• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سول سروس ریفارمز پیکیج کی تمام شقیں ایسٹا کوڈ کا حصہ

اسلام آباد (طارق بٹ) حکومت کی جانب سے ظاہر کی گئیں سول سروس ریفارمز پیکج کی تمام شقیں کسی نہ کسی صورت ایسٹا کوڈ (سول اسٹیبلشمنٹ کوڈ) کا حصہ ہیں۔ مجوزہ تجاویز کا بغور مطالعہ کرنے والے چند سینئر عہدیداران نے دی نیوز کو بتایا کہ چونکہ یہ پیکج چند با اختیار افراد کی اچھائی پر زیادہ بھروسہ کرتا ہے ، مٹھائی کی عمدگی کی دلیل اس کے کھانے میں ہے یعنی کسی چیز کی خصوصیت کا اندازہ صرف اس کے استعمال کے بعد ہی لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ اعلیٰ سطحی پروموشن بورڈ، جس کی صدارت وزیر اعظم خود کرتے ہیں، نے گزشتہ 18 ماہ میں کی گئی گریڈز 21 اور 22 کی تمام ترقیوں میں پہلے ہی میرٹ کا معیار گرا دیا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیداران نے بتایا کہ انتہائی ساکھ کے حامل پولیس افسر اے ڈی خواجہ کو اگلے گریڈ میں ترقی نہیں دی گئی بلکہ اعلیٰ حکام کے منظور نظر جونیئر افسر کو ترقی دے دی گئی۔ اس سے خواجہ کی ترقی میں چھ ماہ کی تاخیر ہوئی۔ اعلیٰ بیوروکریٹس کا کہنا ہے کہ آخری اعلیٰ سطحی بورڈ، جس کی صدارت وزیر اعظم نے کی تھی، نے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے 11 افسران کو گریڈ 22 میں ترقی دی۔ عہدیداران کے مطابق ان میں سے چار وہ افسران تھے جنہیں کئی مرتبہ سپرسیڈ کیا گیا تھا جبکہ بعض کو تو موجودہ حکومت نے نظرانداز کردیا تھا لیکن انہیں گزشتہ دسمبر میں اعلیٰ سطحی بورڈ میں ترقی دے دی گئی۔ ترقی دئیے گئے ایک افسر کو کم سے کم 8 مرتبہ سپرسیڈ کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں صوبائی سیکریٹریوں کی اوسط مدت چار ماہ بھی نہیں رہی ہے۔ حکومت نے دس سیکرٹری تعلیم، چار ہوم سیکریٹریز ، چار فوڈ سیکریٹریز، وزیر اعلیٰ پنجاب کے تین سیکریٹریز اور چار کمشنرز اور چار ڈپٹی کمشنرز راولپنڈی کا تبادلہ کیا۔ لہٰذا اصل امتحان وہ نہیں جس کی منادی کی جاتی ہے بلکہ وہ ہے جس کا عمل کیا جاتا ہے۔
تازہ ترین