• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کانوٹس لیا جائے، چوہدری قربان

لوٹن (شہزاد علی) جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے تحریک آزادئ کشمیر پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور اس حوالے کشمیری ڈائیسفرا کی کیا ذمہ داری ہےپر جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے لوٹن کشمیر سالیڈیرٹی کمپین کے کوآرڈی نیٹر اور لوٹن کے پاکستانی کشمیری مسلمانوں سے متعلق منتخب ادارے لوٹن اسلامک کلچرل سوسائٹی کے سینئر عہدیدار حاجی چوہدری محمد قربان نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر واضح اکثریتی مسلم ریاست تھی جسے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر بننے والے آزاد ملک پاکستان کا حصہ بننا تھا اور ریاست کی قد آور سیاسی شخصیات نے قیام پاکستان سے قبل ہی باقاعدہ ایک قرارداد کے ذریعے پاکستان میں شمولیت کا اظہار کیا تھا مگر بھارت کی قیادت نے کشمیری عوام کو رائے شماری کا جھانسا دئیے رکھا اور اب اپنی ماضی کی قیادتوں کے وعدوں سے انحراف کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی جو سازش کی ہے اس کے نہایت وسیع مضمرات تحریک آزادئ کشمیر پر مرتب ہونگے جن کو درست سیاق و سابق میں سمجھنے کی اشد ضرورت ہے ۔ اور کشمیری ڈائیسفرا کو اپنے پروگراموں اور سرگرمیوں کے ذریعے اس تازہ صورت حال کو وسیع سطح پر باور کرانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اب بھارت کے سرکاری اعداد و شمار میں مسلم اکثریتی علاقے وادیٔ کشمیر کی آبادی 10 گنا سے زیادہ کم دکھائی گئی ہے۔ اب وہاں پر غیر ریاستی افراد کو جائیداد زمین خریدنے کا حق بھی مل گیا ہےجو ایک خاص منصوبہ بندی اور مخصوص بھارتی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اس پوائنٹ کو برطانیہ اور دیگر مغربی ملکوں میں مقیم کشمیری مغربی حکومتوں کے ساتھ اٹھائیں اور حکومت پاکستان اوآئی سی اور اقوام متحدہ کے ساتھ اٹھائے کہ ریاست جموں و کشمیر کی مسلم آبادی کا تناسب گہری منظم سازش کے تحت بدلا جارہا ہے اس عمل کو فوری طور پر رکوایا جائے ، انہوں نے کہا کہ دنیا کو یہ باور کرایا جائے کہ بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق تھا۔جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے، دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی کی ضمانت تھی لیکن اس کو ختم کرکے بھارت کے باشندوں کو کشمیر کا قانونی مالک بنایا جارہا ہے آرٹیکل35 اے ختم کرکے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ایک اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی مودی سرکار مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اس پر لوٹن، سلائو ، برمنگھم ، مانچسٹر ہر جگہ کشمیری احتجاج کر رہے ہیں اور ہمیں یہ سخت تشویش ہے کہ بھارت نے جو تازہ اقدامات اٹھائے اور کشمیری عوام کے احتجاج کو دبانے کے لیے پوری وادی کشمیر کو محصور کر دیا ہے اس سے صورت حال مزید گھمبیر ہو گئی ہے مہذب اقوام سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اس محاصرہ کا نوٹس لیں اور کشمیر کے حوالے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
تازہ ترین