پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے کہا ہے کہ دنیائے کرکٹ کے تین بیٹسمینوں نے تین مختلف ادوار میں کرکٹ کے کھیل کو تبدیل کیا اور ان تینوں کھلاڑیوں کے جارحانہ انداز، کھیل کے بارے میں ان کے تصور اور بیٹنگ کی نئی اختراع نے کرکٹ کو ایک نیا اسٹائل دیا۔
ایک بھارتی اخبار نے انضمام الحق کے یوٹیوب چینل میں اس حوالے کی گئی گفتگو کی اشاعت کی ہے، جس میں انضمام نے کہا ہے کہ ان میں پہلے کرکٹر ویسٹ انڈیز کے عہد ساز بیٹسمین سر ویوین رچرڈز تھے، جنھوں نے عشروں قبل کھیل کو اپنے منفرد انداز کی وجہ سے تبدیل کیا۔
اس زمانے میں جب بیٹسمین فاسٹ بولرز کو بیک فٹ پر کھیلا کرتے تھے، انھوں نے سب کو یہ بتایا کہ ایسے بولروں کو فرنٹ فٹ پر کس طرح کھیلتے ہیں۔
یاد رہے کہ ویوین رچرڈز نے 121ٹیسٹ میچز کھیل کر 50اعشاریہ 23کی اوسط سے 8540رنز بنائے تھے۔ جبکہ انھوں نے 187 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں 47کی اوسط سے 6721رنز اسکور کیے تھے۔
لیکن ون ڈے میچز میں ان کی جو بات سب سے اہم تھی وہ انکا اسٹرائیک ریٹ تھا جوکہ 90 اعشاریہ 20تھا، اور یہ غیر معمولی بات تھی۔ ان کے بعد دوسرے نمبر پر کھیل کو تبدیل کرنے والے سری لنکا کے آل راؤنڈر سنتھ جے سوریا تھے، جنھوں نے 110ٹیسٹ میچوں میں 6973رنز اسکور کیے، اور 445 ایک روزہ بین الاقوامی میچز میں 13430رنز بنائے۔
وہ پہلے پندرہ اوورز میں فاسٹ بولرز پر حملہ آور ہوتے تھے۔ ان کی آمد سے قبل گیند کو ہوا میں اچھالنے والوں کو اچھا بیٹسمین نہیں مانا جاتا تھا۔لیکن انھوں نے اس تصورکو تبدیل کیا۔
اسکے علاوہ جے سوریا ایک اچھے اور کارآمد لیفٹ آرم اسپنر بھی تھے۔ وہ 1996 کے ورلڈ کپ میں اپنی مخالف ٹیموں کی بولنگ لائن اپ کو پہلے پندرہ اوورز میں اپنی جارحانہ انداز کی بیٹنگ سے تہس نہس کرکے رکھ دیتے تھے۔
جبکہ تیسرے ایسے پلیئر جنوبی افریقہ کے سابق کپتان اے بی ڈی ویلیئرز تھے، جنھوں نے شرفا کے اس کھیل کو اپنی بیٹنگ اسٹائل سے کافی تبدیل کیا۔ آج جو ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں شائقین جو تیزی اور دلچسپی دیکھ رہے ہیں، اسکا کریڈٹ ڈی ویلیئرز کو جاتا ہے۔
پہلے بیٹسمین سیدھے شارٹس مارا کرتے تھے، لیکن ڈی ویلیئرز نے پیڈل سوئپ اور ریورس سوئپ جیسے شارٹس شروع کیے۔ یاد رہے کہ سابق افریقی کپتان نے 114ٹیسٹ میچز میں پروٹیز کی نمائندگی کرتے ہوئے 8765رنز اسکور کیے جبکہ انھوں نے 228ون ڈے میچز میں 9577رنز اور 78ٹی ٹوئنٹی میچز میں 1673رنز اسکور کیے۔
انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ان تینوں پلیئرز کی ایک اہم خاصیت یہ تھی کہ یہ تینوں مستند بیٹسمین بھی تھے، جبکہ ایک اور اہم قدر مشترک ان میں یہ تھی کہ یہ تینوں ذہنی طور پر نہایت مضبوط تھے اور ان میں یہ صلاحیت تھی کہ یہ کسی بھی صورتحال میں باؤنس بیک کرتے اور کھیل کا نقشہ تبدیل کردیا کرتے تھے۔