لوٹن (جنگ نیوز) مرکزی جماعت اہلسنت یوکے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے بانی و سرپرست اعلیٰ مفکر اسلام ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ صوفیائے کرام نے اپنے قول و فعل اور سیرت و کردار کو قرآن مقدس اور سنت مصطفوی ﷺکے ڈھانچے میں ڈھال کر عملی طور پر اسلام کی سنہری تعلیمات کو اپنایا اور ان ہی نظریات و افکار کا پرچار کرکے امت مسلمہ کی رہنمائی اور اصلاح احوال کا فریضہ ادا کیا۔ حضرت سیدنا غوث اعظم پیران پیر سیدنا عبدالقادر جیلانیؒ اولیاء اللّٰه کے سردار ہیں، وہ لوٹن میں مذہبی و سماجی رہنما الحاج راجہ منشی خان قادری کے حلقہ قادریہ اور برادران طریقت کے زیراہتمام ہونے والے گیارہویں شریف کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے سیرت غوث پاکؒ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت سیدنا غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؒ عالم اسلام اور دنیائے تصوف کے ایسے شجر سدا بہار ہیں جن کا نام ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جاتا رہے گا اور ان کا سایہ ہر دور میں قائم و دائم رہے گا۔ آپؒ کی دینی، روحانی اور تبلیغی خدمات لازوال ہیں آپؒ کی ذات بابرکت کو ساری کائنات میں شہرت عام اور بقائے دوام حاصل ہے۔ حضرت غوث الاعظم جیلانیؒ نے ظاہری علوم و فنون کے حصول اور باطنی معارف و حقائق میں کمال حاصل کرنے کے بعد بنی نوع انسان کی اصلاح احوال اور معاشرے کی فلاح و بہبود کا کام شروع کردیا۔ یہ وہ دور تھا جب عالم اسلام انتشار و خلفشار سے دوچار تھا، ہر طرف افراتفری اور سیاسی ابتری پھیلی ہوئی تھی۔ ایسے پُرآشوب دور میں اللّٰه تعالیٰ کی بے کراں رحمت اور حضرت سید عالم صلی اللّٰه علیہ والہ وسلم کی نگاہ کرم کی برکت سے حضرت غوث الاعظمؒ نے محی الدین اور مجدد دین کی حیثیت سے دعوت و تبلیغ اور وعظ و ارشاد کا منظم سلسلہ شروع کردیا۔ آپؒ کے روحانی مواعظ اور نورانی ارشادات کی بدولت تاریک دل جگمگا اٹھے۔ مایوسی و بے چینی جاتی رہی، انتشار و افتراق کا خاتمہ ہوگیا۔ عجمی فلسفوں کا طلسم ٹوٹا، منفی تحریکیںناکام ہوئیں، ملت اسلامیہ کی شیرازہ بندی ہوئی، مسلمانوں نے سکون کا سانس لیا، مادیت کی جگہ روحانیت کا ادراک پیدا ہوا، امت مسلمہ میں قرآن فہمی کا ذوق بڑھا اور ہر طرف شریعت محمدیﷺ کا بول بالا ہوا۔ خطیب ملت علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کہا کہ محبوب سبحانیؒ کی ذات بابرکات میں جس قدر کمالات تھے وہ سب خداداد تھے۔ آپؒ کو مشیت ایزدی نے روزاول سے ہی آسمان ولایت کا مہردرخشاں بننے کے لئے منتخب کرلیا تھا۔ پیرعبدالقادر غوث الاعظمؒ ہر قسم کے دنیاوی لالچ سے بے نیاز تھے، خلفائے بنوعباس اور اسرائے سلطنت کو آپ کے حلقہ بگوش ہونے کا شرف حاصل تھا۔ فیاضی اور سخاوت کا جذبہ آپ کی ذات والا صفات میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ آپ نے تجارت کا پیشہ بھی اپنا رکھا تھا اوراس سے جو لاکھوں کا منافع ہوتا تھا اس سے آپؒ مخلوق خدا کی بے لوث امداد فرمایا کرتے تھے۔ علامہ جنید عالم قادری نے کہا کہ سیدنا غوث الاعظمؒ نے اپنے خطبات و فرمودات عالیہ میں ملحدوں کو توحید الہیٰ کا سبق پڑھایا، سرکشوں کو عشق رسولؐ سکھایا، بدعتوں کو راہ مستقیم دکھائی ، جاہ پرستوں کو خدمت خلق اور معرفت خداوندی کی طرف راغب کیا، عوام الناس کے اخلاقی معاملات کو سدھارا اور انہیں آخرت کا احساس دلایا۔ تقریب کا آغاز مولانا حافظ اشتیاق حسین قادری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جن دیگر نے اظہار خیال کیا ان میں علامہ نجمی، علامہ قاضی عبدالرشید چشتی، علامہ انعام الحق قادری، الحاج راجہ منشی خان قادری، صوفی حاجی کرامت حسین قادری، مولانا مشتاق احمد قادری و دیگر شامل تھے۔ آخر میں مفکر اسلام ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانی نے اتحاد امت مسلمہ کیلئے اجتماعی دعا کی۔