ڈاکٹر شاہد ایم شاہد،واہ کینٹ
قدرت نے ہر ایک پھل، کسی نہ کسی افادیت کے ساتھ پیدا کیا ہے، جب کہ کچھ پھلوں کے تو ان گنت فوائد ہیں۔اُن ہی خوش ذائقہ پھلوں میں ایک کیلا بھی ہے، جوتقریباً135مُمالک میں پایا جاتا ہے،لیکن سب سے زیادہ امریکا میں کھایا جاتا ہے۔ غذائیت سے بَھرپور اس پھل کا وزن تقریباً 118گرام ہوتا ہے۔ طبّی ماہرین کے مطابق کیلے میں پانی75فی صد،کاربو ہائیڈریٹس23فی صد،پروٹین ایک فی صد، پوٹا شیم9فی صد،وٹامن بی سکس 33فی صد،میگنیشیم8فی صد اور فائبر 31فی صدسمیت وٹامن اے اور سی بھی پایا جاتا ہے۔کیلا بچّوں، بڑوں اور بوڑھوں سب ہی کے لیے یک ساں طور پر فائدہ مند ہے۔ اس کا شمار اینٹی آکسیڈینٹ غذاؤں میں بھی کیا جاتا ہے۔کیلے کا استعمال دِل، جگر، گُردے اور معدے کو تقویت بخشتا ہے،جس کے لیےروزانہ تقریبا2سے 4کیلے کھانے چاہئیں۔ کیلا جہاں زود ہضم ہے، وہیں کئی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔مثلاً دِل کے امراض سے بچائو کے لیے کیلے کا استعمال مفیدہے،کیوں کہ اس میں پوٹاشیم خاصی مقدار میںپایا جاتا ہے،جو دِل کی شریانوں کی طاقت و مضبوطی کے لیے انتہائی اہم ہے کہ یونی ورسٹی آف الاباما کی ایک تحقیق کے مطابق پوٹاشیم شریانوں کو سخت ہونے سے بچاتا اور بلڈ پریشر کی زیادتی کنٹرول کرتا ہے۔کیلے میں "Tryptophans" نامی ایک کیمیائی مادّہ پایا جاتا ہے، جو ذہنی دبائو کم کرکے، خوش مزاج بناتا ہے۔ پھر کیلے میں بیک وقت وزن میں کمی اور اضافے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔ اگر فربہ افراد صبح نہار منہ اور ناشتے کےتقریباً آدھے گھنٹے بعد کھائیں، تو کچھ ہی عرصے میںوزن میں نمایاں کمی محسوس ہوگی، جب کہ لاغر افراد ہر کھانے کے بعد استعمال کریں،تو فائدہ ہوگا۔
کیلے میں پایا جانے والا وٹامن اے آنکھوں کے امراض، خصوصاً نائیٹ بلائنڈنیس سے محفوظ رکھتاہے۔ اسی طرح سینے کی جلن اور تیزابیت کے لیے بھی اکسیر ہے کہ اس میں موجود فائبر معدےکی تیزابیت دُور کرتا ہے۔ اس تکلیف میں مبتلا افراداگر روزانہ ہر کھانے کے بعد ایک یا دو کیلے کھالیں،تو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ جو افراد باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں یا جِم جاتے ہیں، ان کے لیے بھی کیلا انتہائی مفید ہے۔ اگر ورزش سے قبل یا بعد میں کیلا کھایا جائے، تو یہ جسم میں وہ توانائی پیدا کرتا ہے، جس کی جسم کو فوری ضرورت ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، کیلا دورانِ خون میں بہتری لانے کے ساتھ کولیسٹرول پر کنٹرول، ہڈیوں کی مضبوطی اور فالج کے خطرے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