• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ … شہزادعلی
مارک کارنی، دی گورنر آف دی بنک آف انگلینڈ کہا کرتے تھے کہ فنانشل مارکیٹ، ہاؤس ہولڈز اور بزنسیز سب نے یوکے کے ای یو سے ڈیپارچر پر ردعملمختلف رفتار سے ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹس سٹرلنگ کو ری ویلیو کرتی ہوئی فوری طور پر آگے بڑھ گئیں، ہاؤس ہولڈز فساد ، ہلچل، خرابیوں کے منتظر رہے اور خرچ کرتے رہے۔ کم از کم اس وقت تک جب تک پونڈ کے گرنے سے شاپس ، دوکانوں پر قیمتوں میں بڑھاوا نہ ہوگیا، بزنسیز درمیانی چال اپنائے رہے کہ دیکھیں اور انتظار کریں کہ یورپ سے برطانیہ کے انخلاء کا مطلب کیا ہے۔ یہ ابتدائی سطور فنانشل ٹائمز ویک اینڈ کے اداریہ سے ہیں جس کا عنوان ہے کہبرطانیہ کے اکنامک پراسپکٹسس پر بریگزٹ بادل چھائے ہوئے ہیں۔ Brexit clouds gather over UK economic prospects یہ اداریہ بریگزٹ کے برطانیہ کی اقتصادیات اور معاشیات پر اثرات کو بہتر طور پر سمجھنے کیلئے رہنمائی فراہم کرتا ہے اس لیے اہم نقاط اپنے ریڈرز کے ساتھ شئیر کرنا ضروری خیال کیا۔اعدادوشمار، کہ یورو زون بحران کے بعد سے اب پہلی تنگی کی نشاندہی کرتے ہیںاس ہفتے کا جو ڈیٹا شائع ہوا وہ یہ تجویز کرتا ہے کہ بزنس نے بالآخر اپنا مائنڈ مضبوطی سے بنا لیا ہے بریگزٹ کی غیر یقینی صورت حال اکنامی کو گویا ڈنگ مار رہی ہی ہے جون کا خریداری منیجرز کا سروے واضح کرتا ہے کہ سروس سیکٹر کی قوت خرید پر جمود طاری ہے اور مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں چھ سال کیلئے انتہائی تنگی واضح ہو رہی ہے کنسٹریکشن انڈسٹری کے ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ ایکٹویٹی activity ایک دہائی کے عرصے میں کم ترین سطح پر ہے-کل تین سروے یہ نشاندہی کرتے ہیں کہ پرائیوٹ سیکٹر آوٹ پٹ Private sector out put سال کے دوسرے چوتھائی عرصے میں برطانیہ میں پہلی بار 2012کے یورو زون کرایسیز eurozone crisis سے کر اب تک کی تنگی کو ظاہر کرتا ہے۔تاہم ہاؤس ہولڈز مقابلتا” ابھی بھی مختلف نظر آتے ہیں ۔ بجائے اس کہ کمی لائیں برطانوی صارفین British consumers قرضہ لیتے ہیں اور خرچ کرتے ہیں گزشتہ ہفتے کے ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2109کے پہلے تین مہینوں میں برطانوی صارفین نے ریکارڈ طور پر کمایا کم اور خرچ زیادہ کیا جب ان کی بچت اور کیش کی طرف دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے اپنی آمدن income کا صرف ایک فیصد بچت سیونگز savings کی جبکہ بریگزٹ ریفرنڈم سے قبل یہ تناسب چار فیصد تھا۔لندن کے باہر اور ساؤتھ ایسٹ انگلینڈ جہاں پر کرایہ کیلئے جائیدادیں خریدنے والے اور غیر ملکی سرمایہ کار، انویسٹرز foreign investors مارکیٹ کا زیادہ حصہ ہیں ، وہاں پر گھروں کی قیمتیں ، ہاؤس پرائسیز مسلسل بڑھ رہی ہیں لیکن آپ کو قیمتوں پر نظر رکھنے والے برطانیوں کو اعتماد دلانا پڑتا ہے ۔بنک آف انگلینڈ کے اعداد وشمار کی رو سے 2016 کے ریفرنڈم کے بعد طلباء کے ذاتی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے اسی طرح کاروں کے خریداروں کے قرض بھی بڑھ گئے ہیں، لیکن کریڈٹ کارڈ پر قرضہ لینے کا رحجان بھی بدستور بڑھ رہا ہے۔ جو سالانہ تقریباً” چھ فیصد کی شرح ہے۔ یہ ڈیٹا ٹوریز کی لیڈرشپ کے دونوں امیدواروں بورس جانسن اور جیریمی ہنٹ کے لیے چشم کشا ہونا چاہئے اور کئی حوالوں سے خطرے کی گھنٹی بھی کہ ان میں سے کسی ایک نے وزارت عظمی کا تاج تو سجانا ہے مگر یہ تاج جو بظاہر خوبصورت اور دلفریب تو ہے مگر اس مرتبہ بھی یہ اقتدار پھولوں کی سیج محسوس نہیں ہوتا کیونکہ برطانیہ جس پر بریگزٹ کے بادل بدستور چھائے ہوئے ہیں اور دیکھا جاسکتا ہے کہ جب ملک میں کاروبار اور معیشت کا مندا ہوگا تو اقتدار کا تاج گہنا جاتا ہے جبکہ اقتصادیات اور معاشیات کے اس نابغہ روزگار اخبار کے مدیر نے لکھا ہے کہ دنوں مرد غیر ذمہ دارانہ طور پر ایک نو ڈیل کے وعدے کر رہے ہیں ۔کہ اگر وہ برسلز سے اپنی مرضی اور منشا ء کی ڈیل نہ لے سکے تو۔اس اپروچ کا فوری نتیجہ یوکے اکنامی کو سخت ضعف کی صورت میں بر آمد ہو رہا ہے ۔ کہ کاروباری طبقہ سرمایہ کاری انویسٹمنٹ کرنے سے گریز کر رہا ہے بزنسیز کے اس رویہ سے جو ابتری پیدا ہوگی صارفین اس کا سامنا کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتے ہائی ایمپلائممنٹ high employment رقم خرچ کرنے spendings کو گو سپورٹ کرتی ہے لیکن فیملیز کو یہ ادراک بھی ہو رہا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اگر بعض کاروبار اپنے آپریشنز برطانیہ سے باہر منتقل ، شفٹ کرنے پر مجبور ہوگئے توُپھر بیروزگاری ان ایمپلائمنٹ unemployment بڑھ سکتی ہے۔اس تناظر میں برٹش صارفین کو معیشت اور اقتصادی تبدیلیوں کے باعث غیر یقینی صورت حال اور خطرات کا سینس sense ہوتا جا رہا ہےمجموعی طور پر صارفین کے اعتماد کی بحالی کے اقدامات کی کمی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگلے بارہ مہنے جنرل اکنامی کے بدتر ہونے کے خدشات ہیں ۔لیکن صارفین یہ بھی پیش گوئی کر رہے ہیں کہ ان کے اپنے مالی امور اطمینان بخش رہیں گے حالانکہ یہ سوچوں کا تضاد واضح کرتا ہے ۔جبکہ اداریے میں برطانیہ کے آنے والے معاشی بحران اور طوفان سے متنبہ کیا گیا ہے بلکہ سپر مارکیٹس کے حوالے بتایا گیا ہے کہ وہ فوڈ سپلائی کی گارنٹی دینے کو بھی تیار نہیں ہیں اور یہ کہ چہ جائیکہ ایک نو ڈیل بریگزٹ مکمل طور پر ٹیبل سے ہٹا دی جائے برطانیہ کا اکنامی آوٹ لک افق horizon پر جمع ہونے والے طوفانی بادلوں میں سے ایک ہے اسی اخبار کے اکنامک رپورٹر نے رپورٹ کیا ہے کہ سال رواں میں پروڈکٹیویٹی productivity گر گئی ہے یہ بات آفیشل ڈیٹا سے سامنے آئی ہے۔ یعنی زرخیزی کو گھن لگ رہا ہے۔ یہ سارا کرتا دھرتا بریگزٹ کا ہے۔ڈیٹا مالی بحران کے بعد برطانوی اقتصادیات میں بڑی کمزرویوں کو ہائی لائٹ کرتا ہے۔اس سال آوٹ پٹ میں سال گزشتہ کے مقابلے میں فی گھنٹہ صفر عشاریہ دو کی کمی واقع ہوئی ہے۔ برٹش ورکرز کے طویل اوقات کے کام کے باوجود گڈز اینڈ سروسز goods and services کی پروڈکشن میں اضافہ نہیں ہوا۔قومی محکمہ اعداد وشمار یات نے اس صورت حال کو پیداواری پزل productivity puzzle سے تعبیر کیا ہے یعنی ایسی معاشی اور اقتصادی صورت حال ماضی میں پیدا نہیں ہوئی۔ لیبر مارکیٹ کی پیداواری شرح پری کرایسیز ٹرینڈ سے تیس فیصد کم ہے۔ یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ پچھلے دس سالوں میں بہت سی کمپنیوں نے ورکرز ہائر workers hire کیے ہیں بجائے اس کے کہ وہ بزنس میں انویسٹ کرتے اس سے بھی پیداواری شرح میں کمی آئی ہے ۔ موجودہ غیر یقینی سیاسی فضا کاروباری طبقہ کے سرمایہ کاری کے فیصلوں پر اثر انداز ہورہی ہے پولیٹیکل رسکس political risks بزنسیز کے فیصلوں کو متزلزل کر دیتے ہیں فرمز firms کو اعتماد کی کمی درپیش ہے جس باعث وہ اپنی آرگنائزیشنز میں اکوپمنٹسس اور ٹیکنالوجی equipments and technology کو انویسٹ نہیں کرتیں کہ جس سے ان کے اداروں کی کارکردگی بہتر ہوسکتی ہے صلاحیتوں کو نکھار مل سکتا ہے۔یہ بات بھی ایک جائزے میں سامنے لائی گئی ہے کہ بڑی ایڈوانسڈ معاشی اور اقتصادی قوتوں میں یوکے واحد پاور ہے جہاں پر اس سال ریکارڈ پیداواری گراوتھ میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس پس منظر میں یہ واضح ہے کہ جب تک بریگزٹ کے یہ بادل کہیں غائب نہیں ہوجاتے برطانیہ کا معاشی بحران ٹلنا نظر نہیں آتا۔
تازہ ترین