• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کسی بھی وقت استعفیٰ دے سکتے ہیں

فخر درانی

اسلام آباد :… ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کسی بھی وقت استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک لاہور ہائی کورٹ کو اپنا استعفیٰ بھیجیں گے۔ ان کا تعلق پنجاب کی صوبائی عدلیہ سے ہے اور فی الوقت ڈیپوٹیشن پر بطور احتساب کورٹ جج اسلام آباد تعینات ہیں۔ جج ارشد ملک نے جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سے ملاقات کی تھی جس کا باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے یہ ان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے دوسری ملاقات تھی۔ جج ارشد ملک سے ملاقات سے قبل، اسلام آباد ہائی کورٹ قائم مقام چیف جسٹس نے چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چند روز قبل ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی۔ تاہم، ذریعے کا دعویٰ تھا کہ یہ معمول کی ملاقات کی تھی کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام یا کل وقتی چیف جسٹس، چیف جسٹس آف پاکستان سے حلف برداری کے بعد ملاقات کرتے ہیں۔ قبل ازیں، نون لیگ کے سینئر رہنمائوں بشمول مریم نواز، شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی اور دیگر نے پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کو ناصر بٹ نامی شخص کے ساتھ دکھایا۔ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ جج ارشد ملک نے تصدیق کی ہے کہ انہیں نواز شریف کو سزا دینے کیلئے بلیک میل کیا گیا تھا۔ تاہم، اگلے ہی دن جج ارشد ملک نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے مریم نواز کے الزامات کو مسترد کیا اور ویڈیو کو حقائق کے منافی اور بات چیت کے موضوع کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش قرار دیا۔ اس کے بعد سے مریم نواز جج ارشد ملک کی دو مزید ویڈیوز بھی جاری کر چکی ہیں۔ ماہرین قانون نے پہلے ہی جج کو بلیک میل کرکے نواز شریف کو سزا دلوانے کے اعتراف کے حوالے سے کئی اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے اس ایشو پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔ دریں اثناء، جج ارشد ملک کے قریبی ذرائع نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جج ارشد ملک استعفیٰ کیوں دیں؟ جج ارشد ملک پہلے ہی مریم نواز کی پیش کردہ ویڈیوز کو حقائق کے منافی اور واقعات و بات چیت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش قرار دے چکے ہیں۔ جج کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پریس ریلیز میں پہلے ہی اپنا موقف واضح کر چکے ہیں اور یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اس طرح کی جعلی ویڈیوز بنانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

تازہ ترین