• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔محترم ڈاکٹر صاحب! ایک صاحب ثروت شخص کا انتقال ہوا ہے، اس نے پیچھے بیوہ اور ایک یتیم سوگوار چھوڑے ہیں۔متوفی نے بیٹے کےمفاد اور ترکے کے انتظام کے لیے وصی مقررکیا ہے۔وصی قانون کی رو سے جو اختیارات رکھتا ہے، وہ تو میرے سامنے واضح ہیں ،لیکن مجھے شریعت کی رو سے وصی کے اختیارات جاننے میں دلچسپی ہے ۔ازروئے شریعت رہنمائی فرمائیں۔

جواب :۔ شریعت کی رو سے وصی وہ ہے جسے مرحوم نے نابالغٖ کے مفاد یا ترکہ کے اہتمام کا معاملہ سپرد کیا ہو۔وصی درج ذیل اختیارات رکھتا ہے:

اگر ترکہ دین(قرض) اور وصیت سے خالی ہو اور تمام ورثاء نابالغ ہوں تو وصی ترکہ میں سے منقولہ اشیاء کو بازاری قیمت پر یااس سے معمولی نقصان پر فروخت کرنے کامجاز ہے، اگر ورثاء کو قیمت کی ضرورت نہ ہو۔

وصی کو بازاری قیمت پر یا اس سے معمولی زیادتی پر اشیاء خریدنے کا بھی حق ہے۔

وصی کو ترکہ میں سے غیر منقولہ اشیاء کے فروخت کا حق نہیں الایہ کہ

الف ۔فروخت میں یتیموں کا کھلا فائدہ ہو، مثلاً کوئی شخص بازاری قیمت سے دگنی قیمت پر خریدنے کا خواہاں ہو ۔

ب ۔ میت پر قرضہ ہو اورجائیداد فروخت کیے بغیر چارہ نہ ہو تو بقدرضرورت غیر منقولہ جائیداد فروخت کرنے کی اجازت ہوگی ۔

ج ۔یتیم کے ضروری اخراجات کے سلسلے میں رقم کی ضرورت ہو تو بازاری قیمت یا اس سے معمولی کمی پر فروخت کی اجازت ہوگی ۔

د۔جائیداد کے اخراجات اس کی آمدنی سے زائد ہوں ۔

ح ۔ میت نے وصیت کی ہو اور تنفیذ وصیت کے لیے جائیداد فروخت کیے بغیر چارہ نہ ہو ۔

و ۔ جائیداد اگر فروخت نہ کی جائے تو اس کے انہدام کا قوی اندیشہ ہو ۔

ز ۔ جائیداد پر کسی ظالم وجابر صاحب قوت کے قبضہ کا اندیشہ ہو ۔

مندرجہ عوارض کے بغیر اگر وصی نے یتیموں کی غیر منقولہ جائیداد فروخت کردی تو بیع کالعدم ہوگی اور اگر یتیم بلوغت حاصل کرلیں اور اجازت دے دے تو بھی نافذ نہ ہوگی ۔

توضیح :درخت اور عمارت بدون اراضی جائیداد منقولہ شمار ہوں گے اور ان کی فروخت کےلیے متذکرہ بالا امور کی ضرورت نہ ہوگی ۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین