• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امیدواروں کی بروقت اسکروٹنی نہ ہونے کے باعث ٹیسٹ لینے کا فیصلہ ہوا

کراچی/حیدرآباد ( اسٹاف رپورٹر/بیورو رپورٹ) محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کے عہدوں کیلئے امیدواروں کی دستاویزات کی اسکروٹنی بروقت نہ کرانے کے باعث امیدواروں کے ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے
مطابق سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کے محکمہ بورڈز و جامعات کی کارکردگی پر عدم اعتماد کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے بھی محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کی اسامیوں پر تقرری نہ کئے جانے کے باعث ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ دو مرتبہ درخواستیں وصول کرنے کے باوجود محکمہ بورڈز و جامعات ان اہم عہدوں پر میرٹ کے مطابق بھرتیاں کرنے سے قاصر کیوں رہا۔ انہوں نے فوری بھرتی کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ بورڈز و جامعات کے پاس سیکرٹریز اور ناظم امتحانات کے عہدوں کیلئے 500 کے لگ بھگ درخواستیں گزشتہ کئی ماہ سے جمع ہیں اور ان کی اسکروٹنی ہی نہیں کی گئی چنانچہ سیکرٹری بورڈ و جامعات ریاض الدین نے اس مسئلہ کا حل ٹیسٹ نکال لیا۔ اب امیدواروں سے ٹیسٹ لے کر ان کی تعداد کو کم کیا جائے گا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ امیدواروں کی بڑی تعداد سندھ پبلک سروس کمیشن یا ٹیسٹ کے ذریعے بھرتی ہوچکی ہے اور پہلے ہی مختلف کالجوں اور اسکولوں میں تدریسی امور انجام دے رہی ہے ان میں 17، 18 اور 19 گریڈ کے کالج اور اسکول اساتذہ شامل ہیں۔ سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن (سپلا) کے مرکزی صدر پروفیسر علی مرتضیٰ نے کہا کہ سیکرٹری بورڈز و جامعات خود پبلک سروس کمیشن سے بھرتی شدہ ہیں چنانچہ ان کی اسامی کے لئے بھی ٹیسٹ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتی ہونیوالے کالج اور اسکول اساتذہ کا کنٹریکٹ اسامی کے لئے ٹیسٹ لینا ناانصافی اور اساتذہ کی قدر کم کرنے کی کوشش ہے ۔ کیا وائس چانسلر کے عہدے کے لئے درخواستیں زیادہ آنے پر بھی ٹیسٹ ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ دراصل محکمہ بورڈز و جامعات اور تلاش کمیٹی اپنی نااہلی کے باعث امیدواروں کی اسکروٹنی نہیں کرپایا چنانچہ اس کا حل یہ نکالا گیا کہ ٹیسٹ کے بہانے امیدواروں کی تعداد کم کر دی جائے۔
تازہ ترین