• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹی وی چینل نے 99 کروڑ نہیں 5 ارب ایف بی آر کو ادا کرنے ہیں

کراچی(جنگ نیوز)جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ کے میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منگل کے اخبارات میں خبر ہے کہ ایک ٹی وی چینل پر 99کروڑ روپے کے ٹیکس چوری کا الزام ہے، ڈان نےواضح طور پر لکھا ہے کہ "Govt. accuses ARY of tax evasion, ask it to pay Rs 992 million" اس طرح کے معاملات میں یہ نہیں دیکھنا چاہئے کہ یہ فرد یا ادارہ حکومت کا حامی ہے یا مخالف ہے، اس میں صرف یہ دیکھنا چاہئے کہ ایف بی آر نے جو نوٹس دیا ہے وہ میرٹ پر صحیح ہے یا غلط ہے، اگر نوٹس درست ہے تو یہ معاملہ صرف 99کروڑ روپے کا نہیں بلکہ پانچ ارب روپے کا ہے، اس ٹی وی چینل کو پانچ ارب روپے ایف بی آر کو ادا کرنا ہیں اور عمران خان کے الفاظ میں یہ کسی کے باپ کا پیسہ تونہیں ہے۔ سینئر صحافی دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ ایف بی آر نے تحقیقات کے بعد اے آر وائی کو نوٹس دیا ہے، یہ 2013ء کی اسسمنٹ ہے جس پر 2019ء میں نوٹس جاری ہوا ہے، انہوں نے کیا یہ کہ ایک کمپنی پاکستان میں بنائی دوسری کمپنی یو اے ای میں بنائی، پاکستان میں جو کمپنی چیزیں پروڈیوس کررہی تھی وہ انہوں نے اے آ ر وائی دبئی جو ایف زیڈ ایل ایل سی کے نام سے کمپنی تھی اس کو بیچ دیا، انہوں نے یہ ظاہر کیا کہ یہ ایکسپورٹس ہیں اور ایکسپورٹس پر کوئی ٹیکس نہیں ہے، ایف بی آر کے الفاظ ہیں کہ ایف بی آر نے اس پر اعتراض کیا تو انہوں نے اپنے ڈاکومنٹس میں ٹیمپرنگ کی، ٹیمپرنگ سے مراد ہے کہ انہوں نے جو ڈاکومنٹس پہلے ایف بی آر کو بتائے تھے وہ غلط بتائے تھے، اپنی کاسٹ کو inflate کیا تھا اور مبینہ ٹیکس چوری میں وہ ملوث ہیں، یہ واضح طور پر ایک allegedly ٹیکس فراڈ کا کیس ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ حکومت جو پہلے کہتی تھی کہ ہم بڑے اور طاقتور لوگوں سے ٹیکس لیں گے ،یہ اس حکومت کیلئے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہے حکومت اس پرآگے کیسے پروسیڈ کرتی ہے۔ مہتاب حیدر نے بتایا کہ انہوں نے اس میں ٹیمپرنگ اس طرح کی کہ پہلے کہا کہ یہ ایئر ٹائم ہے، ایف بی آر نے جب کہا کہ آپ کا یہ ایئر ٹائم نہیں بنتا کیونکہ یہ آپ دوبارہ سے ٹیلی کاسٹ کررہے ہیں تو انہوں نے اپنے ڈاکومنٹ کو چینج کیا اور اس میں content کا لفظ استعمال کرنا شروع کردای، ایف بی آر کے ماہرین کہہ رہے یہ واضح طور پر مبینہ طور پر ٹیکس فراڈ کا کیس ہے، ایف بی آر نے اس کیس کی تحقیقات اپریل 2019ء سے شروع کی تھی جبکہ انہیں نوٹس جون میں دیا، نوٹس دینے کے بعد پروسیڈنگز اب اپیل کی اسٹیج پر ہیں، اے آر وائی نے کہا ہے کہ آپ نے ہمیں مناسب ٹائم نہیں دیا ہے، ایف بی آر نے بنیادی طور پر چار الزامات لگائے تھے لیکن انہوں نے صرف ایک الزام کا جواب دیا ، انہوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں مناسب ٹائم نہیں دیا، باقی چینلز کے حوالے دیئے ، ایف بی آر کی تحقیقات میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے، اس میں باقی چینلز اور جیو کا بھی ذکر ہے، جیو کا بھی ہے، ہم ٹی وی کا بھی ہے اور آج ٹی وی کا بھی ہے، وہ ذکر اس انداز میں ہے کہ انہوں نے اس طرح سے ٹریٹ نہیں کیا ہوا اور انہوں نے اس طرح نہیں دکھایا جس طرح آپ نے دکھایا ہوا ہے، بنیادی طور پر آپ نے اپنے اخراجات کو بڑھایا ہوا ہے تاکہ آپ کا ٹیکس کم بنے، آپ نے excemption apply کی ہوئی ہے۔

تازہ ترین