وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز پاکستان اور چین کے پہلے 1320میگا واٹ کے مشترکہ پاور پلانٹ’’چائنہ حب پاور‘‘ کے افتتاح کے موقع پرکہا کہ چین کی متعدد کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں، ملک میں پانی سے بجلی بنانے کے مواقع موجود ہیں لیکن ماضی میں ان پر کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کمپنی سے بات چیت جاری ہے ،وہ واپس آئیں گے۔ یہ کہنا مبالغہ آرائی کے زمرے میں نہیں آئے گا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے روشن مستقبل کا ضامن ہے۔ اس کے اقتصادی، معاشی اور دفاعی ثمرات نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ دنیا بھر پر عیاں ہیں، چنانچہ جہاں دنیا کے بیشتر ممالک اس کا حصہ بننے کے خواہاں ہیں، وہاں کچھ عناصر اور قوتیں اس منصوبے کی راہ روکنے کی مذموم کاوشوں میں بھی مشغول ہیں، جن میں سرفہرست بھارت اور اس کے پشتیبان امریکہ اور اسرائیل نمایاں ہیں۔ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین کو دنیا کے لئے خطرہ قرار دینا دراصل چین کی دفاعی نہیں بلکہ معاشی قوت کے تناظر میں تھا جبکہ بھارت افغانستان میں موجود اپنے قونصل خانوں کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے، جس کے ثبوت پاکستان دنیا کے سامنے پیش بھی کر چکا ہے۔ پاکستان سی پیک کی تعمیر و تکمیل اور فعالیت کا عزم مصمم رکھتا ہے۔ سی پیک اتھارٹی کا قیام اس کی بین دلیل ہے، پاکستان کو اسی طرز پر عملدرآمد جاری رکھنا ہوگا تاکہ یہ منصوبہ دونوں ملکوں کی خواہشات کے مطابق جلد فعال ہو۔ یہ بھی سچ ہے کہ نہ صرف چینی کمپنیاں بلکہ دنیا کے کئی ممالک مذکورہ منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں کہ اس میں سرمایہ کاری کریں لہٰذا جتنی جلدی یہ منصوبہ فعال ہوگا اتنی ہی سرعت سے پاکستان معاشی استحکام حاصل کرتا چلا جائے گا۔’’چائنہ حب پاور‘‘ کا افتتاح اس امر کی نوید ہے کہ اب اس منصوبے کی تکمیل میں کوئی رکاوٹ یا تاخیر نہیں کی جائے گی۔