• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ریاض بٹ… لوٹن
گزشتہ 70 سال سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کوظلم کا نشانہ بنا رکھا ہے ۔ اس کی مثال دنیا کے کسی ملک سے نہیں ملتی، بھارتی سیکورٹی فورسز کے ساتھ بھارت کی متشدد تنظیمیں جن راشٹریہ سیوک سنگھ ، بجرنگ دل اور دیگر جنونی مذہبی تنظیموں کے غنڈے بھی مقبوضہ کشمیر میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کشمیری مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں سیکورٹی فورسز کی طرف کشمیری نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ گھروں کو مسمار کرنا شک کی بنیاد پر علاقوں کا محاصرہ کر کے آتشی مواد سے گھروں کو آگ لگانا معمول بن چکا ہے ۔ بھارت کی جیلیں کشمیریوں کیلئے عقوبت خانے بن چکے ہیں کسی بھی آزادی پسند کو کئی سے بھی اٹھا کر عقوبت خانے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ سیکڑوں نوجوانوں کا پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے ۔اس کی سب سے بڑی مثال حریت پسند رہنما یاسین ملک کی دی جا سکتی جنہیں گزشتہ کئی ماہ سے قید کرکے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہےدیگر کشمیری قیادت جن میں بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق کو گھروں میں نظر بند کرکے رکھا گیا ہے انہیں نماز جمعہ تک پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ شبیر شاہ جنہیں ضمیر کا قیدی کہا جاتا ہے کو بھی ایک عرصہ سے بھارتی عقوبت خانوں میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر حمید فیض، آسیہ اندرابی، ناہید نسرین، فہمیدہ صوفی، فاروق احمد ڈار، الطاف شاہ اور دیگر کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کر کے مختلف جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت کس شخص کو دو سال تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے ان کے علاوہ بڑی تعداد میںدیگر لوگوں کو گرفتار کر کے مختلف جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے اعلان کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کیلئے علیحدہ بستیاں قائم کرینگے ایسی جگہوں کی مختلف علاقوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بستیاں بسا کر صہیونی ریاست اسرائیل کے نقش قدم پر چل کر مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے اسے ایسا کرنے میں کامیابی نہیں ہو گی ۔ بھارت حالیہ انتخابات کے بعد مکمل طور پر مذہبی جنونی ہندوؤں کے قبضہ میں آچکا ہے سیاسی لیڈروں کے بیانات سے اندازہ ہوتا کہ بھارت ایک مذہبی ریاست کا روپ دھار چکا ہے۔ اس کی لیڈر شپ برملا اعلان کر رہی ہے بھارت ایک ہندو ملک ہےجو بھی اس ملک میں رہے گا اسی جے شری رام کا ورد الاپنا ہو گا راہ چلتے لوگوں کو جن میں مسلمان، عیسائی، دلت اور دوسری اقلیتوں کے لوگوں پر تشدد اور زبردستی ہندو بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس عمل میں کئ لوگوں کو جان سے مار دیا جاتا ہے ایسی صورت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا بھارت میں رہنا مشکل کردیا گیا ہےاور یہ سارا کیا دھرا مذہبی جنونی ہندوؤں کا ہے جن کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے چھوٹ دے رکھی ہے اور حکومت ان کی سرپرستی کر رہی ہے ا۔ یہ غنڈے پورے بھارت میں دندناتے پھرتے ہیں ۔ یہ مذہبی جنونی گائے رکھشا کے نام پر بے گناہ لوگوں کوتشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ اب عیدالاضحی قریب آرہی ہے مسلمانوں کو بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ بھارت کے اندر آزاد خالصتان کی تحریک بھی زوروں پر ہے بھارت کے اندر اور بیروں ممالک میں سکھ بھارت کے خلاف بھر پور مظاہرے اور ہر جگہ اپنی موجودگی کا احساس دلانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ کے دوران سکھوں نے بھر پور مظاہرہ کیا اورسکھوں کے اس مطالبہ کہ دہرایا کہ وہ 2020کو بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کروانا چاہتے ہیں سکھوں کےاس مطالبے میں بڑا وزن ہے اور وہ خالصتان کو ایک آزاد اور خود مختار ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔ادھر برطانیہ اور یورپ میں تحریک آزادی کو نئے سرے سے منظم کرنے کی ضرورت ہے اگر چہ گزشتہ دنوں شہدا ئےکشمیر پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا ان میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
تازہ ترین