18 مئی کو کیٹربری میں انگلینڈ نے کینیا کو 9 وکٹ سے شکست دی۔

19 مئی کو دو مقابلے تھے، نارتھمپٹن میں جنوبی افریقہ نےسری لنکا کو 89 رنز سے شکست دی۔ لیسیسٹرمیں زمبابوے نے بھارت کو تین رنز سے شکست دے کر بڑا اپ سیٹ کیا۔ زمبابوے نے پہلے کھیلتے ہوئے 252 رنز بنائےتھے، جواب میں پوری بھارتی ٹیم45ویں اوور میں 249 پر ڈھیر ہوگئی۔

20 مئی کو دو میچ ہوئے، چیسٹرلی ایسٹ میں پاکستان نے اسکاٹ لینڈ کو 94 رنز سے شکست دی۔ پاکستان نے مقررہ اوور میں 261 رنزبنائے، جواب میں اسکاٹش ٹیم 167رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

کارڈف میں نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا کو 5 وکٹ سےشکست دی۔ 21 مئی کو آئرلینڈ میں ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کوسات وکٹ سے ہرا کر ٹورنامنٹ میں پہلی کامیابی حاصل کی۔ 22 مئی کو دو میچ ہوئے، اوول میں ہاٹ فیوریٹ جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کو 122رنز کے بھاری مارجن سے شکست دی۔ ووسٹرشائرمیں سری لنکا نے زمبابوے کو 4 وکٹ سے شکست دےکر پہلی کامیابی حاصل کی۔

23 مئی کو دو میچ ہوئے، لیڈز میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 10 رنز سے شکست دی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹ کے نقصان پر 275 رنز اسکور کیا، جواب میں آسٹریلیا 265 رنز بناسکا۔ بھارت نے کینیا کو 94 رنز سے شکست دی۔

24 مئی کو بھی دو میچ ہوئے، پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کو ویسٹ انڈیز نے سات وکٹ سے اور ایڈنبرا میں بنگلہ دیش نے اسکاٹ لینڈ کو 22 رنز سے شکست دے کر ٹورنامنٹ کی پہلی کامیابی حاصل کی، منہاج العابدین مین آف دی میچ قرارپائےتھے۔

25 مئی کو ٹرینٹ برج میں انگلینڈ نے زمبابوے کو سات وکٹ سے شکست دی۔ 26 مئی کو دو مقابلے تھے، ٹاوئنٹن میں بھارت نے سری لنکا کو 157 رنز کے بڑے فرق سے شکست دی۔ بھارت کے 373 رنز کےجواب میں پوری سری لنکن ٹیم 216 رنز بنا کر آوٹ ہوگئی تھی۔ ایمسٹلوین میں جنوبی افریقہ نے کینیا کو 7 وکٹ سے شکست دی۔

27 مئی کو دو مقابلے تھے، پہلے میں ویسٹ انڈیز نے اسکاٹ لینڈ کو 8 وکٹوں سے اور چیسٹرلی اسٹریٹ میں آسٹریلیا نے بنگلہ دیش کو 7 وکٹ سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی۔

28 مئی کو ڈربی میں پاکستان اور کیوی مدمقابل تھے، جس میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 62 رنز سے شکست دی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹ پر 269 رنز بنائے۔ جواب میں کیویز مقررہ اوورز میں آٹھ وکٹ کے نقصان پر 207 رنز بناسکے۔

29 مئی کو دو مقابلے تھے، پہلے میں ناقابل شکست جنوبی افریقہ کو خلاف توقع زمبابوے سے 48 رنز سےشکست ہوئی۔ جبکہ برمنگھم میں بھارت نے انگلینڈ کو 63 رنز سے مات دی۔

30 مئی کو دو مقابلے تھے، ساؤتھمپٹن میں سری لنکا نے کینیا کو 45 رنز سے اور اولڈٹریفورڈ میں آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو 6 وکٹ سے ہرا کر سپر سکس میں اپنی پوزیشن مضبوط کی۔

31 مئی کو گروپ میں آخری دن دو میچ ہوئے، نارتھمپٹن میں ہونے والا میچ اس لحاظ سے دلچسپ تھا کہ فیورٹ پاکستان غیرمتوقع طور پر بنگلہ دیش سے 62 رنز سے ہار گیا۔ یہ ٹورنامنٹ کابڑا اپ سیٹ تھا۔ بنگلہ دیش نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 9 وکٹوں پر 223 رنز اسکور کیا، یہ پورے ٹورنامنٹ بنگلادیش کا سب سے اچھا اسکور تھا، جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم161رنز پر آوٹ ہوگئی تھی۔ ایڈنبرا میں نیوزی لینڈ نے اسکاٹ لینڈ کو 6 وکٹوں سے شکست دےکر سپر سکس میں جگہ بنالی۔

سپرسکس مرحلہ

گروپ میچز کے اختتام پر دلچسپ صورتحال سامنےآئی۔ میزبان انگلینڈ، دفاعی چیمپئن سری لنکا، دومرتبہ کی سابق چیمپئن ویسٹ انڈیز پہلے ہی مرحلے میں ایونٹ سے باہر ہوگئیں۔

سپر سکس مرحلے میں کامیاب پول اے سے بھارت، زمبابوے، آسٹریلیا جب کہ پول بی سے پاکستان، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ تھے۔ اس مرحلے کا آغاز 4 جون سے ہوا اور 12جون تک جاری رہا۔

سپرسکس مقابلہ، آسٹریلیا بمقابلہ بھارت

4 جون کو اوول میں سپرسکس مرحلے کا پہلا میچ ہوا، جس میں آسٹریلیا نے بھارت کو 77 رنز سے شکست دی۔ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 6 وکٹ کے نقصان پر 282 رنز بنائے، جواب میں پوری بھارتی ٹیم 205 رنز پر آوٹ ہوگئی۔ گلین میک گرانے 34 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ قرار پائے۔

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ

5 جون کو ٹرینٹ برج میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو تین وکٹوں سے شکست دی، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں 220 رنز بنائے، جس کےجواب میں جنوبی افریقہ نے سات وکٹوں پر یہ ہدف حاصل کرلیاتھا۔

6 اور 7 جون کو لیڈز میں زمبابوے اور نیوزی لینڈ کے درمیان مقابلہ موسم کی خرابی کےسبب نہ ہوسکا اور دونوں ٹیموں کو ایک، ایک پوائنٹ مل گیا۔

پاکستان بمقابلہ بھارت

8 جون کو مانچسٹر میں پاکستان بھارت مدمقابل تھے، جس میں پاکستان کو 47 رنز سے شکست ہوئی۔ بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 6 وکٹ کے نقصان پر227 رنز بنائے تھے۔ جواب میں پوری پاکستانی ٹیم 46 ویں اوور میں 180 رنز پر آئوٹ ہوگئی۔ پرساد مین آف دی میچ قرار پائے۔ اس مرحلے میں یہ پاکستان کی مسلسل دوسری ناکامی تھی۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ نیوزی لینڈ

10 جون کو برمنگھم میں جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کو 74 رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل میں اپنی جگہ پکی کرلی تھی۔ جنوبی افریقہ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹوں پر 287 رنز بنائے جواب میں کیویز 213 رنز پر آوٹ ہوگئے۔

پاکستان بمقابلہ زمبابوے

11 جون کو پاکستان نے زمبابوے کو 148 رنز سے شکست دے کر پانچویں مرتبہ سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سعید انور کی سنچری کی مدد سے271 رنز بنائے۔ جواب میں 41 ویں اوور میں ثقلین مشتاق کی ہیٹ ٹرک کی بدولت زمبابوے کی پوری ٹیم 123 رنز پر آوٹ ہوگئی تھی۔ تین مسلسل شکست کےبعد یہ پاکستان کی پہلی کامیابی تھی۔

نیوزی لینڈ بمقابلہ بھارت

12جون کوٹرینٹ برج میں نیوزی لینڈ نے بھار ت کو پانچ وکٹوں سےشکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی۔ بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 6 وکٹوں پر 251 رنز بنائے تھے، نیوزی لینڈ نے یہ ہدف 10 گیندوں قبل حاصل کرلیا۔

آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ

ہینڈنگلے میں 13جون کو آسٹریلیا نےجنوبی افریقہ کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی، جنوبی افریقہ نےٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7 وکٹوں کے نقصان پر اوپنر ہرشل گبز کی سنچری کی مدد سے 271 رنز اسکور کیے۔ جواب میں آسٹریلیا نے کپتان اسٹیووا کی شاندار سنچری کےسبب مطلوبہ اسکور پورا کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنالی۔

سیمی فائنل مرحلہ

کواٹرفائنل مرحلےکےبعد دلچسپ صورتحال سامنےآئی، پاکستان کےسامنے نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے سامنے آسٹریلیا تھی۔

پہلاسیمی فائنل، پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ

16جون کو پہلا مقابلہ ہوا، جس میں پاکستان نےنیوزی لینڈ کو نو وکٹوں سے شکست دے کر دوسری مرتبہ فائنل کےلیے کوالیفائی کیا، نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات وکٹوں کےنقصان پر 241 رنز بنائے تھے۔ جس کےجواب میں اوپنر سعید انور اور وجاہت واسطی کی 194 رنز کی شراکت کےسبب مطلوبہ ہدف 48ویں اوور میں پورا کرلیا۔ شعیب اختر مین آف دی میچ قرار پائے تھے۔

دوسرا سیمی فائنل، آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ

17جون کوایجبسٹن کا میچ ٹائی ہونے کے باوجود آسٹریلیا پوائنٹس کی بنیاد پر فائنل کھیلنےکا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیمی فائنل سنسنی خیزرہا اور زبردست مقابلے کے بعد ٹائی ہوگیا، یہ ورلڈکپ کی تاریخ میں ٹائی ہونے والا پہلا میچ تھا۔ جنوبی افریقہ نےٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو آسٹریلیا نے 49 اعشاریہ 2 اوورز میں 213 رنز بنائے۔ جواب میں جنوبی افریقہ 49 اعشاریہ دو اوور میں اتنا ہی اسکور بناکر آئوٹ ہوگئی۔

سپرسکس پوائنٹس ٹیبل پر جنوبی افریقہ سے اوپر ہونے کے سبب آسٹریلیا چوتھی بار فائنل میں جاپہنچا۔ شین وارن چار وکٹیں حاصل کرکے مین آف دی میچ قرار پائے۔

فائنل: آسٹریلیا بمقابلہ پاکستان

20 جون کو لارڈز میں ساتویں ورلڈکپ کا فائنل کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے یک طرفہ مقابلے کے بعد پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر اسٹیووا کی قیادت میں دوسری مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا۔

کپتان وسیم اکرم کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ انتہائی برا ثابت ہوا۔ کوئی بھی پاکستانی بیٹسمین آسٹریلوی بولروں کا مقابلہ نہ کرسکا اور پاکستان کی پوری بیٹنگ لائن تاش کے پتوں کی طرح بکھرتے ہوئے 39 اوور میں132 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

آسٹریلیا نےمطلوبہ اسکور 2 وکٹوں کےنقصان پر 21ویں اوور میں پورا کرلیا۔ شین وارن 4 وکٹ حاصل کرنے پر مین آف دی میچ قرار پائے۔

فاتح آسٹریلوی ٹیم کو ٹرافی کےساتھ تین لاکھ ڈالراور رنراپ پاکستان ڈیڑھ لاکھ ڈالر کا حقدارٹھہرا۔ جنوبی افریقہ کے لانس کلوسنر مین آف دی ٹورنامنٹ رہےتھے، وہ انعام میں کار کےحقدار قرار پائے۔

تازہ ترین