مہوش لطیف
سجی کا شمار بلوچستان کے روایتی کھانوں میں ہوتا ہے ۔ بلوچستان کی ’’سجی‘‘ اپنے ذائقے اور لذت کی وجہ سے پوری دنیا میں شہرت رکھتی ہے۔ سجی اگرچہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی تیار کی جاتی ہے، لیکن بلوچستان میں تیار کی جانے والی سجی ذائقے و لذت میں اپنی مثال آپ ہے۔
سجی کو تیار کرنے کے لیے جس مہارت کی ضرورت ہوتی ہے، وہ صرف بلوچیوں کا ہی خاصا ہے۔’’کوئٹہ شہر کا لہڑی سجی ہاؤس‘‘ اس روایتی پکوان کی وجہ سے گزشتہ نصف صدی سے شہرت کا حامل ہے جہاں پر تیار ہونے والی بکرے کی سجی کے ساتھ مرغی اور دنبے کی سجی بھی بہت مشہور ہے اور دنیا بھر سے لوگ صرف سجی کھانے کی خاطر اس دکان کا رخ کرتے ہیں۔
سجی کے شوقین گاہک چار سے پانچ گھنٹے قبل اپنا آرڈر ہوٹل مالک کو دے کر اس کے تیار ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔ ضلع سانگھڑ کے شہر، ٹنڈو آدم کی سجی بھی سندھ میں شہرت کی حامل ہے اور جو لوگ کوئٹہ نہیں جاسکتے وہ ٹنڈوآدم میں تیار ہونے والی سجی سے اپنے کام و دہن کی تسکین کرتے ہیں۔لیکن اسی سانگھڑ ضلع میں ایک چھوٹے سے ریستوران میں مچھلی کی سجی بھی فروخت ہوتی ہے جسے کھانے کے لیے شوقین حضرات دوردراز کے شہروں سے انگھڑ آتےہیں۔
مذکورہ ریستوران کا مالک عبدالجبار گزشتہ دو عشرے سے’’فش سجی‘‘ بنا رہا ہے ۔یہ سجی سارا سال انتہائی رغبت سے کھائی جاتی ہے لیکن موسم سرما میں اس کے کھانے والوں کی تعدادمیں خاصا اضافہ ہوجاتا ہے۔ عبدالجبار کا کہنا ہے کہ سانگھڑ کی فش سجی کی شہرت ضلع سانگھڑ کے علاوہ دور دور تک پھیلی ہوئی ہے اوراس مخصوص پکوان سےسابق وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو سمیت دیگر اہم شخصیات کام و دہن کو تسکین دے چکی ہیں۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سانگھڑ اور گردونواح کے علاقوں میں منعقد ہونے والے سیاسی، سماجی و مدہبی اجتماعات کے موقع پر اس مچھلی کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے اور ان مواقعوں پر منتظمین کی طرف سےاپنے معزز مہمانوں کی ضیافت کے لیے فش سجی بنانے کے ماہرعبدالجبار کو خصوصی طور پربلوایا جاتا ہے جو اجتماع گاہ سے ذرا فاصلے پر آگ کے الاؤ روشن کرکے سجی تیار کرتا ہے۔