• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ 5سال سے پنجاب کے بیشتر شہری و دیہی علاقے موسمِ سرما کی آمد سے قبل گرد آلود زہریلی دھند(اسموگ) کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں جس کے باعث سانس، دمہ، نزلہ و زکام اور بلڈ پریشر کی بیماریاں پھیلنے کیساتھ ساتھ حدِ نگاہ کم ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کے حادثات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس سال بھی اسموگ کا خطرہ در پیش ہے لیکن خوش کن امر یہ ہے کہ انتظامیہ نے پیشگی انتظامات کرتے ہوئے اینٹی اسموگ مہم کے دوران 229فیکٹریوں کو نوٹسز ،116کو سیل جبکہ 34یونٹس مالکان کے خلاف فضائی آلودگی پھیلانے پر مقدمات کا اندراج کیا ہے۔ اسموگ سیزن میں لاہور چونکہ سب سے حساس شہر ہے اس لئے یہاں پرانے بھٹوں کو نوٹسز جاری کئے جا چکے ہیں، محکمہ ماحولیات میں کیسز فائل کرکے ان بھٹہ مالکان کو ذاتی حیثیت میں طلب بھی کیا گیا ہے۔ محکمہ ماحولیات اور ٹریفک پولیس نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف مشترکہ کارروائیاں بھی کی ہیں۔ پاکستان بالخصوص پنجاب میں اسموگ کی ایک بڑی وجہ گندم اور دھان کی باقیات جلانا بھی ہے۔ اِس حوالے سے کسانوں میں آگہی پھیلانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ گزشتہ برس بھارتی پنجاب میں کسانوں کی طرف سے دھان کی باقیات جلانے کی وجہ سے پاکستانی پنجاب بالخصوص لاہور اسموگ کی شدید لپیٹ میں آیا تھا۔ حکومت کو چاہئے کہ ملکی سطح پر اقدامات کرنے کیساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھارت کیخلاف پاکستان کی حدود میں آلودگی پھیلانے پر قانونی چارہ جوئی بھی کرے۔ لازم ہے کہ ہر وہ فیکٹری، گاڑی، بھٹہ یا کوئی اور شے جو دھواں پھیلانے کا باعث بنتی ہے بند کردی جائے اور وفاقی و صوبائی سطح پر ایسی طویل المدت ٹھوس حکمت عملی اپنائی جائے جس سے ماحول کا تحفظ یقینی ہو اور جو بیماریوں سے پاک صحت مند معاشرے کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین