• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دیار غیر میں روشن مستقبل بنانا مشکل ہے ناممکن نہیں

 وقار ملک، برطانیہ

انسان کے اندر آگے بڑھنے کے جستجو اور لگن ہو تو وہ چاند پر بھی پہنچ جاتا ہے ،لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ خود پر ہمت، حوصلہ اور یقین ہو ۔ یوں تو ہمارے درمیان ایسی شخصیات کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جنھوں نے کسی نہ کسی میدان میں اپنا لوہا منوایا اور ملک اور قوم کے ساتھ اپنے خاندان کا نام اور مقام بھی بلند کیا ہے ،بالخصوص دیار غیر میں رہ کر اپنے ملک کا نام بلند کرنا فخر سے کم نہیں ،کیونکہ دیار غیر میں انسان کو لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

دن رات مزدوری ،خاندان کی کفالت کے ساتھ ساتھ اولاد کے روشن مستقبل کی تگ و دو ایک مشکل اور کھٹن کام ہے۔ ایسے گھمبیر حالات میں اپنی اولاد کوتعلیم دلوانا اور ان کے کردار کو اسلامی ماحول میں ڈھالنا کسی امتحان سے کم نہیں،جہاں اسلامی اقدار اور تعلیم بھی عام نہ ہو وہاں اور زیادہ مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ ان حالات اور واقعات کو دیکھتے ہوئےایسے افراد اور کنبہ کو خراج تحسین پیش کرنے کا دل چاہتاہے، جن کی اولاد مذہبی ،اسلامی روایات کے ساتھ ساتھ اپنے اسلامی کلچر اور اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر والدین اور ملک اور قوم کا نام بلند کرے۔ 

اس کے ساتھ جس ملک میں رہ رہے ہوں، وہاں اپنی صلاحیتوں کا لوہا بھی منوائیں، بالکل اسی طرح ہمارے درمیان ایک ایسا نوجوان موجود ہے جس نے گوناگوں صلاحیتوں سے اپنا نام روشن کیا۔ محمد آصف کے والدین کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے ڈڈیال سے ہے اور برمنگھم سے 20 میل کے فاصلے پر واقع ولسال سٹی میں رہائش پزیر ہیں۔ محمد آصف نے گریجویشن مکمل کیا اور 2014 میں برطانیہ کی بڑی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنی صلاحیتوں کالوہا منواکرلیبر یونین میڈ لینڈکےسب سے کم عمر چیئرمین منتخب ہو ئے۔

گزشتہ دنوں ایک ملاقات میں محمد آصف نے بتایا کہ تارک وطن ہو کر دیار غیر میں روشن مستقبل بنانامشکل ہے ناممکن نہیں۔کم عمری سے ہی انھیں سیاست میں آنےکا شوق تھا والدین کی تربیت اور ان کے شوق نے انھیں مزید حوصلہ دیا اور آج چیرمین یونین آف لیبر پارٹی منتخب ہو گے ۔انھوں نے بتایا کہ ہماری یونین کا مقصد اداروں میں کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور انھیں تحفظ فراہم کرنا ہے تاکہ ملازمت پیشہ افراد بغیر کسی خوف کے کام کر سکیں۔ ہمارا مقصد ایک پرامن اور صحت معاشرہ قائم کرنا ہے ۔ 

برطانیہ کی لیبر پارٹی میں کارکن کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، ٹیلنٹ کو دیکھا اور پرکھا جاتا ہے ۔جس شخص کے اندر صلاحیتیں ہوں گی وہ خود بخود ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔ جرمی کوربن ایک ایسی شخصیت ہیں ،جو انسانیت کا درد رکھتے ہیں اور ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہمارے لیڈر ہیں۔ جرمی کوربن نے لیبر پارٹی کو زبردست تقویت دی اور برطانیہ میں اپنی پالیسیوں سے پارٹی کا لوہا منوایا۔ 

جرمی کوربن نے مسئلہ کشمیر سے لے کر مسلم اُمّہ کے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لیبر پارٹی کے نزدیک سب سے پہلے انسانیت ہے۔ آصف نے بتایا کہ آئندہ برطانیہ کے عام انتخابات میں لیبر پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی، کیونکہ لیبر کی پالیسیاں اس قدر پاپولر ہیں کہ عوام اس کے ممبرز بنتے جا رہے ہیں۔ محمد آصف نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لیبرپارٹی کے ممبر بنیں ،تعلیم حاصل کریں اور آگے بڑھنے کی جستجو کریں۔ 

آصف نے کوونٹری کے کونسلر کامران خان کی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ نوجوان طبقہ جتنا زیادہ متحرک ہو کر کام کرے گا ،کامیابی یقینی ہوگی۔ آصف نے بتایا کہ وہ برطانیہ کی ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ پاکستان اور کشمیر کی ترقی کا بھی خواب دیکھتے ہیں ،بالخصوص مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ،جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا خطے میں پائیدارامن پیدا نہیں ہو سکتا ۔

ہماری لیبرپارٹی امن کی خواہاں ہے،مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ ہم امن اور خوشحالی چاہتے ہیں ۔مسئلہ کشمیر کے لیے ہماری پارٹی پہلے سے ہی اپنی پالیسی وضع کر چکی ہے۔ ہمارے لیڈر جرمی کوربن نے اس مسئلہ کے حل کے لیے اپنا بیان دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت ملے۔

تازہ ترین