• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن‘ میڈیاکانفرنس،غیر ملکی صحافیوں کا پاکستانی وزیر خارجہ کے سیشن کا بائیکاٹ

لندن (جنگ نیوز/ مرتضیٰ علی شاہ)لندن میں ’ڈیفنڈ میڈیا فریڈم‘ کانفرنس میں غیر ملکی صحافیوں نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سیشن کا بائیکاٹ کیا اور سیشن میں انکی آمد کے موقع پر کرسیاں خالی تھیں ۔ صحافیوں نے پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا تاہم بعد ازاں شاہ محمود قریشی سے پاکستان میں سنسر شپ کے حوالے سے سوال کیا ، ایک کینیڈین صحافی وزیر خارجہ شاہ محمود سے اُلجھ گیا جبکہ وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ آپ مجھ پر یقین کریں پاکستان میں میڈیا آزاد ہے سنسر شپ ہے نہ مانیٹرنگ اور نہ ہی کوئی دباؤ ہے ، مغربی میڈیا کی جانب سے منفی تاثر پھیلائے جانے کی وجہ سے پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کینیڈا اور برطانیہ کے تعاون سے لندن میں ’میڈیا کی آزادی کا دفاع کرو‘ کے زیر عنوان سے کانفرنس میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا صحافیوں کے سخت رویئے کا سامنا کرنا پڑا اور ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان میں سنسر شپ بڑھتی جارہی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی میڈیا پاکستانی میڈیا کے حقائق کی عکاسی نہیں کرتا، جس سے آزادی اظہار اور پیمرا کی جانب سے حال ہی میں پیمرا نے نیوز چینلز کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ مغربی میڈیا حقائق کو نظر انداز کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں آپ سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا کے منفی تاثرات پر توجہ نہ دیں، جو دیگر شعبوں میں پاکستان کی کامیابیوں کو نظر انداز کرتا ہے۔ صحافیوں نے ان سے میڈیا اور صحافیوں کی تنظیم کی جانب سے میڈیا پر بڑھتی ہوئی پابندیوں اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے مریم نواز کی تقریر سنسر کے بغیر نشر کرنے پر ٹی وی چینلز کے خلاف سخت اقدامات کے بارے میں بار بار سوالات پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا مکمل طورپر آزاد ہے اور میڈیا پر سنسر شپ کا دور ختم ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے رہتے ہوئے نیوز میڈیا کے پھیلائو کو روکا نہیں جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں آج پاکستان پہلے کے مقابلے میں زیادہ آزاد ہے۔ شاہ محمود قریشی نے میڈیا پر پابندیوں کی تردید کی۔ انھوں نے کہا کہ کم وبیش 100 چینلز اپنی مرضی کے مطابق پروگرام نشر کرنے میں آزاد ہیں لیکن کچھ قواعد ہیں جن کی سب کو پاسداری کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے ہمیشہ جمہوریت اور آزادی کی حمایت کی ہے اور وہ ان اقدار کی حمایت کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وہ جیو کے اینکر حامد میر کا بہت احترام کرتے ہیں لیکن ان کا آصف زرداری کا انٹرویو صرف اس وجہ سے نشر کئے جانے سے روکا گیا کہ یہ انٹرویو اس وقت لیا گیا تھا جب انھیں جیل سے اسمبلی میں لایا گیا تھا، اس لئے وہ اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق نہیں رکھتے تھے۔ ان کی تقریر کے اختتام پر کینیڈا کے ایک صحافی نے شاہ محمود قریشی سے شکایت کی کہ حکومت پاکستان نے ان کا ٹوئٹر اکائونٹ بند کرا دیا، جس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ ان کا اکائونٹ بند کرانے میں ان کا یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے، ٹوئٹر یا کسی اور سوشل میڈیا ادارے کی پالیسیوں پر حکومت پاکستان کاکوئی کنٹرول نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں آپ کے مسئلے کو سمجھتا ہوں لیکن وہ ان پر غلط طورپر الزام لگا رہے ہیں۔

تازہ ترین