• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انکم ٹیکس کمشنر سے گھروں پر چھاپے مارنے کے اختیارات واپس لے لئے، حماد اظہر، بجٹ پر پہلی خواندگی مکمل

؎اسلام آباد (تنویر ہاشمی )وزیر مملکت ریونیو حماداظہر نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث سمیٹ دی ہے جس کے بعد بجٹ پر پہلی خواندگی مکمل ہوگئی ۔ بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے سینیٹ کی بجٹ تجاویز میں تبدیلیاں کرتے ہوئے مختلف تجاویز دیتےہوئے فیصلہ کیا ہےکہ سونے اور ڈالرکی برآمد گی کے لیے انکم ٹیکس کمشنرز سے گھروں پر چھاپے مارنے کے اختیارات واپس لے لیے گئے ، آئندہ مالی سال برآمدی شعبے کے لیےٹیکس میں زیر وریٹنگ کی سہولت ختم کر دی گئی ، اشیاء کی فروخت پر شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کی تجویز پر نظرثانی کرتے ہوئے 50ہزار روپے تک کی اشیاء کی خریداری کرنیوالے عام صارفین کے لیے شناختی کارڈ نمبر دینے کی شرط ختم کر دی گئی ،میوچل فنڈز پرٹیکس 25فیصد سے 15فیصد ، شپمنٹ بریکنگ سکریپ کی درآمد پر 15فیصد ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ، آن لائن کپڑے اور چمڑے کی مصنوعات پر ٹیکس کو کم کر کے 15فیصد سے 14فیصد کر دیا گیا ، درآمدی گاڑیوں پر بھی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی ، تمباکو کی تیاری پر عائد 300روپے فی کلوگرام ایڈوانس ٹیکس کو کم کر کے 10روپے فی کلوگرام کر دیا گیا ،سگریٹ کے پہلے سلیب پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں14روپے اور دوسرے سلیب پر8روپے اضافہ کر دیا گیا ہے،اور سیگر یٹ سے حاصل ہونیوالے اضافی ریونیو کو صحت کے شعبے پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، نان ریذیڈنٹ پاکستانیوں کے لیے پاکستان میں رہنے کی معیاد کی حد 90روز سے بڑھا کر 120روز کر دی گئی ، 40لاکھ روپے سے زائد کرائے کی آمدن سےا خراجات کو منہا کر کے ٹیکس عائد ہوگا، اشیاء کی فروخت پر 50ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر خریدار کی جانب سے جعلی شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کی صورت میں اشیاء فروخت کرنے والے کے لیےکوئی سز ا نہیں ہوگی ، بجٹ میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ملازمین اور کیمرہ مینوں کیلئے3ماہ کے اضافی تنخواہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ، کاٹیج انڈسٹری کے سرمائے کی حجم کی حد 20 لاکھ روپے سے بڑھا کر 30لاکھ روپے کر دی گئی ، حماداظہر نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ چینی پر ٹیکس 11فیصد سے بڑھا کر 17فیصد کر دیا گیا ، آٹے ، گھی ، خوردنی تیل پر کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا ،صرف درآمدی پھلوں اور سبزیوں پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے ، پیک شدہ گوشت پر ٹیکس لگایا گیا ،کھلے گوشت پر نہیں لگایا گیا ، 10لاکھ لوگ روزگار ہونے کی بات غلط ہے ، برآمدات کا حجم بڑھا ، کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرضے دینے کے لیے 100ارب روپے رکھے گئے ہیں ، احساس پروگرام میں 90ارب روپےکا اضافہ کیا گیا ہے ، بجلی کے 300یونٹ استعمال کرنیوالے صارفین کے لیے 217ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ،بجٹ کا پرائمری خسارہ دو فیصد سے کم کر کے 0.6فیصد کر نے کا ہدف رکھا گیا ہے اور آئندہ دو برس میں صفر کر دیا جائیگا ، وزیرا عظم آفس کے اخراجات میں32فیصد کمی کی گئی اور 98کروڑ روپے سے کم کر کے 66کروڑ روپے کر دیئے گئے ، مسلح افواج نے اپنا بجٹ گزشتہ سال کے بجٹ پر منجمد کر دیا ، انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، کابینہ نے اپنی تنخواہیں 10فیصد کمی اور قومی اسمبلی کے اخراجات پر 10فیصد کمی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، گردشی قرضہ میں 144ارب روپے کی کمی لائی گئی ، زراعت کے شعبے میں دوسال میں وفاق اورصوبے مل کر 280ارب روپے خرچ کریں گے ، زرعی ٹیوب ویل پر سبسڈی دی گئی اور فی یونٹ 6.85فیصد رکھی گئی ، برآمدی شعبے کے ریفنڈز واپس کرنے کی ذمہ داری وزیراعظم نے خود لی ہے ، برآمدی شعبے کے لیے گیس اور بجلی کی قیمت میں سبسڈی برقرار رہے گی ۔

تازہ ترین