• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیات سے متعلق وزیراعظم کے مشیر ملک امین اسلم نے بتایا ہے کہ خشک سالی اور پانی کی کمی سے دوچار علاقوں میں بڑے پیمانے پر زیتون کے درختوں کی کاشت کے حوالے سے جلد جامع پروگرام کے تحت پانچ کروڑ پودے لگائے جائیں گے جس سے ان علاقوں کے کسانوں کے ذرائع آمدن میں اضاضے کے ساتھ ساتھ زیتون کے تیل کی درآمد کم سے کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ یہ ایک نہایت حوصلہ افزا حکمت عملی ہے کیونکہ اس وقت پاکستان کو اس کی درآمد پر کثیر زرمبادلہ صرف کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ملک میں ایسی لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی بیکار پڑی ہے جو زیتون جیسی نقد آور جنس کے لئے نہایت سود مند ہے۔ حکومت پنجاب گزشتہ برسوں سے خطہ پوٹھوہار کی سطح پر زیتون کی محدود کاشت کے پروگرام پر عمل پیرا ہے۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خشک سالی اور پانی کی کمی کا شکار اور بنجر پڑی ہوئی زمین کا وسیع رقبہ زیتون کی کاشت کے لئے انتہائی موزوں ہے۔ مشیر حکومت کے متذکرہ بیان کی روشنی میں عملی اقدامات سے کسان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ زرعی ماہرین کے مطابق زیتون کا درخت پہاڑی ٹیلوں اور ناہموار علاقوں میں کم پانی کے باوجود آنے والی نسلوں تک زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو کاشت کے بعد تین سے پانچ سال کے عرصہ میں پھل دینے لگتا ہے۔ طبی ماہرین بلند فشار خون، ذیابیطس، گھنٹیا، امراض قلب و جگر، سرطان سمیت بہت سے دیگر امراض سے بچائو میں زیتون کو خوردنی تیل کے طور پر استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں خوردنی تیل کے وسیع پیمانے پر حصول کیلئے زیتون کی کاشت اور اس کے صنعتی عمل کو نہایت آسان اور عام کرنے کیلئے ٹھوس اور موثر پالیسی بنائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین