• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب میں سیاحتی ویزے کے اجراء کا آغاز

گزشتہ ہفتے عالمی یوم سیاحت کے موقعے پہ آن لائن ویزےکا افتتاح کیا گیا۔ سیاحتی کمیٹی کی ویب سائٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یورپی ممالک اور ایشیا میں برونائی، جاپان، ملائیشیا، سنگا پور، جنوبی کوریا، قازقستان، چین، ہانگ کانگ اور تائیوان کے باشندے ویب سائٹ کے ذریعے الیکڑانک ویزا یا مملکت آمد پر ائیر پورٹ پر ویزا حاصل کرسکتے ہیں، ابھی پاکستان،انڈیا،بنگلہ دیش کو ویزا حاصل کرنے والے ممالک میں شامل نہیں کیاگیاہے۔ 

سعودی حکومت کی طرف سے دنیا بھر کے ممالک کے باشندوں کے لیےمملکت میں سیاحت کے دروازے کھولنے کے ساتھ یہ اضافی سہولت دی گئی ہے کہ مملکت آنے والے غیرملکی مسلمان سیاح اسی ویزے پر عمرہ کی سعادت بھی حاصل کرسکیں گے۔دنیا بھر کے سیاح اپنے ملکوں میں سعودی عرب کے نمائندہ دفاتر، سفارت خانوں اور قونصل خانوں سے سیاحتی ویزے حاصل کرسکتے ہیں۔عرب میڈیا کی تفصیلات کے مطابق سیاحتی ویزے سے متعلق دس اہم ترین حقائق درج ذیل ہیں:

1۔ویزے کی فیس 440 ریال ہو گی۔

2۔ ویزا ویب سائٹ کے ذریعے یا پھر مملکت پہنچنے پر دیا جائے گا۔

3۔ویزا 5 سے 30 منٹ میں نکلوایا جا سکے گا۔

4۔اس ویزے کی میعاد ایک سال ہو گی۔

5۔یہ ویزا 18 اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو جاری کیا جائے گا۔

6۔اس ویزے کے لیے مذہب کی کوئی شرط نہیں ہے۔

7۔سیاحتی ویزا حاصل کرنے والے کے مملکت میں داخلے کے وقت اس کے پاسپورٹ کی میعاد چھ ماہ سے کم نہ ہو۔

8۔ویزے کے حامل فرد کو ایک سال کے دوران مملکت میں 90 روز قیام کی اجازت ہو گی۔

9۔اس ویزے کا حامل سعودی عرب میں چھےمرکزی راستوں سے داخل ہو سکے گا۔

10۔سیاحتی ویزا تین طریقوں سے حاصل کیا جا سکے گا۔

اعلان کردہ ضوابط کے مطابق سیاح درج ذیل تین طریقوں سے ویزا حاصل کر سکیں گے:

1۔ویب سائٹ کے ذریعے ’’آن لائن‘‘ رجسٹریشن یا چند منٹوں میں ویزا نکلوانے کے لیے تیار کی گئی مشینوں کا استعمال۔

2۔سرحدی گزر گاہوں اور ہوائی اڈوں پر پہنچنے پر ویزے کا حصول۔(کنگ خالد ایئرپورٹ، کنگ عبدالعزیز ایئرپورٹ، کنگ فہد ایئرپورٹ، پرنس محمد بن عبدالعزیز ایئرپورٹ اور البطحاء کی زمینی سرحدی گزر گاہ(

3۔اجازت یافتہ ممالک میں سعودی عرب کے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے نمائندوں کے ذریعے۔

گزشتہ ہفتے سیاحتی اداروں اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی موجودگی میں ریاض میں جنرل اتھارٹی برائے سیاحت و قومی ثقافتی ورثہ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں بتایا گیا کہ مملکت میں سیاحت کے بے پناہ مواقعے موجود ہیں اور سیاحت سے سعودی عرب کو سالانہ ایک کھرب 15ارب ریال کے زر مبادلہ کے حصول کی توقع ہے۔

عالمی یوم سیاحت کے موقعےپر ہونے والے اس پروگرام میں عالمی سیاحتی آرگنائزیشن کے صدر زوراب پولو کاشیفیلی اور عالمی سفر و سیاحت کونسل کی چیئرپرسن گلوریا گیوارا سمیت متعدد شخصیات نے شرکت کی۔نیشنل ٹورزم اینڈ ہیریٹیج اتھارٹی کے چیئرمین احمد ال خطیب نے کہا کہ مملکت کے وژن 2030ء کے آغاز کے بعد سے ہم نے سیاحت کے بڑے منصوبوں کے آغاز اور قومی سیاحت کی حکمت عملی اختیار کرنے، سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ترغیبی ضابطوں کو اپنانے کے ساتھ مل کر عالمی سیاحت کی منزل تک پہنچنے کے لیے سخت تگ ودو شروع کر دی ہے۔

اس موقعے پران کا کہنا تھا کہ آج ہم نہ صرف زائرین کے لیے اپنےملک کے دروازے کھول رہے ہیں بلکہ ہم سرمایہ کاروں، خواتین اور تاجروں کا بھی مملکت میں سرمایہ کاری کے لیے خیر مقدم کرتے ہیں۔ سعودی عرب میں سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے بڑے مواقع دستیاب ہیں۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت کی ترقی کے ویژن 2030ء کی منزل کے حصول کا سفر جاری رکھیں گے۔

الخطیب نے کہا کہ اس تاریخی لمحے میں سعودی مملکت نے دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے اپنے دروازے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔الخطیب نے کہا کہ سعودی عرب کے محکمہ سیاحت میں سالا نہ ایک کھرب 15 ارب ریال کا زر مبادلہ کمانے کی صلاحیت ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب کا عالمی سطح پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ مملکت کے وژن 2030ء کے آغاز کے بعد سے ہم نے سیاحت کے بڑے منصوبوں کے اجراء اور سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ترغیبی ضوابط کو اپنانے کے ساتھ مل کرقومی سیاحت کی ترقی کے لیے عمومی حکمت عملی اختیار کی اور سیاحت کے فروغ کے لیے سخت محنت شروع کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک عظیم تاریخی ورثہ ہے جسے دنیا کے سیاح دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔ سعودی عہدیدار نے کہا کہ ہمارے پاس پانچ ایسے تاریخی مقامات بھی ہیں جنہیں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت 'یونیسکوعالمی ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دے چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ مملکت دنیا بھر سے آنے والے تمام سیاحوں کے لیے سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاحتی ویزوں کا اجراء ملک میں روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا کرے گا۔سعودی سیاحتی ویزا کی ایک سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ اسے بغیر کسی پیشگی شرط کے عمرہ کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ خواتین کے لیے کسی محرم کا ساتھ ہونا ضروری نہیں۔ عمرہ کی سہولت حج سیزن کے علاوہ پورا سال میسر ہوگی۔

سعودی عرب کی حکومت نے فی الحال 49 ممالک کے لیے آسان شرائط پر سیاحتی ویزوں کا آغاز کیا ہے۔ مملکت 2030ء تک غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں سالانہ 10 کروڑ تک اضافہ کرنا چاہتی ہے جب کہ اس وقت سالانہ سیاحوں کی تعداد 4 کروڑ 10 لاکھ ہے۔سیاحوں کی تعداد کا ہدف پورا ہونے کی صورت میں سیاحت کے شعبے میں آمدن 3 فی صد سے بڑھ کر 10 فی صد ہوجائے گی۔ سیاحت کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں ملک بھر میں سیاحت کے شعبے میں ملازمتوں کے مواقع 6 لاکھ سے بڑھ کر 16 لاکھ تک ہوجائیں گے۔

ویزے کی دیگر خصوصیات میں، محرم کے بغیرعمرہ کی اجازت، ورکنگ ویزا کے لیے کسی کفیل کی ضرورت نہیں ہوگی، بلا استثنا تمام مذاہب کے پیروکاروں کو سعودی عرب میں آنے کی اجازت اور سال کے بارہ ماہ سیاحوں کو مملکت میں سیاحت کے لیے آنے کی اجازت،شامل ہے۔ 

عالمی سفر اور سیاحت کونسل کے سفیرجیرالڈ لاولیس نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے اس فیصلے سے مملکت کی مجموعی پیداوار میں 3 سے بڑھ کر 4 فیصد ہوجائے گا کیونکہ پوری دنیا میں سیاحت کی آمدن 5 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔سعودی عرب نے سیاحت کے شعبے میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ متعدد یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن کی مجموعی مالیت تقریبا 100 ارب ریال ہے۔

یہ پیش رفت سعودی عرب کی سپریم اتھارٹی برائے سیاحت کی طرف سے سیاحت کےلیے 49 ممالک سے آنے والے سیاحوں کو آسان شرائط پر ویزوں کی فراہمی کے اعلانات کے بعد سامنے آئی ہے۔

سعودی عرب کا مقصد 2030ء تک جی ڈی پی میں سیاحت کی شرح کو 3 فی صد سے 10فی صد تک لے جانا ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے متعارف کردہ اقتصادی اصلاحات کی پالیسی کے تحت ملک میں سیاحت کا فروغ بھی شامل ہے۔ 2015ء میں سعودی عرب میں سیاحت کے شعبے میں سالانہ زر مبادلہ 27 ارب 90 کروڑ ڈالر تھا جسے 2020ء تک 46 ارب 60 کروڑ ڈالر تک لے جانا ہے۔دنیا بھر سے سیاحوں اور زائرین کے لیے سعودی عرب کے دروازے کھولنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ سیاحت کے شعبے میں نئی اور بھاری سرمایہ کاری کے زیادہ سے زیادی مواقع اور 2030 تک 10 لاکھ سے زیادہ نئی ملازمتیں پیدا کی جائیں۔

سعودی عرب اپنے ہوائی اڈوں سالانہ 150 ملین مسافروں کی گنجائش پیدا کرنے پر کام کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں مملکت کے شہروں میں سیاحتی مقاصد کے لیے مزید 5 لاکھ کمروں کی تیاری بھی شامل ہے۔دوسری طرف سیاحتی ویزوں پر مسافروں کی آمد بھی شروع ہو گئی ہے۔ ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر چین سے جبکہ دمام کے کنگ فہد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اسپین سے سیاحوں کی آمد ہوئی ہے۔ دمام کنگ فہد انٹرنیشنل ایئر پورٹ نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ’ آج ا سپین سے آنے والے مسافر کا استقبال کیا گیا‘۔ یہ ایئر پورٹ پر سیاحتی ویزے پر آنے والا پہلا مسافر ہے۔

تازہ ترین