• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ کشمیر اور عالمی برادری کی سرد مہری

ہالینڈ کی ڈائری۔۔راجہ فاروق حیدر
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے جو عالمی برادری کی سردمہری کی وجہ سے التوا کا شکار ہے کشمیری عرصہ دراز سے بھارتی ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ انسانیت سوز اور وحشت ناک صورتحال سے ہر ذی شعور انسان کرب میں مبتلا ہے۔ عالمی دہشت گرد مودی نے ہٹلر کے ظلم و ستم کو پیچھے چھوڑ دیا ہے کشمیر کے پورے خطے میں انسانیت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی۔ مظلوم نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں، ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو جیلوں میں بند کیا جارہا ہے، اس قدر سنگین صورتحال کا نوٹس نہیں لیا جارہا، اب تو صرف یہی خیال آرہا ہے کہ شاید مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کا مذہب کوئی اور ہوتا تو مسئلہ کشمیر کب کا حل ہوگیا ہوتااگرچہ ہر انسان کی جان قیمتی ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو مجھے یاد آیا چند برس قبل پاکستان کی عدالتوں میں مینارٹی کے کسی فرد کا کیس چل رہا تھا، دی ہیگ میں پاکستانی سفارتخانہ کو تین ہزار سے زائد خطوط ایک ہفتے میں موصول ہوئے جو نیدرلینڈ سے مقامی لوگوں نے اس فرد کے حق میں کئے۔ بڑی اچھی بات ہے لیکن دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے پاکستان کی تمام حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے دنیا کے ہر فورم پر آواز اٹھانی ہے اس بات میں بھی کوئی مبالغہ آرائی نہیں کہ کشمیریوں نے بے شمار قربانیاں دے کر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے بھارت کرفیو لگا کر جبروظلم کی فضا پیدا کرکے مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہا ہے بھارتی فوج بوڑھوں، عورتوں، بچوں اور نوجوانوں کو شہید کررہی ہے۔ جبروتشدد کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں انشاء اللہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے چنگل سے آزاد ہوگا۔ ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ امریکہ کی ڈسٹرکٹ عدالت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارتی وزیراعظم مودی کی طلبی خوش آئند ہے۔ برطانیہ اور یورپ میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کی تنظیمیں ہی قابل تحسین ہیں جو یہاں سخت برفباری کے موسموں میں بھی مظاہرے کرکے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہے ہیں اور یورپی ایوانوں میں مظلوم کشمیریوں کی آواز پہنچا رہے ہیں۔ ان تنظیموں کی کوششوں سے آج یورپی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر زیربحث ہے۔ یورپی پارلیمنٹ میں 12سال بعد کشمیر پر بحث حالیہ اجلاس میں یورپین پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون پر اظہار تشویش کیا اس بات پر زور دیا گیا آمدورفت کمیونی کیشن اور تمام بنیادی سہولتوں کو جلدازجلد بحال کیا جائے۔ پاکستان اور بھارت کنٹرول لائن کے دونوں اطراف عوام کے مفاد میں کشمیر کا سیاسی اور سفارتی حل نکالیں۔ کشمیر پیس فورم نیدرلینڈ بھی یہاں کے ایوانوں میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرانے اور مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کے ظلم و ستم بربریت اور سفاکانہ رویئے سے آگاہ کرنے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ دی ہیگ میں ڈچ پارلیمنٹ عالمی عدالت انصاف اور بھارتی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے آئے روز تشکیل دیئے جاتے ہیں۔ فورم کے صدر راجہ زیب خان، جنرل سیکرٹری راجہ فاروق حیدر، وائس پریذیڈنٹ راجہ قمر زیب اور سیکرٹری پبلک ریلیشن چوہدری محمد شریف ہیں۔ کشمیر پیس فورم نیدرلینڈ نے ہالینڈ میں بسنے والے کشمیریوں اور پاکستانیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر اپنے ہاتھ سے پارلیمنٹ کے ممبران کو خطوط لکھیں اس مہم میں بچوں سے مدد لیں۔ کشمیر پیس فورم نیدرلینڈ 2اکتوبر دی ہیگ میں ڈچ پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کرے گی جب کہ 27اکتوبر کو عالمی عدالت انصاف ہیگ سے بھارتی سفارتخانے تک ریلی نکالی جائے گی۔ بھارتی سفارتخانہ کے سامنے جلسہ عام کی صورت میں تقاریر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کے خلاف نعرہ بازی کی جائے گی جب کہ اختتام پر بھارتی سفارتخانے یادداشت بھی پیش کی جائے گی۔
تازہ ترین