• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معروف ناول وافسانہ نگار ممتاز مفتی کی24 ویں برسی

اُردو زبان کے معروف ناول اور افسانہ نگار ممتاز مفتی کی 24ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

بھارت کے ضلع بٹالہ ضلع گورداس پور میں 11 ستمبر 1905 کو پیدا ہونے والے ممتاز حُسین نے ادب کی دُنیا میں ممتاز مفتی کے نام سے شہرت پائی۔

ممتاز مفتی نے ابتدائی تعلیم لاہور سے حاصل کی اور پھر تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے، کچھ وقت فلم نگری میں گزارا اور پھر مختلف سرکاری اداروں میں خدمات انجام دیتے رہے۔

کرید، جستجو، چھپے ہوئے کو فاش کرنے کی آرزو اور پوشیدہ کو ظاہر میں لانے کی تمنا ممتاز مفتی کی فطرت میں ایسے موجود تھی جیسے پانی میں نمی۔

انہوں نے زندگی کے چہرے پر پڑے دبیز پردوں کو چاک اور معاشرتی رویوں پر چڑھے منافقت کے لبادوں کو تار تار کیا۔

ممتاز مفتی کا پہلا افسانہ جھکی جھکی آنکھیں 1936میں شائع ہوا، قیام پاکستان سے قبل ان کے 3 افسانوی مجموعے ان کہی، چپ اور گہما گہمی منظر عام پر آ چکے تھے، بعد میں اسمارائیں، گڑیا گھر، روغنی پتلے، سمے کا بندھن، کہی نہ جائے اور افسانوی کلیات مفتیانے شائع ہوئی۔

ممتاز مفتی مختلف تخیلقات پر نقوش ادبی ایوارڈ اور ستارہ امتیاز سے نوازے گئے، سفر حج پر لکھی گئی ان کی کتاب سے زیادہ بامعنی، فکر انگیز اور فنکارانہ کتاب اردو ادب میں نہیں لکھی گئی۔

ممتاز مفتی یورپ کے کامیو، سارتر اور کافکا کی ٹکر کے ادیب تھے، اگر ادب کے قاری نے علی پور کا ایلی اور الکھ نگری کا مطالعہ نہیں کیا تو اس نے 20 ویں صدی کی انسانی نفسیات کو بھی نہیں سمجھا۔

ان کی فنی خدمات کی اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 1986میں ستارہ امتیاز کے اعزاز سے نوازا جبکہ 1989میں انہیں منشی پریم چند ایوارڈ ملا۔

ممتاز مفتی کا انتقال 27 اکتوبر 1995 کو 90 سال کی عمر میں اسلام آباد میں ہوا تاہم آج بھی وہ اپنی کتابوں کی شکل میں قارئین کے دلوں میں زندہ ہیں۔

تازہ ترین