• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویڈیو اسکینڈل، اس کافائدہ عدالت جانے سے ہی ہوسکتا ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ویڈیو اسکینڈل کیس میں ریمارکس دیئے کہ نوازشریف کی رہائی اور سزا کے خاتمے کیلئے ویڈیو فائدہ مند تب ہوگی جب کوئی درخواست دائر کی جائیگی، ارشد ملک کی وجہ سے ایماندار ججز کے سر شرم سے جھک گئے ،کیا وفاقی حکومت نے جج ارشد ملک کو تحفظ دینے کیلئے اپنے پاس رکھا ہوا ہے، سیاسی تعلقات والا پہلے جج لگوایا گیا پھر اسکے بعد مقدمہ لے گئے، لگتا ہے ویڈیو کیساتھ کسی نے کھیل کھیلا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بظاہر ویڈیو کے سارے کردار پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ایف آئی اے کے سوا ساری دُنیا کے پاس ویڈیو ہے۔ سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک کی خدمات فوری طور پر لاہور ہائی کورٹ کو واپس کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے کہا کہ جج ارشد ملک کا ایک ماضی ہے جسے وہ مان رہے ہیں، انہیں تو کوئی بھی بلیک میل کرسکتا ہے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو سے متعلق اسکینڈل کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی حکم کے مطابق ایف آئی اے نے تفتیشی رپورٹ پیش کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تحقیقات مکمل کرنے کیلئے 3 ہفتے کا وقت دیا گیا تھا، رپورٹ میں 2 ویڈیوز کا معاملہ تھا، ایک ویڈیو وہ تھی جس کے ذریعے جج کو بلیک میل کیا گیا، دوسری ویڈیو وہ تھی جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی، ناصر جنجوعہ نے دعویٰ کیا ارشد ملک کو انہوں نے تعینات کرایا، کیا وہ مبینہ شخص سامنے آیا جس نے ارشد ملک کو تعینات کروایا تھا؟اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ جج ارشد ملک کی احتساب عدالت میں تعیناتی 13مارچ 2018 کو ہوئی تھی، ارشد ملک کی تعیناتی والا مبینہ شخص سامنے نہیں آیا۔ اس معاملے میں ہر کوئی لاتعلق ہوگیا ہے، مریم نواز نے کہا کہ ویڈیو کوئی کارکن ان سے لے گیا ہے ملتان والی ویڈیو کی تصدیق ہو چکی ہے، ڈاون لوڈ کی گئی ویڈیو کو بطور ثبوت پیش کرنا مشکل ہوگا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جنہوں نے کہانی بنائی وہ لاتعلق ہوگئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ ویڈیو آڈیو ریکارڈنگ الگ کی گئی، پریس کانفرنس کے دوران ویڈیو میں سب ٹائٹل چل رہے تھے، آڈیو، ویڈیو اور سب ٹائٹل کو الگ الگ جوڑا گیا، لگتا ہے ویڈیو کے ساتھ کسی نے کھیل کھیلا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جج ارشد ملک کی وجہ سے ایماندار ججز کے سر شرم سے جھک گئے، کیا جج ایسا ہوتا ہے کہ سزا دینے کے بعد مجرم کے گھر جائے؟ جو ایک بار ہوا وہ دوبارہ بھی بلیک میل ہو سکتا ہے، عدلیہ کی سطح پر ہم ان حالات کا جائزہ لیں گے، کسی نے تو یہ سارے پہلو دیکھنا ہیں، جس کے تعلقات ہیں اسے خاص طور پر احتساب عدالت میں لگوایا گیا، درخواست دے کر مقدمات ارشد ملک کو منتقل کرائے گئے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ نوازشریف کی رہائی اور سزا کے خاتمے کیلئے ویڈیو فائدہ مند تب ہوگی جب کوئی درخواست دائر کی جائے گی، یہ دیکھنا ہوگا کہ ویڈیو کی کاپی کا فارنزک ہوسکتا ہے یانہیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ یوٹیوب ویڈیو کا فرانزک ہوسکتا ہے یا نہیں،لاہور ہائی کورٹ ارشد ملک کیخلاف کارروائی کرسکتی ہے، جج ارشد ملک کو یہاں رکھ کر حکومتی تحفظ دیا جارہا ہے، ویڈیو جب تک ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوگی اس کا کوئی فائدہ نہیں۔

تازہ ترین