• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسیقی کے آفتاب کو غروب ہوئے22 برس بیت گئے



برصغیر پاک و ہند سمیت دنیا بھر میں فنِ قوالی کو بام عروج پر پہنچانے والے لیجنڈگلوکار استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 22 برس بیت گئے۔

13اکتوبر 1948 میں جنم لینے والے نصرت فتح علی خاں نے 16 سال کی عمر میں اپنے والد کے چہلم پر اپنی پہلی پبلک پرفارمنس پیش کی جس کے بعد آخری دم تک دنیا بھر میں موسیقی کے مداح ان کی سریلی دھنوں پر سر دھنتے رہے۔

موسیقی کے آفتاب کو غروب ہوئے22 برس بیت گئے
نصرت فتح علی، عمران خان اور نور جہاں کے ساتھ : سوشل میڈیا 

شہنشاہ قوالی اور ورلڈ میوزک کے تخلیق کار کی حیثیت سے پہچان رکھنے والے منفرد لب و لہجے کے فنکار نے فیصل آباد کو دنیا بھر میں معروف کردیا مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچنے کے باوجود انہوں نے اپنے آبائی آشیانے سے تعلق جوڑے رکھا۔

موسیقی کے آفتاب کو غروب ہوئے22 برس بیت گئے
نصرت فتح علی خان اپنی اہلیہ کے ساتھ: سوشل میڈیا 

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے، مینوں یاداں تیریاں آوندیاں نیں، سانو ں اک پل چین نہ آوئے، تم اک گورکھ دھندا ہو، علی داں ملنگاں، دمادم مست قلندر، میری توبہ میری توبہ، تیرے بنا نئی لگدا دل میرا، غم ہے یا خوشی ہے تو، اور عشق دا رُتبہ، شاہِ مردان علی، آستاں ہے یہ کس شاہِ ذیشان کا جیسی منفرد اور نا قابلِ فراموش دھنیں بنانے اور انہیں گانے والے نصرت فتح علی خاں نے 32 سالہ فنی سفر میں قوالی کے 125 البم ریلیز کیے، جس پر ان کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج کیا گیا۔ اس کے علاوہ درجنوں فلموں کا میوزک دینے کے ساتھ ساتھ نغمات کی گائیکی نے انہیں شہرت کی بلندیوں پہنچایا ۔

موسیقی کے آفتاب کو غروب ہوئے22 برس بیت گئے
نصرت فتح علی خان کی ایک یادگار تصویر

بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا تخلیق کیا ہوا پہلا شاہکار 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم’ڈیڈ مین واکنگ‘ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ کی بھی موسیقی ترتیب دی۔

نصرت فتح علی خان کو ہندوستان میں بھی بے انتہا مقبولیت اور پذیرائی ملی، جہاں انہوں نے جاوید اختر، لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے جیسے فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔

موسیقی کے آفتاب کو غروب ہوئے22 برس بیت گئے
نصرت فتح علی خان دلیپ کمار کے ساتھ: سوشل میڈیا

یورپ میں ان کی شخصیت اور فن پر تحقیق کی گئی اور کئی کتابیں لکھی گئیں، 1992 ء میں جاپان میں شہنشاہ قوالی کے نام سے ایک کتاب شائع کی گئی اور انہیں ’’گانے والے بدھا ‘‘ کا لقب دیا گیا ۔ انہیں دنیا کی 50 بہترین آوازوں اور انہیں 60 سالہ دور کے 12 بہترین اور دانشور فنکاروں میں بھی شامل کیا گیا ۔

نصرت فتح علی خان نے درجنوں ملکوں میں پرفارم کرکے گوروں کو بھی جھومنے پر مجبور کیا، استاد نصرت فتح علی خان کا گایا ہوا کلام اورقوالی آج بھی کئی محفلوں کی جان ہے۔

وطن کی محبت سے سرشار استاد نصرت فتح علی خان نے کیرئیر کا آخری ملی نغمہ ’میرا ایمان پاکستان‘ گایا اور شدید علالت کے باعث نصرت فتح علی خان 16اگست 1997کو لندن میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے اور17 اگست کو انہیں جھنگ روڈ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

تازہ ترین