• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جج ارشد ملک کا فیصلہ برقرار رہا تو یہ متنازع رہے گا، عرفان قادر

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کا فیصلہ برقرار رہا تو یہ متنازع رہے گا،لاہور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ایم ڈی اجمل بھٹی نے کہا کہ لاہور میں کچرا مینج ہوسکتا ہے تو کراچی میں بھی مینج ہوسکتا ہے،لاہور میں کچرا اٹھانے کا کام چوبیس گھنٹے چلتا رہتا ہے، لاہور میں کچرا اٹھانے کا طریقہ کار ڈور ٹو ڈور ہے اور کنٹینر بیسڈ ہے، ہمارے کارکن دروازے پر جاکر کچرا اکٹھا کرتے ہیں، معاشی امور کے ماہر محمد سہیل نے کہا کہ معیشت اب استحکام کی طرف بڑھتی نظر آرہی ہے،زرمبادلہ کے ذخائر کو کم از کم گیارہ بارہ ارب ڈالر ہونا چاہئے، ریونیو کلیکشن بہتر ضرور ہوا لیکن ٹارگٹ سے بہت دور ہے۔سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ عدالت میں کوئی چیز ثابت کرنے کیلئے ثبوت پیش کیے جاتے ہیں، جج ارشد ملک کی ویڈیو کے بعد اس کیس میں ماضی میں لاہور ہائیکورٹ کے دو جج صاحبان کی ویڈیوسے بھی زیادہ گمبھیر صورتحال ہوگئی ہے جس میں ایس جی ایس اور کوٹیکنا کا کیس ری ٹرائل میں چلا گیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ نواز شریف کے کیس میں جج ارشد ملک کا فیصلہ برقرار رکھتا ہے تو یہ فیصلہ شدید تنازع کا شکار رہے گا، اس فیصلے کی وقعت ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے سے زیادہ نہیں ہوگی۔ جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ نے مکمل طور پر ڈس کریڈٹ کردیا ہے، چیف جسٹس کا یہ بہت بڑا جملہ تھا کہ جج ارشد ملک کے مس کنڈکٹ کی وجہ سے ججوں کی بڑی بدنامی ہوئی ہے، آج رہی سہی کسر اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک کے عمل کو مس کنڈکٹ قرار دیتے ہوئے انہیں لاہور ہائیکورٹ بھیجتے ہوئے معطل کرنے کا حکم بھی دیدیا ہے۔عرفان قادر کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک جیسا شخص جو عام زندگی میں بھی سچ نہیں بول سکتا اس سے بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ دینے کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے، ایسا لگتا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیل آئے گی تو اس پر ری ٹرائل یا انہیں بری کرنے کا حکم دیاجائے گا، ایک آپشن یہ بھی ہے کہ چونکہ شواہد ریکار ڈ ہوگئے ہیں اس لئے کوئی نیا جج انہی شواہد کی روشنی میں فیصلہ دیدے لیکن اس کی توقع کم ہے ،جج ارشد ملک کا فیصلہ ان حالات میں برقرار رہاتو یہ متنازع رہے گا، عدالتوں کیلئے ضروری ہے کہ اپنی ساکھ برقرار رکھتے ہوئے ایسا فیصلہ دیں جس سے انصا ف ہوتا ہوا بھی نظر آئے۔ لاہور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ایم ڈی اجمل بھٹی نے کہا کہ کچرا کے اٹھا کر کسی دوسری جگہ پھینک دینا حل نہیں ہے، اینٹیگریٹڈ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کونسیپٹ میں پہلی کوشش ہوتی ہے کہ کچرا کم سے کم پیدا کیا جائے، کچرا کو ری سائیکل کیا جائے، لاہور میں کچرا اٹھانے کے طریقے کار کو اچھا اور efficient بنا کر اسے یقینی بنایا ہے، ہم کچرے کو نامیاتی کھاد میں تبدیل کرتے ہیں جبکہ آر ڈی ایف بنا کر میٹریل انڈسٹریل یونٹس کو بھی دیتے ہیں تاکہ اسے ری سائیکل کر کے دوبارہ استعمال کیا جائے، لاہور میں کچرا مینج ہوسکتا ہے تو کراچی میں بھی مینج ہوسکتا ہے۔ اجمل بھٹی کا کہنا تھا کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کے تحت کچرا اٹھانے کیلئے تفصیلی پلان بنایا گیا ہے، لاہور میں کچرا اٹھانے کا کام چوبیس گھنٹے چلتا رہتا ہے، لاہور میں کچرا اٹھانے کا طریقہ کار ڈور ٹو ڈور ہے اور کنٹینر بیسڈ ہے، ہمارے کارکن دروازے پر جاکر کچرا اکٹھا کرتے ہیں، ہم نے علاقوں میں کافی کنٹینر رکھوائے ہوئے ہیں جہاں سے کچرا ہمارے پاس آتا ہے، یہاں سے کچرا اٹھا کر ہم شہر کے مختلف حصوں میں قائم اپنے ٹرانسفر اسٹیشنز تک لاتے ہیں، ٹرانسفراسٹیشن سے بڑے ٹریلر کچرا لینڈ فل سائٹ پر ڈمپ کرتے ہیں۔ اجمل بھٹی نے کہا کہ اتنے بڑے سسٹم کو چلانے کیلئے حکومت کی نگرانی ضروری ہوتی ہے، ہمارے آپریشن میں ایک ہزار سے زائد وہیکلز اور ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد سینیٹری ورکرز کام کرتے ہیں، اس کی مانیٹرنگ کیلئے لاہور کو 27زونز میں تقسیم کیا ہوا ہے، ہمارے سپروائزر اور اسسٹنٹ مینجرز کارکنوں کے کام کو مانیٹر کرتے رہتے ہیں۔ اجمل بھٹی کا کہنا تھا کہ بقرعید کا تہوار لاہور ویسٹ مینجمنٹ کیلئے بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے، بقرعید پر ہم نے ریکارڈ ساٹھ گھنٹے میں 54ہزار سے زائد آلائشیں اکٹھی کر کے سائنٹفک انداز میں ڈمپ سائٹ پر تلف کیا، بقرعید پر کچرا اٹھانے کیلئے تیاری ایک مہینہ پہلے شروع کردی تھی، لاہور کی تقریباً تمام یوسیز میں لوگوں میں آگاہی پھیلانے کیلئے کیمپس لگائے گئے تھے، اس دفعہ تین کے بجائے پانچ ڈمپنگ سائٹس بنائی گئی تھیں جس کی وجہ سے آپریشن آسان ہوگیا۔ معاشی امور کے ماہر محمد سہیل نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ جتنی نیچے چلی گئی تھی اس کے بعد شارپ ریکوری متوقع تھی، اسٹاک مارکیٹ میں دوبارہ تیزی کی بنیادی وجہ ایس ای سی پی میں اوپری سطح پر ہونے والی تبدیلیاں ہیں، ایس ای سی پی کی نئی ٹیم نے مارکیٹ اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کر کے مارکیٹ کے ایشوز پر بات کی، امید کی جارہی ہے اب شاید مسائل حل ہوجائیں گے جس سے مارکیٹ میں والیوم آئے گا، معیشت اب استحکام کی طرف بڑھتی نظر آرہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کو کم از کم گیارہ بارہ ارب ڈالر ہونا چاہئے، ریونیو کلیکشن بہتر ضرور ہوا لیکن ٹارگٹ سے بہت دور ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک معاملہ جس نے سابق وزیراعظم کی سزا پر سوالات اٹھائے، انصاف کی شفاف منتقلی پر سوالات کھڑے کیے، عدلیہ کی ساکھ پر سوالات اٹھائے، اب اس معاملہ پر سپریم کورٹ جمعے کو فیصلہ دینے جارہی ہے، یہ معاملہ جج ارشد ملک کی ویڈیو سے متعلق ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے جمعرات کو جج ارشد ملک کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیدیا گیا ہے، اہم بات یہ ہے کہ جمعرات کو ہی وزارت قانون نے جج ارشد ملک کی ذمہ داریاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے حوالے کیں اور جمعرات کو ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو ان کیخلاف تادیبی کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں، نوٹیفکیشن کے مطابق جج ارشد ملک نے جو باتیں اپنی پریس ریلیز اور بیان حلفی میں ظاہر اور تسلیم کیں وہ بادی