ڈگری اور گردونواح میں ہفتہ رفتہ کے دوران متعدد ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں، جوحیران کن ہونے کے علاوہ پریشانی کا باعث بھی ہیں۔ ایک ہندو لڑکی نے اسلام قبول کر کے مسلمان لڑکے سے پسند کی شادی کرلی۔ جبکہ ایک اور پریمی جوڑے نے اپنی زندگی کے تحفظ کی اپیل کی ہے۔ روزنامہ جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق ڈگر ی سب ڈویژن کے تعلقہ کے جی ایم کے گاؤں خان محمد لغاری دیہہ 256 کی رہائشی ، بھیل برادری کی ہندو دوشیزہ ہندومذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرلیا اور علاقے کے ایک مسلمان نوجوان امیر شیخ سے شادی کرلی ۔اس کا اسلامی نام ثریا شیخ رکھا گیاہے۔ بعد ازاں پسند کی شادی کرنے والا جوڑابھیل برادری کی طرف سے کسی متوقع رد عمل سے بچنے اور اپنی زندگی کے تحفظ کے لیے کے جی ایم تھانے پہنچ گیا ، جہاں پر ثریا شیخ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتا یا کہ میں نے اپنا مذہب اپنی مرضی سے ترک کرکے، دین اسلام قبول کیا ہے اور امیر علی خاصخیلی سے پسند کی شادی کی ہے۔ اس نے کہا کہ میں نےدین اسلام سے متاثرہوکر یہ مذہب قبول کیا ہے۔ مجھے اس سلسلے میں کسی نے زبردستی ، جبر یا دھمکی دے کر یہ مذہب قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ ثریا نےکہا کہ مجھے اور میرے شوہر کو میرے گھر والوں اور بھیل برادری کی طرف سے جان کا خطرہے، اس لئے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ کے جی ایم تھانہ پولیس نے نومسلم خاتون اور اس کے شوہرکو عدالت کے سامنے پیش کیا۔معزز عدالت نے ثریا کا بیان قلم بند کرنے کے بعداسے اس کے شوہر امیر علی کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جب کہ پولیس کو انہیں تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا، جس کے بعدکے جی ایم پولیس نے نو بیاہتاجوڑے کو اپنے حفاظت میں لے کر ان کے گاؤں پہنچایا۔
ڈگری کے نواحی علاقے نیو دمبالو کی رہائشی مسمات کنول اور ڈگری کے نوجوان عرفان راجپوت نے بھی پسند کی شادی کرلی اور دونوں نے جان کے تحفظ کی اپیل کردی۔۔ تفصیلات کے مطابق ڈگری کے رہائشی نوجوان عرفان راجپوت نے نیو دمبالو کی رہائشی مسمات کنول مغل سے میرپورخاصکی عدالت میں جاکر پسند کی شادی کرلی۔ ـ دونوں نے ڈگری میں صحافیوں کے سامنے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گزشتہ ہفتے اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر میرپورخاص کی عدالت میں اپنی مرضی سے شادی کرلی ہے۔ ـ مسمات کنول کا کہنا تھا کہ میں عاقل اور بالغ ہوں، میں نے اپنی مرضی سے عرفان سے نکاح کیا ہے۔ ـ ہمارے نکاح کے بعد میرے گھر والے، بھائی، چچا اور برادری کے دوسرے افراد ہماری جان کے دشمن ہوگئے ہیں اور ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ـ ہم خوف کے مارے در بدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ ـ مسمات کنول اور اسکے شوہر عرفان راجپوت نے ایس ایس پی ضلع میرپورخاص اور ایس ایس پی ضلع بدین سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
ڈگری کے قریب ایک گاؤںمیں خودکشی کا اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک نوجوان نےاپنے والد کی جانب سےمعمولی سی سرزنش کرنے پر، مشتعل ہو کر خودکشی کرلی ۔ ـ تفصیلات کے مطابق ڈگری کے نواحی گاؤں راوت نوحانی میں 15 سالہ علی گل ولد وریل خان نے والد سے جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر خودکشی کرلی ـ نوجوان کی لاش تعلقہ ہسپتال ڈگری لائی گئی۔ جہاں لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ـ پولیس کے مطابق والد نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس نے اپنے بیٹے کو کسی بات پر ڈانٹا تھاجس پر اس نےدلبرداشتہ ہوکر گھر میں پڑی بندوق سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ـ پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لیے لاش اسپتال پہنچائی جب کہ دیسی ساختہ بندوق بھی اپنے قبضے میں لے لی ہے۔
خودکشی کے دودیگر واقعات میں دو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔پہلا واقعہ ڈگری سب ڈویژن کے تعلقہ کے جی ایم کے گائوں چوہدریسلطان میں پیش آیا جہاں 16سالہ ڑکی روجی کولہی نے زہریلی دوا پی کر خودکشی کرنے کی کوشش کی، اسے نازک حالت میں اسپتال میں داخل کرلیا گیا۔ دوسرا واقعہ گاوُں غلام حسین نوندانی پیش آیا جہاں 21سالہ پری سولنگی نےگھر میں رکھی جراثیم کش دوا پی کر خود کشی کرنے کی کوشش کی۔اسے ڈگری اسپتال لایا گیا جہاں سے تشویش ناک حالت دیکھ کر حیدرآباد کے اسپتال منتقل کردیا گیا ۔دونوں لڑکیوں کی خودکشیوں کی وجہ خانگی پریشانیاں اورگھریلو تنازعات بتائے جاتے ہیں ۔
ایس ایس پی ضلع میرپورخاص جاوید بلوچ کے احکامات پر میرواہ گورچانی پولیس نے جوے کے اڈوں اور جواریوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
ایس ایچ او میرواہ گورچانی نےسومرا کالونی میرواہ شہر میں چھاپہ مار کاروائی کر کے، جواری ملزمان شہریار، عبدالغنی اور صدام حسین کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان کے قبضے سے تاش اور جوئے کی رقم برآمد ہوئی۔ ۔ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 53/2019 زیر دفعہ 6 جوا ایکٹ، میرواہ گورچانی تھانے میں درج کر لیا گیاہے۔ایس ایچ او میرواہ گورچانی نےگاؤں بھگت اسٹاپ لنک روڈ پر چھاپہ مار کاروائی کی اوردو جواریوںروشن خاصخیلی، ممتاز خاصخیلی، میہوں خاصخیلی اور سرور خاصخیلی کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان کے قبضے سے تاش اور جوئے کی رقم برآمد کر لی گئی۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 54/2019 زیر دفعہ 5 جوا ایکٹ، میرواہ گورچانی تھانے میں درج کر لیا گیا۔