متحدہ عرب امارات میں ایک اندازے کے مطابق 16 لاکھ پاکستانی بسلسلۂ روزگار مقیم ہیں۔ ان کی تعداد میں دِن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ امارات اور پاکستان کے تعلقات مثالی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امارات حکومت نے پاکستانی ورکرز اور محنت کشوں کے حوالے سے یہاں کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی ہے۔ پاکستان سے جب ورکرز کو انفرادی طورپر یا ایجنٹوں کے ذریعہ بھرتی کر کے لایا جاتا ہے تو سہانے خواب دکھاکر لایا جاتا ہے۔ یہ سب کے ساتھ نہیں ہوتا۔ اکثر اپنے معاہدوں کی پاسداری کرتے ہیں جو پاسداری نہیں کرتے تو معاملات سفارت خانہ سے ہو کر عدالتوں تک چلے جاتے ہیں۔ مقدمہ بازی سے لیبر اور آجر کے درمیان بدمزگی پیداہے۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے انسانی وسائل اور افرادی قوت کے شعبے کو مزید مضبوط بنانے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر دیئے ہیں۔ یہ دستخط انسانی وسائل امارات کے وزیر ناصر بن تھانی الحمیلی اور اقوام متحدہ میں پاکستانی قائم مقام مستقل مندوب طاہر حسین اندرابی نے جینوا میں جاری 108 ویں انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی موجودگی میں کئے۔مفاہمتی یادداشت کا مقصد پاکستانی افرادی قوت کو باہمی انتظامی تعاون سے بذریعہ انفارمیشن ٹیکنالوجی مربوط بنانا، معلومات کا باہمی تبادلہ اور لیبر کے شعبہ میں معلومات کو ادارہ جاتی شکل دینا ہے۔ اس سلسلہ میں جب سفارت خانہ سے رابطہ کیا تو وہاں بتایا گیا کہ پاکستانی محنت کش جن کے نئے ایمپلائمنٹ ویزے نکلیں گے وہ متحدہ عرب امارات آنے سے پہلے پاکستان میں جاب کنٹریکٹ پر دستخط کریں گے کہ ہم ان شرائط اور تنخواہ پر متحدہ عرب امارات جا رہے ہیں بلکہ لیبر کو یہاں آنے سے پہلے امارات کے لیبر قوانین اور ورکرز کے حقوق سے متعلقہ ٹریننگ کورس بھی کروایا جائے گا۔ اس سے پہلے پاکستان سے متحدہ عرب امارات آنے والے ورکرز کے درمیان یہاں آ کر معاہدہ ہوتا تھا جس کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوتے تھے۔ اب اس قسم کے مسائل میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔ یہاں آ کر کام کرنے والے ورکرز کو پاکستان میں ہی مکمل آگاہی ہوگی کہ ہم ان شرائط اور تنخواہ پر جا رہے ہیں۔ اب یہاں آ کر معاہدہ پر دستخط نہیں ہوں گے بلکہ پاکستان میں ہی کئے گئے معاہدہ کو حتمی سمجھا جائے گا۔ اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں ہوگی۔ حکام نے مزید بتایا کہ پاکستانی محنت کش کی کم سے کم تنخواہ 800 درہم مع انشورنس اور رہائش مقرر کی گئی ہے۔ اس سے کم تنخواہ پر معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ مفاہمتی یادداشت کو بہت جلد عملی شکل دے کر عملدرآمد شروع ہو جائے گا جس سے یہاں آنے والے ورکرز کو اپنے حقوق اور تنخواہوں کے بارے میں علم ہوگا کہ ہم ایک معاہدہ کے تحت جا رہے ہیں جس پر عمل کرنا دونوں فریقین کو لازمی ہوگا۔ سفارت خانہ اور قونصلیٹ میں روزانہ درجنوں ورکرز آ کر شکایات کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارے معاہدہ کے مطابق تنخواہ اور سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں۔ ہمیں زبانی طور پر بتایا گیا کہ وہاں جا کر تنخواہ اور مراعات یہ ہوں گی لیکن یہاں آ کر کم تنخواہ کے لئے معاہدہ پر دستخط کروا لئے جاتے ہیں جو تنازعات کی بڑی وجہ ہے۔ اس معاہدہ سے ورکرز کو علم ہوگا کہ پاکستان سے امارات جانے سے پہلے اپنی جاب اور تنخواہ کے بارے میں مکمل آگاہی ہوگی۔
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں گزشتہ دنوںٹیچرز ٹریننگ ورکشاپ سیمینار کا اہتمام کیا گیا، جس کے مہمان خصوصی قونصل جنرل احمد امجد علی تھے۔ سیمینار کا اہتمام ہر سال کیا جاتا ہے جس میں پاکستانی اسکولوں میں اساتذہ کو جدید طریقہ ہائے تدریس کے بارے میں معلومات دی جاتی ہیں۔ اسے منعقد کروانے میں پیڈ تعلیمی کمیشن کی سربراہ مسز ثمینہ ناصر ہمیشہ پیش پیش ہوتی ہیں۔ قونصل جنرل احمد امجد علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای میں کام کرے والے پاکستانی اساتذہ کو تعلیمی شعبہ میں ہر قسم کی سہولیات کی فراہمی کے لئے اپنی ہرممکن کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں۔ قونصلیٹ اور سفارت خانہ کے زیراہتمام چلنے والے اسکولوں کے علاوہ دیگر پاکستانی اسکول کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ قونصلیٹ کے زیراہتمام چلنے والے اسکولوں میں خدمات سرانجام دینے والے اساتذہ کی تنخواہوں میں 5 سے 10 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ کوشش کریں گے دیگر پاکستانی اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کو بھی سہولیات فراہم کرنے کیلئے قونصلیٹ اپنا کردار ادا کرے گا۔ متحدہ عرب امارات نے جن کورسز کو اساتذہ کے لئے لازمی قرار دیا ہے انہیںمکمل کرنے کیلئے قونصلیٹ دبئی اساتذہ کو 5 فیصد اخراجات فراہم کرنے کے لئے بھی عملی اقدامات کررہا ہے تا کہ اساتذہ آسانی کے ساتھ وہ کورسز مکمل کر سکیں اور اپنی تعلیمی خدمات جاری و ساری رکھ سکیں۔ ٹیچرز ٹریننگ ورکشاپ کی منتظم اعلیٰ مسز ثمینہ ناصر نے کہا کہ بچوں کو بہترین اور عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لئے اس طرح کی ورکشاپوں کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ اساتذہ جدید طریقہ ہائے تدریس کے بارے میںمعلومات لے کر طلبا و طالبات کو بہترین تعلیمی آگاہی دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جب اساتذہ طلباء کو بہتر انداز میں تدریس کریں گے تو اس کے دُوررس نتائج حاصل ہوں گے۔ بچوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں مزید اُجاگر ہوں گی۔ ایسوسی ایشن دبئی کی تعلیمی کمیشن کی سربراہ مسز ثمینہ ناصر نے مزید کہا کہ آئندہ بھی ایسوسی ایشن انٹرنیشنل معیار کی تعلیمی تفصیلات سے آگاہ کرے گی۔ تقریب میں معروف ماہرین تعلیم مسز مومنہ رضوان اور مسز صائمہ عمر نے اساتذہ کو خصوصی لیکچر دیئے اور مختلف اسکولوں کو شیلڈز اور سیمینار میں شریک اساتذہ کو اعزازی سرٹیفکیٹ بھی دیئے۔