• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت جھٹلانا ممکن نہیں کہ پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے میں دیارِ غیر میں مقیم ہم وطنوں کی ترسیلاتِ زر کا انتہائی اہم کردار ہے، خاص طور پر ان کا جو یہ رقوم بذریعہ بینک اور فارن کرنسی کی صورت میں بھیجتے ہیں۔ دہائیوں سے بیرون ملک بسنے والے یہ وطن کی محبت میں سرشار پاکستانی ہر مشکل گھڑی میں وطن عزیز کی مدد کیلئے آگے آتے اور حتی المقدور مدد کرنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے۔ سادہ لفظوں میں یہ کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی بیشی کا دار و مدار انہی کی ترسیلات زر پر ہوتا ہے۔ افسوس کہ ان محب وطن پاکستانیوں کو اپنے سفارتخانوں سے وہ مدد و معاونت نہیں ملتی جو نہ صرف ان کا حق بلکہ سفارتخانوں کے اولین فرائض میں شامل ہے۔ اس کا ثبوت یہ افسوسناک خبر ہے کہ دنیا بھر کے 28ممالک میں 10ہزار 896پاکستانی قیدی مختلف جرائم میں جیلوں میں بند ہیں۔ اس سے زیادہ تشویشناک امر یہ ہے کہ ان میں سے 6ہزار 211افراد کو قانونی معاونت نہ ملنے پر مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ قیدی متحدہ عرب امارات، ابوظہبی، دبئی، عمان، چین، ایران، بھارت، یونان، عراق، کویت، ملائشیا ، ترکی، تھائی لینڈ، سری لنکا، قطر، روس، پرتگال، ناروے، جنوبی افریقہ، اسپین، اٹلی، فرانس، کینیڈا، ہنگری، آسٹریلیا، بحرین، افغانستان اور بنگلہ دیش میں قید ہیں۔ 4ہزار 500پاکستانیوں کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 2ہزار 61افراد انتہائی معمولی نوعیت کے مقدمات میں پابند سلاسل ہیں۔ متذکرہ رپورٹ نے دنیا بھر میں موجود سفارتخانوں کی کارکردگی کا نہ صرف پول کھول دیا ہے بلکہ ان کی موجودگی پر سوالیہ نشان بھی لگا دیا ہے۔ شاید ہی دنیا کا کوئی ملک ہو جو اپنے شہریوں سے اس قدر بے اعتنائی برت رہا ہو۔ حکومت پاکستان کو فوری طور پر اس کا نوٹس لینا ہو گا اور اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ سفارتخانے بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ہر طرح سے قانونی معاونت کریں۔ بصورت دیگر ان پاکستانیوں میں بددلی پھیلے گی اور پاکستان بیرونی ترسیلات زر سے محروم ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین