• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسائل کو حل کرنے پر مبنی تعلیم (Problem-Based Learning) طلبا کو مہارت حاصل کرکے متن اور سوچنے کی حکمت عملی بنانے میں سود مند ثابت ہوتی ہے۔ مسائل کوحل کرنے پر مبنی تعلیم ایک ایسا تدریسی طریقہ ہے جس میں طلبہ آسانی سے پیچیدہ سوالات کے جوابات دینے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ 

اس ضمن میں طلبہ باہمی تعاون کیساتھ گروپس میں کام کرتے ہیں تاکہ وہ نشاندہی کرسکیں کہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے انہیں کیا سیکھنے کی ضرورت ہے۔ وہ سیلف ڈائریکٹڈ لرننگ (SDL) سے نئے علم کو لاگو کرتے ہوئے مسئلے پر قابو پانے کی حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ یہ وہ تدریسی نقطہ نظر ہے جو طلبا کو لچکدار تفہیم اور زندگی بھر سیکھنے کی مہارتوں کی نشوونما میں معاونت و صلاحیت فراہم کرتا ہے، جس سےتنقیدی تشخیص ، ادب کی بازیافت اور ٹیم کے ماحول میں تعلیم کو فروغ ملتا ہے۔

قائدانہ صلاحیتوں سے کیریئر سازی

مسائل کوحل کرنے پر مبنی تعلیم تخلیقی رجحان معلوم کرکے علم کی راہ میں دشواریوں کو دور کرتی ہے۔ طالب علموں کا ہر گروپ ایسا کردار ادا کرتا ہے جو باضابطہ یا غیر رسمی ہوسکتا ہے اوریہ کردار اکثر بدل جاتا ہے۔ یہ تعلیم طالب علم کی توجہ عکاسی اور استدلال پر مرکوزکرتی ہے تا کہ وہ اپنی تعلیم کی تشکیل اپنے میلان کے مطابق خود کرسکے۔

اس تعلیم میں ہر طالب علم خود کو قائد (leader)جان کر اپنے فیصلے خود کرتا ہے، جو کیریئر سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ’’پرابلم بیسڈ لرننگ ‘‘کے نصاب میں اصطلاحات اور مسئلہ کی وضاحت، ذہنی دباؤ، ساخت اور مفروضہ، سیکھنے کے مقاصد، آزاد مطالعہ اور ترکیب شامل ہیں۔ 

مختصر طور پر یہ تعلیم اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ طالب علم پہلے سے کتنا جانتے ہیں، انھیں کیا نیا جاننے کی ضرورت ہے اور نئی معلومات کہاں سے اور کہاں تک حاصل کرنی ہے، جس سے مسئلہ حل ہوسکے۔ اس ضمن میں ٹیوٹر کا کردار’’ سیکھنے کے عمل‘‘ میں معاونت، رہنمائی اور نگرانی کے ذریعے سیکھنے میں مدد فراہم کرتے ہوئے طالب علموں میں ہمہ گیرمسائل کی تفہیم بڑھاکر اعتماد پیدا کرنا ہے۔

زندگی بھرحصولِ تعلیم کی جستجو

مسائل کوحل کرنے پر مبنی تعلیم، درس و تدریس کا ایسا طریقہ ہے جس میں حقائق وتصورات اوراصولوں کو عملی طور پر حقیقی دنیا میں درپیش مسائل کی روشنی میں پرکھا جاتا ہے،جس سےطالب علموں میںتنقیدی سوچ کی مہارت ، مسئلہ حل کرنیکی صلاحیت اور کمیونیکیشن پر دسترس حاصل ہوتی ہے۔

یہاں آپ کوٹیم کے طور پر کام کرنے، تحقیقی مواد کو تلاش کرنے، اندازہ لگانے اور زندگی بھر سیکھنے کے مواقع ملتے ہیں۔پرابلم بیسڈ لرننگ میں لیب اور ڈیزائن کلاسوں میں سے کسی ایک بحث کو شروع کرنے کیلئے وسیع تر تعریفیں استعمال ہوتی ہیں، جس میں تشخیصی اشیا بنانے اور حقیقی دنیا کے مسائل کا ادراک کرنے کیلئے علمی استعداد کو بڑھایا جاتا ہے۔

مسائل کے مختلف زاویے

ہمیں اپنی تعلیم و حیات میں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،جس کے باعث طالب علموں کی اکثریت تعلیم سے جان چھڑا کر کسی ہنر میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ پرابلم بیسڈ لرننگ ایسے ہی طالب علموں کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے،جس میں اخبارات و رسائل، عام معلوماتی کتب، ٹی وی اور فلم سے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں رہنما خطوط وضع کرتے ہوئے نصاب سے ہٹ کر دیگر ذرائع سے تازہ ترین حقائق جان کر سیکھنے کے عمل کو دلچسپ اور فعال بنایا جاتا ہے۔

سوال پوچھنے کی مکمل آزادی ہوتی ہے۔ سیکھنے کے امور کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ مسئلے کا ڈھانچہ کیسے ہوگا؟مسئلہ کب تک رہے گا؟ طلبا خود ان مسائل کو حل کرتے ہیں جو انہیں دیئے جاتے ہیں ، وہ اپنی تعلیم میں زیادہ دلچسپی اور ذمہ داری لیتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے تحقیقاتی مضامین، جرائد، ویب مواد وغیرہ جیسے وسائل کی تلاش خود کرتے ہیں،جس سے ان میںقائدانہ صلاحیت کے ساتھ تن تنہااپنے منفرد تجربے کرنے میں مدد ملتی ہے۔

بہتر افہام و تفہیم

معنویت کو زیادہ اہمیت دینے کے بعد اطلاق اور سیکھنے کے مواد میں مطابقت سے مضامین کی بہتر تفہیم ہوتی ہے۔ جب طلبا کو زیادہ چیلنجنگ ٹاسک دیا جاتا ہے تو راہ میں حائل بڑی دشواریوں کا سامنا کرتے ہوئے وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہیں، جو انہیں لیاقت و قابلیت کے اعلیٰ مدارج پر فائز کرتی ہے۔ 

حقیقی زندگی کے سیاق و سباق اور مسائل، تعلیم کو زیادہ گہرا، دیرپا اور بصیرت افروزبنا دیتے ہیں۔ چونکہ علم اور ہنر کو بروئے کار لانے کی یہاں زیادہ گنجائش موجود ہے، لہٰذا مارکیٹ کی طلب کے لحاظ سےتعلیم یافتہ و ہنر مند افرادی قوت کا اضافہ ہوتا ہے۔

تخلیقی سوچ کی پیامبر

مسائل کوحل کرنے پر مبنی تعلیم اعلیٰ معیار اور زیادہ سے زیادہ کارنامے انجام دینے کی طرف مائل کرتی ہے، لفظ و معلومات کی تفہیم کا عملی مظاہرہ تخلیقی سوچ کا پیامبر بن جاتا ہے۔ جدیدتحقیق اور اساتذہ کے تجربے سے ثابت ہواہے کہ یہ فعال تدریسی تکنیک، تخلیقی ذہانت رکھنےوالے طلبا کو ترغیب دے کر معلومات و مسائل کی تفہیم اور کامیابی کو یقینی بنانے کےساتھ ساتھ عملی تنقیدی سوچ، تخلیقی ادراک اور آزادانہ منطقی استدلال کو تقویت دیتی ہے۔

تازہ ترین