النظر میں مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتی ہیں اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہیں اس لئے یہ معاملات تقاضہ کرتے ہیں کہ جج ارشد ملک کے خلاف انضباطی کارروائی کا آغاز کیا جائے، اسلام آبا دہائیکورٹ کے اہم فیصلے کے بعد اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے یہ بات طے ہوگئی ہے کہ جج ارشد ملک مس کنڈکٹ کے مرتکب قرار پائے ہیں اور یہ مس کنڈکٹ اس وقت سامنے آیا ہے جب جج ارشد ملک پاکستان کی تاریخ کے سب سے اہم کیسوں کی سماعت کررہے تھے جن میں سابق وزیراعظم بطور ملزم نامزد تھے جنہیں جج ارشد ملک نے ایک کیس میں مجرم قرار دیا جبکہ دوسرے کیس میں انہیں بری کیا، سوال یہ ہے کہ جب فیصلہ دینے والا جج مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار پایا ہو تو اس سے ان دونوں کیسوں کے فیصلوں پر کیا اثر پڑے گا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ جمعے کو جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں فیصلہ دینے والی ہے، اس فیصلہ میں سپریم کورٹ کس سمت میں جائے گی یہ اہم ہوگا، جج ارشد ملک کی چھ جولائی کو جو ویڈیو منظرعا م پر آئی اس کا فیصلہ ہونا ضروری ہے کیونکہ اگر اس ویڈیو کا فیصلہ نہیں ہوگا تو بہت سے اہم معاملات ابہام کا شکار ہوجائیں گے،جج ارشد ملک کی ملتان والی ویڈیو کی تو تصدیق ہوگئی ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ جج ارشد ملک کی ملتان والی ویڈیو دکھا کر ن لیگ نے انہیں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے کیلئے بلیک میل کیا یا کسی اور نے اس ویڈیو کے ذریعہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے کے لئے بلیک میل کیا جو کہ ن لیگ کا دعویٰ ہے اور وہ کوئی اور کون ہے جس نے یہ کام کیا، یہ وہ بنیادی سوال ہے جس کا جواب آنا ضروری ہے کیونکہ اس سوال نے عدلیہ کی آزادی اور اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ اب تک جج ارشد ملک کی اس ویڈیو کا فارنزک ہی نہیں کروایا گیا ہے جو بنیادی ثبوت ہے، یہ ثبوت ٹھیک ہے یا نہیں اس بنیادی سوال کا جواب 47دن گزرنے کے باوجود نہیں مل سکا ہے،وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوا ن نے ویڈیو کو سازش قرار دیتے ہوئے ویڈیو کا فارنزک کروا نے کا وعدہ کیا تھا مگر ایک دن بعد ہی حکومت فارنزک کروانے کے موقف سے پیچھے ہٹ گئی اور معاملہ اعلیٰ عدلیہ پر چھوڑ دیا تھا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ن لیگ مطمئن ہے کہ یہ ویڈیو اصلی ہے لیکن پھر بھی اسے عدالت لے کر نہیں گئی اور نواز شریف کیلئے ریلیف نہیں مانگا مگر عوامی سطح پر بیانیہ ضرور بنایا، ن لیگ کو امید ہے کہ چونکہ سپریم کورٹ کے مانیٹرنگ جج اس کیس کی مانیٹرنگ کررہے تھے اس لئے سپریم کورٹ ہی ہمیں انصاف دے، ن لیگ کا یہ موقف رہا ہے کہ حکومت نے ویڈیو کا فارنزک کروالیا ہے انہیں پتا لگ گیا ہے کہ ویڈیو اصلی ہے اس لئے وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئی،ہم نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ سے جب سوال پوچھا تھا کہ اگر اصل ویڈیو موجود نہ ہو اور اس کی نقل یوٹیوب یا کہیں اور موجود ہو اس کا بھی فارنزک ہوسکتاہے تو انہوں نے کہا تھا کہ اس کا بھی فارنزک ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین