• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مقبوضہ کشمیر،نہ خوراک نہ دوا،عید پر بھی کرفیو،مساجد پر تالے،انٹرنیٹ اورفون بدستور بند، دوسرے دن عیدمبارک کہنے کیلئے دو منٹ کال کی اجازت


سرینگر(نیوزایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کا نظام بدستور معطل ،انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس بدستور بند، مسلسل آٹھویں روز کرفیو اورسخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لئے دودھ ،زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے،عید پر بھی کرفیو ، مساجد پر تالے،غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر بھارتی افواج کا مساجد پر کریک ڈائون، عید کی نماز ادا نہ کی جاسکی، کرفیو اور اجازت نہ ملنے کے سبب عید کے دوسرے روز بھی کشمیری قربانی سے محروم رہے، کرفیو اور پابندیوں کے باوجود سری نگر میں جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے، فورسز کا مظاہرین پر تشدد ، متعدد زخمی ، شہریوں کو عید کے دوسرے روز عید مبارک کہنے کیلئے صرف دو منٹ کال کی اجازت دی گئی ، ہیومن رائٹس واچ کا مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاون اور کمیونی کمیشن بلیک آوٹ پر اظہار تشویش ، قابض انتظامیہ کے لاؤڈ اسپیکروں پر اعلانات، لوگوں کو گھروں سے باہر نہ آنے کی ہدایت ، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کیخلاف بھارتی سپریم کورٹ میں عائد درخواست کی سماعت ملتوی۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں عید کے موقع پر بھی ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سروس معطل رہی، مکمل لاک ڈاون کی وجہ سے بینک بھی بند ہیں، اے ٹی ایمز میں رقم ختم ،تاجروں کو روزانہ کی بنیاد پر 175کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا،وادی کا دنیا سے رابطہ منقطع،بھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلباء اور دیگر لوگ عید پر گھروں کو نہ جا سکے مقبوضہ ریاست میں گنجائش نہ رہنے کے باعث مزید سیکڑوں حریت پسند بھارت منتقل ، سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہاہے کہ ارٹیکل370کے قانون کو ہٹانے کے متعلق حکومت کے فیصلے پر ملک کی بہت سارے لوگوں کو اعتراض ہے آئیڈیا آف انڈیا کو برقرار رکھنا ہے تو جموں کشمیر کے رہنے والوں کی آواز کو سنانا جانا چاہئے،انہوں نے کہاکہ ہندوستان ”شدید بحران“ کے دور سے گذر رہا ہے اور ہم خیال لوگوں کے تعاون کی اس کو ضرورت ہے،بھارتی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے مقبوضہ کشمیر کی عوام سے ملنے کی اجازت مانگ لی ، انہوں نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر کے گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اور اپوزیشن ارکان کا وفد آپ کو جموں و کشمیراور لداخ کے دورے کی دعوت دیتا ہوں ، ہمیں کشمیر کا دورہ کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر کی ضرورت نہیں ، ہمیں آزادی سے وہاں جانے دیا جائے ، ہیومین رائٹس واچ کے 69کارکنوں اور اداروں کامقبوضہ وادی کی صورتحال پر مودی کو کھلا خط ،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ناقابل قبول قرار دیدیا ، کشمیری پنڈت، ڈوگرہ اور سکھ کمیونٹی کے گروپ نے بھارتی اقدام کو غیرجمہوری اور غیرآئینی قرار دیا۔مشترکہ بیان میں بھارتی حکومت کے فیصلے کو تاریخی فیصلے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ فوری ختم کیا جائے۔ہیومن رائٹس واچ سائوتھ ایشیا کی ڈائریکٹر مناکشی گنگولی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک ہفتے سے کشمیر میں لاک ڈائون جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ کشمیریوں کی سیاسی قیادت گرفتار ہے، وہاں ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل ہے۔مناکشی گنگولی کا مزید کہنا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو عید کی نماز سے روکنے کے لیے مساجد پر تالے لگائے گئے۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی پامالی روکنے کے بجائے کشمیریوں پر مظالم جاری رکھے ہوئے ہے، بھارتی حکومت نے انسانی حقوق کی معطلی کو معمول بنا لیا ہے، جو بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کے طول وعرض میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر کے اسے مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ ۔سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام حریت رہنما گھروں اور تھانوں میں نظر بند ہیں۔ 70گرفتار حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو سرینگر سے بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر آگرہ کی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم اور کشمیرچیمبر آف کامرس کے عہدیدار مبین شاہ بھی بھارتی جیلوں میں منتقل کیے جانے والوں میں شامل ہیں۔بھارت کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے ٹارچر کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، ترال کے رہائشی مظفر احمد مرزا اور منظور احمد نیکو ان متاثرہ قیدیوں میں شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق تشدد کا شکار مظفر مرزا کے پھیپھڑے متاثر ہوئے اور وہ چند دنوں بعد چل بسے، بھارتی فوج نے کشمیری منظور احمد کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور حساس اعضا بھی جلائے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ مقبوضہ وادی سے لاک ڈائون کو بتدریج کم کررہے ہیں ۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ وہ کشمیر میں عائد کرفیو اور پابندیوں میں مرحلہ وار کمی لارہے ہیں ۔ بھارتی حکومت کے دبائو میں آکر بھارتی سپریم کورٹ نے انڈین کانگریس کے تحسین پوناوالا کی بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاؤن کے خلاف درخواست مسترد کردی ۔ انڈین کانگریس کے تحسین پوناوالا نے بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاؤن کے خلاف درخواست دائر کی ہے جس کی سماعت متوقع تھی لیکن مودی سرکار کے دباؤ میں آکر بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اس درخواست کی سماعت 2 ہفتے کےلیے ملتوی کردی ہے۔

تازہ ترین